کم عمر ڈرائیورز کے ہاتھوں ٹریفک حادثات میں بڑھتی اموات: ’ایسے واقعات کو روکنا ہے تو ملزمان کو بھی ویسی ہی سزا دی جائے‘

اسلام آبادپولیس کے ترجمان کے کی طرف جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عید کی چھٹیوں کے دوران 1700 سے زائد بائیکرز کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی جبکہ 500 موٹر سائکلز مختلف تھانوں میں بند کیے گئے۔
علامتی تصویر
Getty Images

’اس ڈرائیور کو بھی سڑک پر اسی جگہ بٹھا کر گاڑی سے ٹکر ماری جائے جس نے میری بیٹی، داماد اور نواسی کو ٹکری ماری کیا۔‘ شدتِ جذبات سے مغلوب یہ الفاظ راولپنڈی کے رہائشی محمد فاروق کے ہیں جن کی بیٹی عید سے چند دن قبل ایک کم عمر ڈرائیوں کی گاڑی کی ٹکر سے اسلام آباد ہائی وے پر ہلاک ہو گئی تھی، جبکہ اس واقعے میں ان کی نواسی اور داماد شدید زخمی ہوئی تھے۔

محمد فاروق نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ آٹھ برس سے دبئی میں مقیم ان کی بیٹی بختاور اور داماد شعیب عید منانے کے لیے پاکستان آئے تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بیٹی اور داماد اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ میں کسی عزیز سے ملنے جا رہے تھے۔

’گھر میں گاڑی موجود تھی لیکن ان دونوں نے موٹر سائیکل پر جانے کو ترجیح دی کیونکہ آئی ایٹ سیکٹر گھر سے تین سے چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔‘

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے محمد فاروق کا کہنا تھا کہ ’دونوں میاں بیوی اسلام آباد ایکسپریس وے پر ایکسڑک کے کنارے کھڑے ہوکر موبائل پر (عزیز کے) گھر کی گوگل لوکیشن ڈال رہے تھے اور اسی دوران فیض آباد سے زیرو پوائنٹ کی طرف جانے والی تیز رفتار گاڑی نے انھیں ٹکر مار دی جس کی وجہ سے میری بیٹی بختاور فاروق موقع پر ہی ہلاک ہوگئی، جبکہ داماد محمد شعیب اور دو سال کینواسی عزا شعیب شدید زخمی ہوگئے۔‘

فاروق مغل کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ جس گاڑی کے ڈرائیور نے ان کی بیٹی اور داماد کو ٹکر ماری وہ دوسری گاڑیوں کے ساتھ ریس لگا رہے تھے، جبکہ اس گاڑی کو چلانے والا ایک کم عمر نوجوان تھا۔

فاروق مغل کہتے ہیں کہ ان کی تین بیٹیاں تھیں، جن میں سے بختاور نہ صرف اپنی فیملی کو مالی طور پر سپورٹ کرتی تھیں بلکہ وہ اپنی دوسری بہنوں کی تعلیم اور خاندان کے دیگر افراد کی ضرورتوں کا بھی خیال رکھتی تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کا ’جو نقصان ہونا تھا وہ ہو چکا اور اگر مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنا ہے تو ایسے جرم کے مرتکب افراد کو بھی ویسی ہی سزا دی جائے تاکہ ان کے والدین کو بھی احساس ہو کہ اگر ان کے بچے قانون کی خلاف ورزی کریں گے تو انکو بھی ویسے ہی کرب سے گزرناپڑے گا جس سے متاثرہ خاندان گزر رہا ہے۔‘

اسلام آباد
Getty Images
تفتیشی افسر محمد مطلوب نے بتایا کہ اس واقعہ میں ملوث ملزم (ڈرائیور) کی عمر 14 سے 15 سال کے درمیان ہے

واضح رہے کہ ٹریفک حادثے میں اگر کسی کی موت ہو جائے اور ملزم کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی موجود ہو تب بھی ڈرائیور پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 320 کا اطلاق ہوگا۔

یہ ایک قابلِ ضمانت جُرم ہے۔ تاہم اگر ایسے ثبوت سامنے آ جائیں جس سے معلوم ہوتا ہو کہ ڈرائیور نے جان بوجھ کر کسی ٹکر ماری تو ایسی صورت میں مقدمے میں قتل اور اقدام قتل کی دفعات کا بھی اضافہ کردیا جاتا ہے۔

مقدمے کے تفتیشی افسر کیا کہتے ہیں؟

اس مقدمے کے تفتیشی افسر محمد مطلوب نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس واقعے میں ملوث ملزم (ڈرائیور) کی عمر 14 سے 15 سال کے درمیان ہے اور وہ 10ویں جماعت کا طالب علم ہے۔

