اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک صحرائی بلے نے مصر کے ساتھ سرحد پر متعدد اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا جس سے فوجیوں کو مختلف نوعیت کی چوٹیں آئیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک صحرائی بلے نےمصر کے ساتھ سرحد پر تعینات متعدد اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا جس سے فوجیوں کو مختلف نوعیت کی چوٹیں آئیں۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فوج نے جانور کے شکار کے لیے اسرائیل نیچر اینڈ پارکس اتھارٹی کے جنگلی حیات کے ماہرین کی مدد لی ہے اور جانور کو معائنے کے لیے خصوصی ہسپتال لے جایا گیا تھا۔
اس کے بعد سے یہ خبر سوشل میڈیا صارفین میں پھیل گئی جنھوں نے مصری سرحد سے اسرائیل میں گھس کر اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کرنے والے جانور کو ’مصری لنکس‘ کا نام دیا۔
سوشل میڈیا کی زیادہ تر پوسٹس میں لنکس کے اقدام کو ’بہادرانہ‘ قرار دیا گیا جبکہ کچھ نے سوال کیا کہ کیا حملے کی گردش کرنے والی تصاویر مصنوعی ذہانت سے بنائیں گئی تھیں؟
https://twitter.com/Rissslh/status/1903547515812954406
اس شکاری کا تعلق فیلائڈیا خاندان سے ہے جس میں بڑے شکاری جیسےشیر اور چیتے شامل ہیں اور اس میں بلیوں جیسی چھوٹی نسلیں بھی شامل ہیں۔
صحرائی لنکس اپنے شکار پر جھپٹنے میں بہت تیز اور ماہر ہے اور یہ تین میٹر کے فاصلے تک چھلانگ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے جو اسے نچلی پرواز کرنے والے پرندوں کو پکڑنے کے قابل بناتا ہے۔
یہ جانور شاذ و نادر ہی گروہوں میں رہتا ہے، تنہائی کو ترجیح دیتا ہے اور چھوٹے شکار جیسے خرگوش، چوہا اور چھوٹے پرندوں کو کھاتا ہے۔
صحرائی لنکس انسانوں سے ڈرتا ہے اس لیے ہمشاذ و نادر ہی سنتے ہیں کہ اس نے انسانوں پر حملہ کیا ہو جیسا کہ مصر اور اسرائیل سرحد پر ہوا۔
یہ جانور شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ کے صحرائی علاقوں میں رہتا ہے۔ اس کا سائز بلی سے ذرا بڑا اور چیتے سے چھوٹا ہوتا ہے اور اس کے کان نمایاں طور پر لمبے ہوتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوجیوں پر حملہ قدرتی رہائش گاہوں کی تباہی اور ضرورت سے زیادہ شکار کی وجہ سے ہوسکتا ہے جس نے شکاری کو خوراک کی تلاش میں آبادی والے علاقوں کے قریب دھکیل دیا ہے۔
قدیم مصری تہذیب میں لنکس (جنگلی بلے) نے ایک اہم مقام حاصل کیا اور اس کے بہت سے مجسمے موجود ہیں۔ لنکس کی نقاشی سے پتہ چلتا ہے کہ وہ قدیم مصریوں کے مقبروں کی حفاظت کرتے تھے۔
مصری تہذیب پر اپنے انسائیکلو پیڈیا میں مصری ماہر آثار قدیمہ سیلم حسن کا کہنا ہے کہ لنکس ایک مقدس جانور تھا اور قدیم مصری اس کا بہت احترام کرتے تھے۔
قدیم مصری نقش و نگار میں لنکس کو ایک جنگجو کے طور پر دکھایا گیا ہے جو سانپوں کا سامنا کرتے ہیں۔
https://twitter.com/AJA_Egypt/status/1903818839869006162?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1903818839869006162%7Ctwgr%5E821eab4b94853853cc39f634aef853cc20dd5064%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Farabic%2Farticles%2Fc89yjdlynv3o
رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ جس جانور نے سپاہیوں پر حملہ کیا وہ ریبیز سے متاثر ہو سکتا ہے، ایک ایسی بیماری جو جانور کے رویے کو بدل سکتی ہے۔
ان رپورٹس کے مطابق صحرائی لنکس کا انفیکشن اس کے رویے میں تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔ جیسے لوگوں سے اس کے خوف سے چھٹکارا یا ان کے ساتھ جارحانہ رویہ اختیار کرنا وغیرہ۔
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں کی نظر میں اسرائیلی فوجیوں پر جانوروں کا حملہ ’اسرائیلی بمباری کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کے مصائب کا بدلہ‘ ہے۔ ان میں سے اکثر نے صحرائی لنکس کو ’خدا کے سپاہی‘ کے طور پر بیان کیا۔
کچھ صارفین نے اس حملے کو عرب ممالک پر تنقید کرنے کے طریقے کے طور پر استعمال کیا اور اور لکھا کہ ’غزہ کے دفاع کے لیے کسی نے کام نہیں کیا ہے۔‘