ایران میں لاپتا ہونے والے تین انڈین شہری کون ہیں؟

انڈین سفارت خانے کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس معاملے کو ایرانی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور درخواست کی ہے کہ لاپتہ انڈین شہریوں کو فوری طور پر تلاش کیا جائے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

گذشتہ ماہ انڈیا کی ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والے تین نوجوان گھر سے نکلے۔ ان کی منزل آسٹریلیا تھی۔ لیکن اب ان کے اہل خانہ کا ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔

تینوں نوجوانوں کا تعلق انڈین پنجاب کےسنگرور، ہوشیار پور اور نواں شہر اضلاع سے ہے۔ ان کے اہلِ خانہ کا دعویٰ ہے کہ ان کے بچوں کو ایران میں اغوا کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، تہران میں انڈین سفارت خانے نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بتایا ہے کہ تین انڈین شہریوں کے اہل خانہ نے سفارت خانے کو مطلع کیا ہے کہ ان کے رشتہ دار ایران پہنچنے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔

انڈین سفارت خانے کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس معاملے کو ایرانی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے اور درخواست کی ہے کہ لاپتہ انڈین شہریوں کو فوری طور پر تلاش کیا جائے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

نئی دہلی میں ایرانی سفارتخانے نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

جمعرات کو ایرانی سفارتخانے نے ایکس پر لکھا کہ وہ اس حوالے سے عدالتی نظام کے اندر رہ کر تمام تر پیشرفت سے انڈین حکام کو باخبر رکھتے رہے اور انھیں غیر قانونی تارکین وطن کے روٹ سے متعلق خطرات سے بھی خبردار کیا تھا۔

اس واقعے کی نوعیت کو سامنے رکھ کر انڈین شہریوں کو یہ تجویز دی جاتی ہے کہ وہ کسی غیرمجاز افراد اور انڈین ایجنٹس کے کھوکھلے وعدوں اور جھانسے میں نہ آئیں جو دیگر ممالک لے جانے کا کہتے ہیں۔

بہت سے انڈین شہری بالخصوص پنجاب سے اپنی زندگی کے معیار کو بہتر کرنے کے لیے ترقی یافتہ ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ یہ تین انڈین شہری بھی ایسے ہی سفر پر نکلے تھے۔

’پہلے کروڑوں روپے مانگتے تھے اور اب 18، 18 لاکھ روپے کا مطالبہ کر رہے ہیں‘

بی بی سی کے نامہ نگار پردیپ شرما کے مطابق لاپتہ ہونے والوں میں ہوشیار پور کے گاؤں بھاگووال کا رہائشی 23 سالہ امرت پال بھی شامل ہے۔

امرت پال بھی گذشتہ ماہ آسٹریلیا جانے کے لیے گھر سے نکلا تھا لیکن وہاں نہیں پہنچا۔

امرت پال کی والدہ گردیپ کور کا کہنا ہے کہ ایجنٹ نے انھیں پانچ سالہ آسٹریلوی ورک پرمٹ کے بارے میں بتایا۔

گردیپ کور بتاتی ہیں کہ ان کی ایجنٹ سے 18 لاکھ روپے میں بات طے ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ایجنٹ نے لڑکوں کو واٹس ایپ کیا کہ کمپنی کا ویزہ آ گیا، آپ پیسوں کا بندوبست کر لیں، آپ کا ٹکٹ بھی جلد مل جائے گا۔

امرت پال کی والدہ بتاتی ہیں کہ انھیں 26 تاریخ کے ٹکٹ کے بارے میں بتایا گیا جس کے بعد انھوں نے رشتہ داروں سے پیسے اکٹھے کر کے پپلاں والے ایجنٹ کو دیے۔ ’ایجنٹ نے ہمیں ایک ہوٹل کا پتہ دیا اور 25 اپریل کو گھر سے نکل کر وہاں پہنچنے کا کہا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب وہ وہاں پہنچے تو ایجنٹ نے یہ کہہ کر بٹھائے رکھا کہ ابھی کاغذات نہیں آئے ہیں۔ ’پھر ہمیں کہا گیا کہ 26 تاریخ کا ٹکٹ کینسل ہو گیا ہے اور اب 29 تاریخ کا ٹکٹ ملا ہے۔ [اس دوران] میرا بھتیجا اور بیٹا دہلی کے ایک ہوٹل میں ٹھہرے۔‘

’اس کے بعد ایجنٹ نے ہمیں بتایا کہ 29 تاریخ کا ٹکٹ بھی منسوخ کر دیا گیا ہے اور اب ہمیں براہ راست پرواز نہیں مل رہی ہے اس لیے ہمیں ایران میں رکنا پڑے گا۔‘

گردیپ کور بتاتی ہیں کہ ایران پہنچنے کے بعد بچوں نے انھیں فون کر کے بتایا کہ وہ پہنچ گئے ہیں اور ایک ٹیکسی انھیں ایئرپورٹ لینے آ رہی ہے۔

گردیپ کور کا دعویٰ ہے کہ یہ نوجوان ہوٹل نہیں پہنچے اور انھیں اغوا کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جن ایجنٹس نے ان کے بیٹے کو آسٹریلیا پہنچانے کا وعدہ کیا تھا ان میں ایک خاتون اور دو مرد شامل تھے۔ گردیپ کور کا کہنا ہے کہ وہ تینوں اب فرار ہیں اور ان کے گھروں پر بھی تالے لگے ہوئے ہیں۔

