پاکستان کے سیاسی رہنماؤں پر انڈیا میں ایک خاص ردعمل تو دیکھنے میں آ رہا ہے مگر بلاول بھٹو کے اس تازہ بیان نے جیسے جلتی پر تیل کا کام کیا اور ان کو جواب دینے کے لیے اب صرف انڈین میڈیا ہی نہیں بلکہ ملک کے سیاسی رہنما میدان میں اترے ہیں۔

پاکستان کے سیاسی رہنماؤں نے انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد معطل کرنے پر نہ صرف شدید تنقید کی ہے بلکہ انھوں نے سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔ ان میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو جو پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے بھی ہیں اور وفاقی وزرا شامل ہیں۔ ان وزرا میں دفاع اور خارجہ امور کے علاوہ دیگر رہنماؤں کی طرف سے بھی انڈیا کے خلاف سخت موقف دیکھنے میں آیا ہے۔
خواجہ محمد آصف اور اسحاق ڈار کی طرف سے انڈیا کو ’جیسے کو تیسا‘ والی دھمکیاں تو ایک طرف ادھر وفاقی وزیر برائے ریلویز محمد حنیف عباسی نے سنیچر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نئی دہلی کو خبردار کیا ہے کہ ’اگر انڈیا والوں تم نے ہمارا پانی روکا تو پھر ہم آپ کی سانس روک دیں گے۔‘
خیال رہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت 24 کروڑ آبادی کے ملک پاکستان کا چھ میں سے تین دریاؤں پر حق تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ دریا پاکستان کے 16 ملین ہیکٹرز سے زیادہ زمین کو سیراب کرتے ہیں یعنی مجموعی ضرورت کا 80 فیصد کا انحصار ان دریاؤں پر ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں انڈیا کی طرف سے اس معاہدے کو معطل کرنے پر سخت بیانات کا سلسلہ بلا تعطل جاری ہے۔
26 اپریل کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’دریائے سندھ پر انڈیا نے ایک اور حملہ کرنے کی کوشش کی ہے میں کہنا چاہوں گا کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور یہ ہمارا رہے گا، اس دریا سے ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون بہے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’دریائے سندھ پر ایک اور حملہ ہوا ہے، اس دفعہ انڈیا کی طرف سے سندھو پر حملہ ہوا ہے، انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں دہشتگردی کا واقعہ ہوا تھا، جس کا الزام نئی دہلی نے پاکستان پر لگایا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’انڈیا کے وزیر اعظم مودی نے اپنی کمزوریاں چھپانے کے لیے جھوٹے الزامات لگائے، جس کے بعد انڈیا نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا کو کہنا چاہوں گا کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور یہ ہمارا رہے گا، اس دریا سے ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون بہے گا، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک دن فیصلہ کرے کہ آپ سندھ طاس معاہدے کو نہیں مانتے، نہ بین الاقوامی سطح پر یہ مانا جائے گا، نہ پاکستان کے عوام یہ مانیں گے۔‘
پاکستان کے سیاسی رہنماؤں پر انڈیا میں ایک خاص ردعمل تو دیکھنے میں آ رہا ہے مگر بلاول بھٹو کے اس تازہ بیان نے جیسے جلتی پر تیل کا کام کیا اور ان کو جواب دینے کے لیے اب صرف انڈین میڈیا ہی نہیں بلکہ ملک کے سیاسی رہنما میدان میں اترے ہیں۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت انڈیا کو بیاس، راوی اور دریائے ستلج کے پانی پر جبکہ پاکستان کو تین مغربی دریاؤں سندھ، چناب اور جہلم کے پانی پر اختیار دیا گیا تھا تاہم اِن تینوں دریاؤں (سندھ، چناب، جہلم) کے بھی 20 فیصد پانی پر انڈیا کا حق ہے۔
انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد معطل کرنے کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان پہلے ہی پانی کی کمی کا سامنا کر رہا ہے۔ اب بلاول بھٹو کی دھمکی تو اپنی جگہ مگر انڈیا میں اس طرح کے بیانات کو بظاہر بہت سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو کے اس بیان پر وفاقی وزیر ہردیپ سنگھ پوری اور انڈیا کے وزیر برائے آبی وسائل سی آر پاٹیل سمیت کئی بڑے لیڈروں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ہردیپ سنگھ پوری نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کا بیان احمقانہ ہے۔ ایسے بیانات کا احترام نہیں کرنا چاہیے جبکہ سی آر پاٹل نے کہا کہ ہم اس طرح کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سی آر پاٹیل نے خود ایک بیان دیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’انڈین حکومت ایسی حکمت عملی پر کام کر رہی ہے جس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان کو ایک قطرہ پانی نہ مل سکے۔‘
