پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی کراچی سے لاہور جانے والی پرواز پی کے 306 سے غائب ہونے والا پہیہ بالآخر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے برآمد کر لیا گیا۔ یہ پہیہ ایئرپورٹ کے ریموٹ پارکنگ بے کے قریب، اسپہانی ہینگر کے پاس پایا گیا۔ایئرپورٹ کے ویل شاپ ٹیکنیشنز نے گراؤنڈڈ بوئنگ 777 طیارے کے لینڈنگ گیئر کے قریب پڑے 320 طیارے کے ٹائیر کی نشاندھی کی۔پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ پہیے کی علیحدگی کے باعث کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ تاہم اس غیرمعمولی واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے تاکہ اس کی اصل وجوہات معلوم کی جا سکیں۔یہ سب کیسے شروع ہوا؟لاہور ایئرپورٹ پر سب کچھ معمول کے مطابق لگ رہا تھا۔ کراچی سے آنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 306 بحفاظت لینڈ کر چکی تھی۔ مسافر اتر رہے تھے، سامان نکالا جا رہا تھا، اور ایئرپورٹ کا عملہ روزمرہ کے معمولات میں مصروف تھا۔ مگر پھر اچانک ایک ایسا انکشاف ہوا جس نے سب کو حیران کر دیا۔لینڈنگ کے بعد جب طیارے کا معائنہ کیا گیا، تو معلوم ہوا کہ مرکزی لینڈنگ گیئر کے چھ میں سے ایک پہیہ غائب تھا۔ یہ حیران کن دریافت کئی سوالات کو جنم دے رہی تھی۔ کیا پہیہ دورانِ پرواز کہیں گر گیا؟ یا یہ کراچی ایئرپورٹ سے روانگی سے پہلے ہی غائب تھا اور کسی نے دھیان ہی نہیں دیا؟ اگر ایسا تھا، تو کسی نے اس کی نشاندہی کیوں نہیں کی؟یہ خبر تیزی سے پھیلنے لگی۔ سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں شروع ہو گئیں، اور لوگوں نے سوالات اٹھانے شروع کر دیے کہ آخر یہ کیسے ممکن ہوا؟ کیا یہ کسی تکنیکی خرابی کا نتیجہ تھا یا دیکھ بھال میں کوئی کوتاہی ہوئی تھی؟پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق طیارے کی لینڈنگ محفوظ رہی، اور جہاز کے ڈیزائن میں ایسی ممکنہ صورتحال کو مدنظر رکھا جاتا ہے تاکہ پرواز کے دوران کسی قسم کا خطرہ نہ ہو۔ تاہم اس واقعے کی گہرائی سے چھان بین کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور فضائی حادثات کی تحقیقات کرنے والے بورڈ نے انکوائری کا آغاز کر دیا ہے۔یہ پہیہ کیسے غائب ہوا؟ابتدائی تحقیقات کے مطابق امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ پہیہ کراچی رن وے پر ممکنہ فاڈ یا کسی اور بیرونی عمل سے پہیہ متاثر ہوا ہو۔ مگر سوال یہ ہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے یا ماضی میں بھی اس نوعیت کے واقعات ہو چکے ہیں؟پی آئی اے اور تکنیکی مسائل کی تاریخیہ پہلا موقع نہیں جب پی آئی اے کو تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ سال 2022 میں کراچی پی آئی اے کے ایک طیارے کو لینڈنگ کے دوران تکنیکی خرابی کا سامنا کرنا پڑا، تاہم عملے کی مہارت کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی اور فضائی حادثات کی تحقیقات کرنے والے بورڈ نے انکوائری کا آغاز کر دیا ہے (فوٹو: سی اے اے)
اس سے قبل 2020 میں اسلام آباد ایک پرواز کے لینڈنگ گیئر میں خرابی کے باعث طیارہ خطرے میں پڑ گیا، لیکن عملے نے صورتحال کو قابو میں رکھا۔
سال 2018 میں ایک لینڈنگ کے دوران طیارے کے ٹائر کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ماہرین کیا کہتے ہیں؟قومی ایئرلائن کے پائلٹ ایسوسی ایشن کے ایک سینئر رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ واقعہ تشویش ناک ضرور ہے لیکن جہاز میں ایسے حفاظتی آپشنز موجود ہوتے ہیں کہ اگر کوئی پہیہ خراب بھی ہو، تو بھی جہاز بحفاظت لینڈ کر سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سول ایوی ایشن اور دیگر متعلقہ ادارے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ پرواز سے قبل جہاز کا مکمل معائنہ ہوتا ہے، اور اس کی رپورٹ پائلٹ کو دی جاتی ہے۔ اس کے باوجود اگر ایسا واقعہ پیش آیا ہے، تو یہ مزید جانچ کا متقاضی ہے۔‘سینیئر صحافی طارق ابوالحسن کا کہنا تھا کہ ’یہ خوش قسمتی ہے کہ طیارے کے دیگر پہیے اپنی جگہ موجود تھے، اور لینڈنگ محفوظ رہی۔ تاہم اس واقعے نے پی آئی اے کے دیکھ بھال کے نظام پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔‘کیا پی آئی اے اپنی ساکھ بچا پائے گا؟پی آئی اے ماضی میں مالی بحران، تاخیر اور تکنیکی مسائل کے باعث خبروں میں رہا ہے۔ ایسے میں غائب پہیے کا یہ واقعہ مزید سوالات کو جنم دے سکتا ہے۔اب سب کی نظریں تحقیقات کی حتمی رپورٹ پر ہیں جو اس واقعے کی اصل وجوہات کو سامنے لائے گی۔