پاکستان میں سائبر حملوں کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے سرکاری ادارے نے خبردار کیا ہے کہ یہاں کرپٹو مائننگ ہیکنگ کے خطرات بڑھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے وابستہ افراد پر سائبر حملوں کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔پاکستان کی نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی ایک ایڈوائزری کے مطابق ’ہیکرز میل ویئر وائرس کے ذریعے پاکستان سے کرپٹو کرنسی والٹ ڈیٹا چرانے کے لیے سرگرم ہو چکے ہیں، اور کرپٹو کا کاروبار کرنے والے افراد کو ہیکنگ اور نقصانات سے بچنے کے لیے اپنے سسٹم کا دفاع مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔‘
نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کرپٹو کرنسی سے منسلک افراد کو اپنے سسٹم کو اپ ڈیٹ رکھنا چاہیے اور ملٹی فیکٹر تصدیق کا نظام استعمال کرنا چاہیے تاکہ سائبر سکیورٹی دفاع کو مضبوط بنایا جا سکے۔
کرپٹو مائننگ پر حملے کیسے ہوتے ہیں؟پاکستانی حکومت کی سرکاری ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ ہیکرز پی ڈی ایف فائلوں کی آڑ میں میل ویئر وائرس پھیلاتے ہیں۔ جعلی بوٹ ڈیٹیکشن سسٹم کی تصاویر کا استعمال کر کے وائرس پھیلایا جاتا ہے اور وائرس کے ذریعے چوری شدہ معلومات اور ڈیٹا کو ہیکنگ فورمز پر فروخت کیا جا سکتا ہے۔اس بارے میں ڈیجیٹل کرنسی اور سائبر سکیورٹی کے ماہر محمد اسد الرحمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کرپٹو مائننگ اور والٹس پر سائبر حملوں کے واضح خدشات موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’کرپٹو مائننگ پر 51 فیصد حملے کا خدشہ رہتا ہے، کیونکہ کرپٹو مائننگ میں بلاک چین نیٹ ورک کام کرتے ہیں اور 51 فیصد حملہ کسی ایسے ادارے یا گروہ کی طرف سے کیا جاتا ہے جو بلاک چین نیٹ ورک کے 50 فیصد سے زیادہ کو کنٹرول کر لیتے ہیں۔‘ان کےمطابق ’اس کے علاوہ سائبر کرمنلز کرپٹو مائننگ کے سافٹ ویئرز کو بھی ہیک کر لیتے ہیں جس سے مائننگ کا کنٹرول سنبھال لیا جاتا ہے۔ مائننگ میں بھی فشنگ اٹیک کا استعمال کیا جاتا ہے، جس میں صارف کو مشکوک پیغامات کے ذریعے زیادہ منافع کی پیشکش کی جاتی ہے۔‘اسد الرحمان کا کہنا تھا کہ ان سائبر حملوں سے بچاؤ کے لیے مائننگ کے مستند سافٹ ویئر، فائر وال اور محفوظ نیٹ ورک کا ہی استعمال کرنا چاہیے۔
اسد الرحمان کے مطابق کرپٹو مائننگ پر 51 فیصد حملے کا خدشہ رہتا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
ہاٹ والٹ ہیکنگاسد الرحمان کے مطابق کرپٹو والٹ پر ہاٹ والٹ ہیکنگ کے خطرات ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔ ہاٹ والٹ ہیکنگ سے مراد انٹرنیٹ سے مسلسل جڑے رہنے سے پیدا ہونے والے آن لائن خطرات ہیں۔
’چونکہ کرپٹو والٹ زیادہ تر انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں، اس لیے اُن پر آن لائن سائبر حملوں کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔ ہاٹ والٹ سائبر حملوں سے بچاؤ کے لیے کولڈ والٹ یعنی انٹرنیٹ کے بغیر چلنے والے والٹ کے استعمال کی تلقین کی جاتی ہے۔‘اسد الرحمان نے کرپٹو والٹ پر دوسرے ممکنہ سائبر حملے کے بارے میں بتایا کہ ’ہیکرز کرپٹو والٹ استعمال کرنے والے صارفین کے موبائل فون یا سسٹم میں مخصوص فائلز چھوڑ دیتے ہیں، جو قیمتی ڈیٹا چوری ہونے کا سبب بنتی ہیں۔ اس کے علاوہ فشنگ اٹیک یعنی مشکوک لنک یا پیغامات کے ذریعے بھی کرپٹو والٹ کی ہیکنگ ممکن ہے۔‘سم سویپنگاسد الرحمان نے کرپٹو والٹ پر ایک اور مگر مہنگے سائبر حملے کے بارے میں بتایا جس کو سم سویپنگ کا نام دیا گیا ہے۔اس سائبر حملے میں سم سویپنگ کے ذریعے کسی صارف کے کرپٹو والٹ کی ٹو فیکٹر تصدیق کا او ٹی پی حاصل کر کے اکاؤنٹ تک رسائی ممکن بنائی جاتی ہے۔اُنہوں نے سم سویپنگ جیسے سائبر حملے سے بچنے کے لیے بائیو میٹرک تصدیق کے نظام کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ کی طرف سے حال ہی میں جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کرپٹو کونسل کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
تاہم سائبر سکیورٹی کے ماہر ہارون بلوچ کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں کو ایسے حملوں سے گھبرانا نہیں چاہیے اور احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کرپٹو مائننگ اور والٹ پر اپنا کام جاری رکھنا چاہیے۔
اُنہوں نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاک چین ٹیکنالوجی ڈارک ویب کی ہے، جس پر سائبر حملوں کے خدشات موجود تو ہوتے ہیں لیکن یہ محدود ہو سکتے ہیں۔ اور دفاعی نظام تشکیل دے کر ان کا مقابلہ کر کے ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکتا ہے۔کرپٹو کرنسی کے کاروبار میں اضافہایک امریکی کمپنی کی رپورٹ مطابق اس وقت پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا ٹرانزیکشن حجم 25 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ تاہم حکومتی سطح پر اس کی اب تک پذیرائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام زیادہ تر انڈر گراؤنڈ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ہیکنگ کے خدشات بڑھے ہیں۔پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹر اسامہ احسان خان کے مطابق حال ہی میں حکومت کی طرف سے کرپٹو کونسل بنانے کے اعلان سے پاکستان میں یہ کاروبار مزید بڑھے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اب پاکستان میں سرکاری سطح پر اس شعبے کی جانب توجہ مبذول ہونے سے یہاں بھی اس کے امکانات بڑھیں گے۔قومی کرپٹو کونسل کیا کام کرے گی؟پاکستان کی وفاقی وزارت خزانہ کی طرف سے حال ہی میں جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے کرپٹو کونسل کے قیام کا اعلان کیا گیا ہے۔
ہارون بلوچ کے مطابق پاکستان کے نوجوانوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کر کے کرپٹو مائننگ اور والٹ پر اپنا کام جاری رکھنا چاہیے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
اس سلسلے میں کرپٹو ٹریڈ کی بلاک چین ٹیکنالوجی میں کام کرنے والے ویب تھری شعبے کے مشیر اور انویسٹر بلال بن ثاقب کو پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا چیف ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے ڈیجیٹل اثاثوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے لیے جامع پالیسی اور قواعد و ضوابط بنانے کے لیے کرپٹو کونسل کے ذریعے ایک خصوصی مشاورتی باڈی تشکیل دی جائے گی۔