پہلگام حملے کے بعد انڈیا اور پاکستان کے درمیان بڑھتی کشیدگی اور انڈیا کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کو معطل کرنے سے سلسلے میں انڈیا میں ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد آبی وسائل کے وزیر سی آر پاٹل نے کہا تھا کہ ’انڈین وزیر اعظم مودی نے اس سلسلے میں کئی ہدایات جاری کی تھیں اور یہ اجلاس اسی پر عملدرآمد پر غور کرنے کے لیے ہوا تھا۔‘
وزیر آبی وسائل کا اس بارے میں مزید کہنا تھا کہ ’اس کے لیے مختصر، درمیانی اور طویل مدت کے تین مرحلے کی حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے انڈیا سے ایک قطرہ پانی بھی پاکستان نہ جا سکے۔‘
اس اجلاس کی صدارت انڈیا کے وزیر داخلہ امت شاہ نے کی تھی اور اس اجلاس میں انڈین وزیر خارجہ بھی شریک تھے۔ اجلاس میں امت شاہ نے ان اقدامات کے موثر نفاذ کے لیے کئی تجاویز پیش کیں۔
انڈیا کے اس سخت طرز عمل کے بعد ہی پاکستان کے سیاسی رہنماؤں اور بلاول بھٹو کا سخت موقف سامنے آیا۔ بلاول بھٹو نے یہاں تک کہا کہ ’پاکستانی عوام بہادر ہیں اور ہم انڈیا کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں گے۔ ہماری فوج سرحد پر منھ توڑ جواب دے گی۔‘
’اسے کہیں جا کر چھلانگ لگانے کو کہو، اگر پانی نہیں ملے گا تو وہ کہاں چھلانگ لگائے گا‘
مودی کے قریبی ساتھیوں اور کابینہ ممبران سمیت بی جے پی کے متعدد رہنما پاکستان کے سیاسی رہنماؤں اور بلاول بھٹو کے بیانات پر ردعمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے اپنے ردعمل میں کہا ’میں نے ان کا بیان سنا، انھوں نے کہا کہ اگر پانی نہیں ملے گا تو خون بہے گا۔ اسے کہیں جا کر چھلانگ لگانے کو کہو، اگر اسے پانی نہیں ملے گا تو وہ کہاں چھلانگ لگائے گا؟‘
انھوں نے کہا کہ ایسے بیانات احمقانہ ہیں اور ان کو سنجیدہ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
اس کے بعد ایک اور وزیر سکانتو مجمدار نے کہا کہ بلاول بھٹو پاکستان کی تاریخ کو یاد رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم نے کئی سالوں سے ایسی بہت سی دھمکیاں سنی ہیں، پاکستان کے بلاول بھٹو شاید تاریخ بھول گئے ہیں۔ ان سے کہیں کہ وہ تاریخ پڑھیں اور بتائیں کہ انڈیا نے ایک بار پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔‘
سکانتو مجمدار نے کہا کہ ’انڈیا کی طاقت کیا ہے اور پاکستان کی طاقت کیا ہے، جاننے والے سب جانتے ہیں۔ اس لیے زیادہ ہنگامہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘
آسام کے وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے رہنما ہمانتا بسوا سرما نے بھی بلاول بھٹو کے بیان پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’بلاول بھٹو نے جو راستہ چنا ہے وہ رسوائی کا باعث بنے گا۔‘
ہمنتا بسوا سرما نے ایکس پر لکھا کہ ’پاکستان میں دھوکہ دہی کی ایک طویل اور خونی تاریخ ہے۔ انھوں نے بتایا کہ خود بلاول کی والدہ اور ان کے نانا بھی اس کشت و خون کا نشانہ بن چکے ہیں۔
انھوں نے لکھا کہ ’یہ ایک المیہ ہے کہ آج ایک نالائق بیٹا اس طرح بول رہا ہے اور اپنے بزرگوں کی قربانی کی توہین کر رہا ہے‘۔
ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ انڈیا دہشت گردی کو ختم کرے گا چاہے وہ دنیا میں کہیں بھی ہو۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ بالکل واضح ہونا چاہیے کہ جب بات انڈیا کی عزت اور اس کے لوگوں کی سلامتی کی ہو تو انڈیاکو فیصلہ کن انتقام لینے سے کوئی نہیں روک سکتا۔‘
’انڈیا دہشت گردی اور دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دے گا، چاہے وہ دنیا میں کہیں بھی ہو۔‘
ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ ’انڈیا کی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، سندھ کا پانی ہمارا ہے اور یہ بلاشبہ ہمارا ہی رہے گا۔‘
’خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے‘
دوسری جانب اجمیر میں آل انڈیا صوفی سجادہ نشین کونسل کے چیئرمین سید ناصر الدین چشتی نے بھی بلاول بھٹو کے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
سید نصیر الدین چشتی نے کہا کہ ’اگر خون بہایا جائے گا تو وہ ان دہشت گردوں کا ہو گا جو پاکستان میں پروان چڑھے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ پاکستان اور اس کے حکمرانوں کی مایوسی ہے، وہ جانتے ہیں کہ انڈیا اب انھیں کیا جواب دے گا، انھیں سبق سکھائے گا۔‘
سید ناصرالدین چشتی نے کہا کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے، انڈیا نے پانی روک رکھا ہے اور اگر خون بہنا ہے تو بلاول بھٹو صاحب، ان دہشت گردوں کا ہوگا جنھیں آپ نے اپنے ملک میں پالا ہے۔‘
انھوں نے بلاول بھٹو سے کہا کہ ’آپ نے کہا ہے کہ پاکستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، تو پھر یہ کھلا جھوٹ ہے، یہ پہلے ہی ثابت ہو چکا ہے کہ پاکستان دہشت گردی اور دہشت گردوں کے لیے سب سے محفوظ ملک ہے۔‘
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ امید ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان صورتحال اشتعال انگیزی کی جانب نہیں جائے گی تاہم اس کا امکان ہے اور ہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تیار ہیں۔
پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ انڈیا میں پاکستان کی جانب سے دراندازی ناممکن ہے۔ کیونکہ دونوں ممالک کی سرحد پر سینکڑوں یا ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں فوجی کھڑے ہیں۔
پاکستانی سرزمین پر موجود عسکریت پسند گروپوں جنھوں نے ماضی میں کشمیر میں حملے کیے کے بارے میں پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ وہ غیر ضروری ہیں، ماضی کی بات ہیں۔
انڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے اعلان کو پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاہدہ زندہ رہےانڈیا کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کے اعلان کو پاکستانی وزیر دفاع نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاہدہ زندہ رہے۔
'یہ معاہدہ ایک کامیاب معاہدہ ہے، ہم اس کے لیے ورلڈ بینک کے پاس جائیں گے۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کا حصول ہمارا حق ہے اور انڈیا نے اس کو معاہدے میں تسلیم کیا ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے سنیچر کو کہا ہے کہ پاکستان پہلگام ’ڈرامے‘ کو بے نقاب کرنا چاہتا ہے، دنیا کو پتہ چلنا چاہیے کہ اس واقعے کے اصل حقائق کیا ہیں۔
محسن نقوی نے کہا کہ ’ہم دنیا میں کسی بھی قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتے ہیں، کوئی بھی غیر جانبدار فریق پہلگام واقعے کی انکوائری کرتا ہے تو ہم بھرپور تعاون کریں گے، ہم عالمی طاقتوں سے جعفر ایکسپریس واقعے کی بھی غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘
محسن نقوی نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، ہم اس صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم ملکی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کر یں گے۔
محسن نقوی کے مطابق انڈیا نے پاکستان میں تباہی پھیلانے کے لیے آئی ای ڈیز بلاسٹ کرنے کا منصوبہ بنایا اور گذشتہ تین دن میں انٹیلی جنس اداروں نے سات آئی ای ڈیز تلاش کر کے انھیں ناکارہ بنایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ بی ایل اے کس ملک سے ہدایات لے رہی ہے، بی ایل اے اور را دو نہیں ایک ہی نام ہے۔‘
پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر ان کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا ڈرامہ کیا ہوگا کہ اتنے بڑے واقعے کے دس منٹ بعد ایف آئی آر درج ہوجائے۔ انھوں نے کہا کہ ’امریکہ ہو یا کینیڈا انڈیا ہر جگہ دہشت گردی میں ملوث ہے۔‘