پریگنینسی یعنی حمل ٹھہرنے کے علاوہ وہ آٹھ وجوہات جو ماہواری رُکنے کا باعث بن سکتی ہیں

عام طور پر وہ خواتین جو تولیدی عمر میں ہیں ان کو ہر 28 دن بعد ماہواری ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ دورانیہ کبھی 24 تو کبھی 35 دن کے درمیان بھی ہو سکتا ہے اور اس سائیکل کا ایک ہفتہ کم یا زیادہ ہونا عام طور پر ایک سنجیدہ مسئلہ نہیں سمجھا جاتا تاہم اگر یہ بار بار درپیش آئے تو ایک بنیادی مسئلے کی نشاندہی کرسکتا ہے۔
خاتون کا تولیدی نظام
Getty Images
ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ اگر آپ کو تین ماہ تک مسلسل ماہواری نہ ایے تو ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں

عام طور پر وہ خواتین جو تولیدی عمر میں ہیں ان کو ہر 28 دن بعد ماہواری ہوتی ہے۔ اگرچہ یہ دورانیہ کبھی 24 تو کبھی 35 دن کے درمیان بھی ہو سکتا ہے اور اس سائیکل کا ایک ہفتہ کم یا زیادہ ہونا عام طور پر ایک سنجیدہ مسئلہ نہیں سمجھا جاتا تاہم اگر یہ بار بار درپیش آئے تو ایک بنیادی مسئلے کی نشاندہی کرسکتا ہے۔

تولیدی عمرمیں خواتین میں حیض کی کمی کو ایمینوریا کہا جاتا ہے۔ اگرچہ خواتین کو چند ماہ ماہواری نہ آنے کی سب سے زیادہ عام وجہ حمل ہو سکتا ہے تاہم طوالت کی صورت میں اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جو حیض میں تاخیر کا باعث بن سکتی ہیں۔

گائناکالوجسٹ ڈاکٹرعامرہ الکورڈین مارٹینز نے بی بی سی کو بتایا کہ کوئی بھی دو خواتین ایک جیسی نہیں ہوتیں یعنی ان کی ماہواری کا معمول مختلف ہوتا ہے۔

’آپ کو اپنے آپ کو جاننا ہوگا کہ آپ کا جسم کیسے کام کرتا ہےاور اگر آپ کو اس میں کچھ معمول سے ہٹ کر لگے توآپ کو خود اندازہ ہو جائے گا۔ ہر عورت بنیادی طور پر ماہواری کے دوران دوسری سے مختلف عادات رکھتی ہے۔‘

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس این ایچ ایس کے مطابق اگر آپ مسلسل تین ماہ سے ماہواری سے محروم ہیں اور آپ حاملہ بھی نہیں ہیں یا اگر آپ کے پیریڈز 45 سال کی عمر سے پہلے رک جائیں تو ڈاکٹر سے لازمی مشورہ کریں۔

امریکہ میں میو کلینک ان لڑکیوں کے لیے طبی مشاورت کی بھی سفارش کرتا ہے جنھیں 15 سال کی عمر تک پیریڈز شروع نہیں ہوتے۔

دونوں طبی اداروں کے مطابق ماہواری کے نہ ہونے کے پیچھے حمل کے علاوہ بھی آٹھ عام وجوہات ہو سکتی ہیں جن کے باعث ایک عورت کو ایمینوریا کا سامنا ہوسکتا ہے.

ذہنی تناؤ

ڈاکٹر عامرہ الکورڈین مارٹینز تناؤ کو اس دور میں طبی پیچیدگیوں کی سب سے اہم وجہ اور حقیقی وبائی مرض قرار دیتی ہیں۔

تناؤ ایڈرینالین جیسے ہارمونز کو متحرک کرتا ہے جس سے جسم خطرہ کی صورت میں دفاعی میکینزم کے طور پر الرٹ رہتا ہے۔

ان ہارمونز کے طویل عرصے تک متحرک رہنے سے ماہواری میں خلل پڑ سکتا ہے اس کا دورانیہ یا سائیکل طویل یا مختصر ہو سکتا ہے یہاں تک کے ماہواری ختم یا زیادہ تکلیف دہ ہوسکتی ہے۔

کچھ معاملات میں یہ ایک عورت کو مہینہ میں دو بار ماہواری کا تجربہ کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

اگر تناؤ کے باعث ماہواری تاخیر سے ہو یا وقفہ آ جائے تو این ایچ ایس باقاعدگی سے ورزش کرنے یا سانس لینے کی تکنیک پر عمل کرنے جیسے اقدامات کرنے کی تجویز کرتا ہے۔

اگر یہ اقدامات مؤثر نہیں ہوں تو تناؤ اور اضطراب سے نمٹنے میں مدد کے لیے تھیراپی (سی بی ٹی) تجویز کی جاتی ہے۔

وزن میں اچانک تبدیلی

وزن میں اچانک تبدیلی آپ کے ہارمونز میں رد و بدل کر سکتی ہے۔ اگروزن کی کمی کے لیے کیلوریز کو اچانک انتہائی کم کیا جائے تو یہ جسم کو اوولیشن (حمل) کے لیے ضروری ہارمونز پیدا کرنے سے روک سکتا ہے۔

کیلوریز میں کمی کے لیے ایک ماہر غذا سے مدد لی جا سکتی ہے بشمول بالغ افراد جن کا باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) 18.5 سے کم ہے وہ بھی ماہر غذائیت سے صحت مند طریقے سے وزن بڑھانے میں مدد کرسکتے ہیں۔