انھوں نے کہا کہ پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی تھی اور اس ضمن میں ایکسپریس وے پر نصب کیمروں کی مدد اس گاڑی کو بھی تلاش کر لیا گیا تھا۔

تاہمتفتیشی افسر کے مطابق اس عرصے کے دوران ملزم کے والد اس گاڑی کو لے کر تھانہ آئی نائن پہنچ گئے جسے ان کا نوعمر بیٹا چلا رہاتھا۔

علامتی تصویر
Getty Images
پاکستان میں متوسط طبقے کے لوگ اکثر خاندان سمیت موٹر سائکل پر سفر کرتے ہیں

پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے جبکہ کم عمر ملزم نے اسلام اباد کی مقامی عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کرلی ہے اور اس عبوری ضمانت پر آئندہ سماعت 14 اپریل کو ہوگی۔

تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ اس مقدمے کی اب تک ہونے والی تفتیش کے مطابق کم عمر ملزم قصور وار پایا گیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس واقعے سے متعلق درج ہونے والے مقدمے میں ملزم پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 322 بھی لگائی گئی ہے جو کہ کم عمر بچے کے گاڑی چلانے سے متعلق ہے۔

تعیزرات پاکستان کی یہ دفعہ ناقابل ضمانت ہے اور جرم ثابت ہونے پر اس کی سزا 10 سال قید ہے۔

تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عبوری طور پر منظور کی ہے اور وہ آئندہ سماعت پر عدالت سے ملزم کی عبوری ضمانت کو منسوخ کرنے کی استدعا کریں گے۔

تفیشی افسر کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ جُووینائل کورٹ میں اس لیے نہیں گیا کیونکہ اس عدالت میں صرف ان ہی بچوں کا معاملہ لے کر جایا جاتا ہے جن کی عمریں 12 سال یا اس سے کم ہوں۔

اسلام آباد میں کم عمر ڈرائیورز کے خلاف کارروائی

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت کی ٹریفک پولیس گذشتہ دو ہفتوں سے گاڑی چلانے والے کم عمر بچوں کے خلاف نہ صرف قانونی کارروائیاں کر رہی ہے بلکہ ان کے والدین کو ٹریفک آفس طلب کر کے ان کی کاؤنسلنگ بھی کی جا رہی ہے۔

ایس ایس پی ٹریفک کیپٹن ریٹائرڈ ذیشان حیدر کا کہنا ہے کہ قانون کے تقاضے پورے کرنے کے بعد متعدد کم عمر بچوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔ تاہم جووینائل کورٹ نے ان بچوں کی ضمانتیں منظور کرلی ہیں۔

بی بی سی بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عید کی چھٹیوں کے دوران صرف ٹریفک پولیس نے 519 گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کے خلاف نہ صرف کارروائی کی بلکہ ان میں سے متعدد گاڑیوں کو تھانوں میں بند بھی کروایا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ اس عرصے کے دوران ان 24 بچوں اور دیگر افرد کے خلاف بھی کارروائیاں کی گئیں جن کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھے۔

اسلام آباد
Getty Images
ایس ایس پی ٹریفک کیپٹن ریٹائرڈ ذیشان حیدر کا کہنا ہے کہ قانون کے تقاضے پورے کرنے کے بعد متعدد کم عمر بچوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں

ایس ایس پی ٹریفک کے مطابق اس عرصے کے دوران جن افراد کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھے انھیں اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے لرنرز لائسنس بھی جاری کیے گئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ون ویلنگ اور کم عمر بچوں کے گاڑیاں چلانے کی وجہ سے ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں۔

’ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں کہ ایسے جرم کا ارتکاب کرنے والے یا تو زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے اور یا پھر عمر بھر کے لیے مغدور ہوگئے۔‘

انھوں نے کہا کہٹریفک پولیس باقاعدگی سے کم عمر بچوں کو ڈرائیونگ نہ کرنے دینے اور انھیں گاڑیاں نہ دینے کے حوالے سے ٹریفک ایڈوائزری جاری کرتی رہتی ہے۔

دوسری جانباسلام آبادپولیس کے ترجمان کے کی طرف جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عید کی چھٹیوں کے دوران 1700 سے زائد بائیکرز کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی جبکہ 500 موٹر سائیکلز مختلف تھانہ جات میں بند کیے گئے۔

بیان کے مطابق عیدالفطر کی چھٹیوں کے دوران 25 لاکھ گاڑیاں اسلام آباد میں داخل ہوئیں جبکہ ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں نے اسلام آباد کے مختلف تفریحی مقامات کا رخ کیا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.