چین کی سپائینگ ٹیکنالوجی پر انڈیا میں خدشات، سکیورٹی کیمروں کی خریداری کے لیے نئی پالیسی متعارف

image
انڈین حکومت کی جانب سے جاری نئے سکیورٹی قواعد و ضوابط کے باعث حکومتی اداروں اور سی سی ٹی وی کیمرے بنانے والی عالمی کمپنیوں کے درمیان تنازعات پیدا ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سرکاری دستاویزات اور ای میلز سے معلوم ہوا ہے کہ نئے قواعد کے تحت سکیورٹی کیمرے اور نگرانی کا ساز و سامان بنانے والی کمپنیوں کو اپنا ہارڈ ویئر، سافٹ ویئر اور سورس کوڈ جائزے کے لیے حکومتی لیبارٹری میں جمع کروانا پڑے گا۔

انڈین حکومت کی سکیورٹی ٹیسٹنگ پالیسی کی وجہ سے سپلائی میں خلل پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ مودی انتظامیہ اور غیرملکی کمپنیوں کے درمیان ریگولیٹری معاملات پر نئے تنازعات پیدا ہو گئے ہیں۔

ایک سینیئر انڈین عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا کہ اس  نئی پالیسی کی وجہ دراصل چین کا نگرانی کی جدید ترین صلاحیت سے لیس ہونا ہے۔

مودی حکومت کے سابق آئی ٹی وزیر نے سال 2021 میں پارلیمان کو بتایا تھا کہ حکومتی اداروں میں نصب 10 لاکھ کیمرے چینی کمپنیوں کے ہیں اور ویڈیو ڈیٹا کا بیرون ملک سرورز پر ٹرانسفر ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

اپریل سے نافذ العمل نئے قواعد کے تحت چین کی ہیکو ویژن، شیامی، داہوا جبکہ جنوبی کوریا کی ہن واہا، اور امریکہ کی موٹورولا کمپنی کو اپنے کیمرے ٹیسٹنگ کے لیے انڈین حکومت کی لیبارٹری میں جمع کرانے پڑیں گے۔

انڈین مارکیٹ میں فروخت سے پہلے حکومتی ادارے ان کیمروں کا جائزہ لیں گے اور انہیں ٹیسٹ کریں گے۔ 

یہ پالیسی انٹرنیٹ سے کنیکٹ ہونے والے ان تمام سی سی ٹی وی کیمرا ماڈلز کے لیے ہے جو 9 اپریل کے بعد سے تیار یا درآمد ہوئے۔

رواں سال 3 اپریل کو انڈین حکام کی نگرانی کا ساز و سامان بنانے والی 17 غیرملکی اور ملکی کمپنیوں کے افسران سے ملاقات ہوئی جن میں امریکی اور چینی کمپنیاں بھی شامل تھیں۔

اس اجلاس میں کمپنیوں نے اپنے خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سرٹیفیکیشن کے قواعد پورے کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انڈیا کی پالیسی ’حقیقی سکیورٹی مسئلے‘ سے جڑی ہوئی ہے اور اس پر عمل درآمد ضروری ہے۔

 جنوبی کوریا کی کمپنی ہن واہا کے ڈائریکٹر برائےجنوبی ایشیا اجے ڈوبے نے انڈین وزارت آئی ٹی کو 9 اپریل کی ای میل میں آگاہ کیا کہ ’انڈسٹری کو لاکھوں ڈالر کا نقصان ہوگا اور مارکیٹ میں بھونچال آ جائے گا۔‘

سال 2022 میں امریکہ نے قومی سلامتی کو بنیاد بناتے ہوئے چینی کمپنیوں ہک ویژن اور داہوا کمپنی کے ساز و سامان پر پابندی عائد کر دی تھی۔ برطانیہ اور آسٹریلیا نے بھی چینی ساختہ ڈیوائسز کے استعمال کو محدود کر دیا ہے۔

انڈین عہدیدار نے بتایا کہ ’سی سی ٹی وی کیمروں کے سلسلے میں انڈیا کو یہ یقن دہانی کروانا ہو گی کہ ان ڈیوائسز میں کیا مواد استعمال ہوا ہے اور کون سی چِپ ڈالی گئی ہے، اس تشویش کی وجہ چین بھی ہے۔‘

چین کے سکیورٹی قوانین کے تحت نجی اداروں کے لیے انٹیلی جنس سے متعلق معاملات میں تعاون لازمی ہے۔

انڈین عہدیدار نے مزید بتایا کہ گزشتہ سال لبنان میں پیجرز پھٹنے کے واقعات کے بعد انڈین حکومت کے خدشات میں مزید اضافہ ہوا اور سکیورٹی کیمروں کی جانچ پڑتال کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

چین کی وزارت خارجہ نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی کمپنیوں پر دباؤ ڈالنے اور انہیں بدنام کرنے کے لیے قومی سلامتی کے تصور کو عام انداز میں استعمال کرنے کے خلاف ہیں، اور امید ظاہر کی کہ انڈیا چینی کمپنیوں کو غیر امتیازی بنیادوں پر ماحول فراہم کرے گا۔ 

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.