جب وزن میں کمی کھانے کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے جیسے بھوک کی کمی، تو عام طور پر ماہر نفسیات کی مدد ضروری ہوتی ہے۔

وزن میں اچانک تبدیلی آپ کے ہارمونز میں رد و بدل کر سکتی ہے
Getty Images
وزن میں اچانک تبدیلی آپ کے ہارمونز میں رد و بدل کر سکتی ہے۔

موٹاپا

زیادہ وزن ہونے کی وجہ سے جسم اضافی ایسٹروجن پیدا کرسکتا ہے ۔ یہ ہارمونز عورت کے تولیدی نظام کو منظم کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔

ایسٹروجن کی بڑھتی ہوئی سطح ماہواری کی باقاعدگی کو متاثر کر سکتی ہے اور کچھ معاملات میں اس سائیکل کو مکمل طور پر روکنے کا سبب بن سکتی ہے۔

ایمینوریا کا سامنا کرنے والی خواتین کے لیے زیادہ وزن والی یا 30 سے زیادہ بی ایم آئی والی خواتین کو ڈاکٹر اکثر صحت مند وزن حاصل کرنے میں مدد کے لیے ماہر غذائیت کے پاس بھیجتے ہیں۔

حد سے زیادہ جسمانی مشقت

شدید یا سخت ورزش جسمانی تناؤ میں اضافہ کر کے ان ہارمونز کی سطح کو بھی متاثر کرسکتا ہے جو ماہواری کو منظم کرتے ہیں جبکہ جسم سے بہت زیادہ چربی کا کم ہونا بھی بعض اوقات بیضہ دانی کو متاثر کر سکتا ہے۔

پیشہ ور کھلاڑیوں کے لیے سپورٹس میڈیسن کے ماہرین مشورہ دے سکتے ہیں کہ وہ کس طرح اپنی کارکردگی کو درست سطح پر رکھ سکتی ہیں۔

کھلاڑیوں کو کارکردگی درست سطح پر رکھنے کے لیے سپورٹس کے طبی ماہرین مدد دے سکتے ہیں
Getty Images
کھلاڑیوں کو کارکردگی درست سطح پر رکھنے کے لیے سپورٹس کے طبی ماہرین مدد دے سکتے ہیں

پولی سسٹک اووری سینڈروم

پولی سسٹک اووری سنڈروم (پی سی او ایس) ایک ہارمونل کنڈیشن ہے ماہرین کے مطابق پی سی او ایس کی وجہ سے ماہواری یا پیریڈز میں تاخیر یا بےقاعدگی عورتوں کے حاملہ ہونے کے عمل میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوتی ہے۔

برطانیہ کے قومی ادارہ صحت این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ پولی سسٹک اووری سنڈروم کی علامات میں بے قاعدگی سے تکلیف دہ ماہواری کا ہونا، بہت زیادہ بالوں کی افزائش اور وزن بڑھنا شامل ہے۔

این ایچ ایس کا کہنا ہے کہ پی سی او ایس بانجھ پن کی ایک عام وجہ ہے لیکن بہت سی خواتین علاج کے بعد حاملہ ہو سکتی ہیں۔ ادارے کے مطابق یہ 33 فیصد معاملات میں ماہواری نہ ہونےکی بڑی وجوہات میں شامل ہے۔

 ماہواری میں تاخیر اورعورتوں کے حاملہ ہونے کے عمل میں بڑی رکاوٹ پی سی او ایس ہے
BBC
ماہواری میں تاخیر اورعورتوں کے حاملہ ہونے کے عمل میں بڑی رکاوٹ پی سی او ایس ہے

مینوپاز اور پری مینوپاز

حمل اور ماؤں کے دودھ پلانے کے ساتھ ساتھ مینوپاز بھی ایمینوریا کی قدرتی وجوہات میں سے ایک ہے۔

جیسے جیسے خواتین مینوپاز کے قریب پہنچتی ہیں ایسٹروجن کی سطح کم ہونا شروع ہوجاتی ہے اور خواتین کی بچہ دانی میں انڈے بننے میں بے قاعدگی آ جاتی ہے۔

یاد رہے کہ خواتین میں مینوپاز عام طور پر 45 اور 55 سال کی عمر کے درمیان ہوتا ہے۔

تاہم طبی تحقیق کے مطابق ہر 100 میں سے ایک عورت 40 سال کی عمر سے پہلے مینوپاز سے گزرتی ہے اور ایسی حالت کو جسے قبل از وقت مینوپاز یا قبل از وقت بیضہ دانی کی ناکامی کہا جاتا ہے۔

مانع حمل

بعض مانع حمل ادویات اور طریقے بھی ماہواری میں بے قاعدگی اور وقفے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان میں بچوں کی پیدائش میں وقفے کی گولیاں، انجیکشن، امپلانٹس اور رحم میں رکھے جانے والے چھلے بھی ایمینوریا کا سبب بن سکتی ہے۔

طویل عرصے تک ادویات لینا

پیچیدہ اور طویل المدتی طبی حالات مثلاً ذیابیطس، ہائپرتھائیرائیڈزم یا ہائپوتھائیرائیڈزم جیسی ہارمونل خرابی کے نتیجے میں ماہواری میں وقفہ ہو سکتا ہے۔

میو کلینک کے مطابق ایمینوریا کچھ ادویات کی وجہ سے ہوسکتا ہے مثلاً اینٹی سائکوٹک، کیموتھراپی، اینٹی ڈپریسنٹس، اور ہائی بلڈ پریشر اور الرجی کے علاج کی ادویات بھی اس کا سبب ہو سکتی ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.