امرت پال کی والدہ کا کہنا ہے انھوں نے اس حوالے سے پولیس میں ایک درخواست دائر کی ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ ’اغوا کار بچوں کو زخمی کرنے کے بعد ہمیں ویڈیو کال کرتے تھے اور جب ہم نے ان سے پوچھا کہ انھیں پیسے کہاں بھیجیں تو انھوں نے ہمیں ایک اکاؤنٹ نمبر بھیجا۔ جب ہم نے چیک کیا تو وہ اکاؤنٹ پاکستان کا تھا۔‘

’پہلے دو کروڑ مانگے، پھر ڈیڑھ کروڑ، اب کہتے ہیں صرف 54 لاکھ دو۔ ہم تمہارے بچوں کو رہا کر دیں گے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے بچوں کو جلد از جلد گھر واپس لائیں۔‘

امرت پال کے ماموں گرودیو سنگھ کا کہنا ہے کہ 10-12 دن گزرنے کے باوجود اب تک کچھ نہیں ہوا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ اغواکار پہلے تینوں لڑکوں کے گھر ایک ہی نمبر سے کال کرتے تھے۔

’پہلے کروڑوں روپے مانگتے تھے اور اب کہہ رہے ہیں تینوں لڑکوں کی رہائی کے لیے 18، 18 لاکھ روپے دو۔ پہلے 18 لاکھ روپے ایجنٹ کو دیے، اب کہاں سے دیں گے؟‘

ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے پولیس کو بتایا ہے لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی ہے۔

دھوری کے وارڈ نمبر 21 کے میونسپل کارپوریشن کے کونسلر بھوپندر سنگھ نے بتایا کہ ان کے علاقے کا ایک نوجوان حسن پریت بھی ایک ماہ قبل آسٹریلیا گیا تھا لیکن اب اس کے اہلِ خانہ کو پتا چلا ہے کہ وہ ایران میں پھنسا پوا ہے۔

حسن پریت کے گھر پر تالا لگا ہوا ہے۔ اس کی نانی جو کہ اس ساتھ رہتی تھیں اب وہاں نہیں ہیں۔ وہ حسن پریت کی واپسی کے لیے مدد مانگنے اپنے رشتہ داروں کے پاس گئی ہیں۔

’وہ ویڈیو کال پر ہمارے بچوں کو مارتے پیٹتے اور رقم کا مطالبہ کرتے‘

نوا شہر کے رہائشی جسپال سنگھ کی والدہ نریندر کور نے بی بی سی کے نامہ نگار پردیپ شرما کو بتایا کہ ان کا بیٹا یکم مئی کو تہران کے ہوائی اڈے پر پہنچا تھا۔

’مجھے اس کی کال موصول ہوئی۔ اس نے کہا ماں، میں صحیح سلامت پہنچ گیا ہوں۔‘ اس کے بعد میری بہو کو ایجنٹ کا فون آیا کہ اس کے نیٹ ورک میں مسئلہ ہے، فون نہ کریں اور فکر نہ کریں۔

نریندر کور کہتی ہیں کہ اس کے بعد ایجنٹ نے انھیں فون کر کے ایک لاکھ روپے جمع کروانے کا کہا۔

’پھر ہمیں 2:30 بجے کال آئی کہ اپنا انٹرنیٹ آن رکھیں اور ہمیں آپ سے کچھ ضروری بات کرنی ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ پھر انھیں ساڑھے تین بجے کے قریب ان کے بیٹے کی کال موصول جس نے انھیں بتایا کہ اسے اغوا کر لیا گیا ہے۔اور ہم سے مطالبہ کیا گیا کہ ’صبح تک جہاں سے ہو سکے 18 لاکھ روپے دینے کا کہا۔‘

انھوں نے بتایا کہ وہ ایجنٹ کے پاس گئیں۔ نریندر کور کے مطابق ایجنٹ دو دن ان کے ساتھرابطے میں رہا۔ ’تیسرے دن اس نے کہا کہ مجھے ایران کا ٹکٹ دو، میں وہاں سے تمہارے بچوں کو لے آؤں گا۔‘

تاہم نریندر کور کے مطابق اس کے بعد ایجنٹ فرار ہو گیا۔

وہ ویڈیو کال کرتا اور بچوں کو مارتا پیٹتا۔ اس نے ہم سے رقم کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا لیکن ہم نے اسے ایک پیسہ بھی نہیں دیا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ان کی 13 روز پہلے آخری مرتبہ اپنے بیٹے سے بات ہوئی تھی۔ وہ کہتی انھیں اب کوئی کال نہیں آتی۔

پولیس کیا کہتی ہے؟

اس بارے میں بات کرتے ہوئے ہوشیار پور کے ایس ایچ او گورصاحب سنگھ نے بتایا کہ انھیں اس بارے میں امرت پال سنگھ نامی نوجوان کے گھر والوں کی جانب سے شکایت موصول ہوئی تھی۔

ان کے مطابق امرت پال کے اہلِ خانہ نے انھیں بتایا کہ انھوں نے اپنے بچے کو آسٹریلیا بھجوانے کے لیے تھانے کے ایریا کے ایجنٹ کو پیسے دیے تھے۔ اہلِ خانہ کا دعویٰ ہے کہ جب امرت ایران پہنچا تو اسے اغوا کر لیا گیا۔

’خاندان والوں کے مطابق تینوں نوجوانوں کی رہائی کے لیے 54 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔‘

ایس ایچ او گورصاحب سنگھ کا کہنا ہے کہ ایجنٹوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.