ایکواڈور کے ساحلی پانیوں میں چھ ماہ سے لاپتہ ایک شخص کی کہانی جو سمندر کی بے رحم لہروں میں تقریباً تین ماہ تک زندہ رہا، ایک معجزے کی مانند سامنے آئی ہے۔
61 سالہ میکسیمو ناپا، جو پیرو کے رہائشی ہیں، ایک چھوٹی کشتی میں مچھلی پکڑنے کے لیے نکلے تھے، لیکن سمندر کی تیز لہریں انہیں ساحل سے بہت دور لے گئیں۔
سی این این اور پیرو کی نیوز ایجنسی "اندینا" کے مطابق، جب نیوی حکام نے ایک چھوٹی کشتی دیکھی، تو ان میں سے ایک شخص انتہائی کمزوری کی حالت میں تھا۔ اسے فوراً ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی حالت بتدریج بہتر ہوئی۔
میکسیمو ناپا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ "میں اپنی ماں اور پوتی کے لیے زندہ رہنا چاہتا تھا، اور یہ سوچ ہی مجھے جینے کا حوصلہ دیتی رہی۔"
وہ تین مہینوں تک سمندر میں اتنی بری حالت میں رہے کہ انہیں کیڑے مکوڑے، کچھوے، اور پرندے کھانے پڑے، اور وہ بارش کے پانی پر گزارا کرتے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ تقریباً 15 دن تک انہوں نے کچھ نہیں کھایا۔
میکسیمو ناپا کی بیٹی، اینیس ناپا، نے اس واقعہ کو ایک معجزہ قرار دیا اور نیوی حکام کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ میری زندگی کا سب سے بڑا تحفہ ہے کہ میرے والد واپس مل گئے۔" ان کے خاندان نے کبھی امید کا دامن نہیں چھوڑا اور مسلسل تلاش جاری رکھی، جس کے بعد آخرکار انہیں پایا گیا۔
یہ واقعہ ایک گواہی ہے کہ انسان کا عزم اور چاہت، چاہے حالات کتنے ہی سخت ہوں، زندگی کو جینے کا ایک نیا مطلب دے سکتے ہیں۔