پاکستانی یوٹیوبر اور وی لاگر رجب بٹ کے خلاف لاہور میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کی ایف آئی آر میں پیکا ایکٹ اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پاکستانی یوٹیوبر اور وی لاگر رجب بٹ کے خلاف لاہور میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس کی ایف آئی آر میں پیکا ایکٹ اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
اس مقدمہ کی ایف آئی آر میں، جو لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں درج کیا گیا ہے، یوٹیوبر رجب بٹ کے چند ویڈیو بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ انھوں نے اپنے بیانات سے دفعہ 295 اے اور 295 سی کی توپین کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں لاہور کی پولیس نے رجب بٹ کو لائسنس کے بغیر شیر کا بچہ اور اسلحہ رکھنے پر گرفتار کیا تھا تاہم بعد ازاں انھیں 50 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ ایک سال تک کمیونٹی سروس (یعنی سماجی بہتری کے لیے کام) کی سزا سنائی گئی تھی۔
بی بی سی نے اس معاملے میں پولیس کا موقف جاننے کے لیے ان سے رابطہ کیا ہے تاہم اب تک ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
ایف آئی آر میں رجب بٹ کے پرفیوم اور سدھو موسے والا کا بھی ذکر
لاہور کے تھانہ نشتر کالونی میں درج اس مقدمے میں پیکا ایکٹ اور 295 اے کے تحت دفعات شامل کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ پینل قانون کے سیکشن 295 اے (مذہبی جذبات ابھارنے، غم و غصہ پھیلانے)، 295 بی، 295 سی اور 298 اے میں سے اکثر قوانین کے تحت جب الزام عائد کیا جاتا ہے تو پولیس کو اختیار ہوتا کہ وہ ملزم کو گرفتار کر سکتی ہے اور کسی وارنٹ کے بغیر اور مجسٹریٹ کی عدالت کے حکم کے بغیر تحقیقات کا آغاز کر سکتی ہے۔
سنت نگر لاہور کے سید حیدر علی شاہ گیلانی کی مدعیت میں درج اس مقدمے میں رجب بٹ کی جانب سے نیا پرفیوم متعارف کروانے اور انڈین گلوکار سدھو موسے والا کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ سدھو موسے والا کو 29 مئی گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ صرف چار سال پر محیط اپنے کریئر میں موسے والا نے کئی مقبول گیت لکھے تھے۔
رجب بٹ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کیا کہا؟
25 مارچ کی صبح یہ ایف آئی آر درج ہونے سے کچھ گھنٹے پہلے ہی رجب بٹ سوشل میڈیا پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں معافی مانگ چکے تھے۔
تقریباً ایک منٹ کی اس ویڈیو میں رجب بٹ جائے نماز کے سامنے اپنے ہاتھ میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن اٹھائے نظر آتے ہیں اور ابتدا ہی میں درخواست کرتے ہیں کہ ان کی اس ویڈیو کو پورا دیکھا جائے۔
اس ویڈیو میں رجب بٹ کہتے ہیں کہ وہ اللہ اور اس کے رسول محمد پر کامل ایمان رکھتے ہیں اور پیغمبر اسلام، ان کی آل اولاد اور صحابہ کرام کا دل سے احترام کرتے ہیں۔
اپنے پرفیوم کے بارے میں انھوں نے کہا کہ 'کچھ دن پہلے میں نے 295 کے نام سے اپنا پرفیوم لانچ کیا تھا، جس کا مقصد ہرگز یہ نہیں تھا کہ میں قانون ناموس رسالت، 295 اے یا 295 سی سے انکاری ہوں۔'
انھوں نے وضاحت دی کہ '295 نامی پرفیوم کو لانچ کرتے اور اس کی مشہوری کرتے ہوئے ان کے منھ سے لاعلمی میں جو غلط الفاظ نکلے' وہ ان پر معافی مانگتے ہیں۔
اس ویڈیو میں رجب بٹ اپنے اس پرفیوم کو ختم کرنے کا اعلان بھی کرتے ہیں۔
’کچھ لوگ اس معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں‘
رجب بٹ کے وکیل عرفان نقوی نے اس حوالے سے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور میں ایف آئی درج ہونے سے قبل ایک ایف آئی آر کراچی میں بھی 295 اے کی دفعات کے تحت درج ہوئی تھی۔
وکیل عرفان نقوی نے مزید بتایا کہ رجب بٹ کو نہیں علم تھا کہ 295 کیا ہے تو انھوں نے کہہ دیا کہ ان پر بھی 295 لگی اور ان کے استاد سدھو موسے والا پر بھی لگی۔'
انھوں نے کہا کہ رجب بٹ انڈیا کے پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے فالوور ہیں۔
'سدھو موسے والا کے گانوں میں پنجاب کے کلچر کو لے کر جوش اور ولولہ ہوتا تھا اس لیے کئی نوجوانوں کی طرح رجب بٹ بھی سدھوموسے والا کے فین ہیں۔'
وکیل کے مطابق رجب بٹ سدھو موسے والا کے فین ہیںیاد رہے کہ سدھو موسے والا کے ایک گیت کا ٹائٹل 295 ہے، جس پر ماضی میں انڈیا کے قدامت پسند حلقوں کی جانب سے خاصی تنقید بھی کی گئی تھی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 295 مذہبی مقامات کی توہین سے متعلق ہے۔
رجب بٹ کے وکیل عرفان نقوی نے کہا کہ کچھ لوگ اس معاملے کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
'انھوں نے کہا کہ 295 کا نام لینا کوئی جرم نہیں اگر کسی گاڑی پر 295 لکھا ہو یا اس کے گھر کا نمبر 295 ہو تو کیا آپ اس پر بھی ایف آئی آر درج کر دیں گے کہ یہ کیوں لکھا؟'
انھوں نے مزید کہا کہ 'جب ایک بندہ اس قانون کی حرمت پر مکمل یقین کا اعلان کر رہا ہے تو اس معاملے کو ختم ہو جانا چاہیے اور اسے ہوا نہیں دینی چاہیے۔'