حافظ آباد میں شوہر کے سامنے خاتون کا مبینہ گینگ ریپ: ’گرفتار ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا‘

سی ٹی ڈی حافظ آباد کے انچارج اعجاز احمد نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’ملزم کو حراست میں لینے کے بعد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیم انھیں اپنے ساتھ لیکر جا رہی تھی کہ راستے میں ملزمان نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لیے پولیس پارٹیپر فائرنگ کر دی۔‘
Getty Images
Getty Images
علامتی تصویر

صوبہ پنجاب کے وسطی شہر حافظ آباد میں مبینہ طور پر چار نامعلوم افراد کے جانب سے ایک خاتون کو اس کے شوہر کے سامنے ریپ کا نشانہ بنانے کے واقعے میں ملوث ایک ملزم پولیس کے مطابق گزشتہ رات ’اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے‘ ہلاک ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ تین جون کو حافظ آباد کے تھانہ کسوکی میں درج ہونے والے مبینہ گینگ ریپ کے مقدمے کیایف آئی آر کے مطابق ’خاتون کو ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ملزمان نے دونوں میاں بیوی سے مبینہ طور پر اسلحہ کے زور پر جنسی عمل بھی کروایا اور اس کی بھی ویڈیو بنانے کے بعد فرار ہو گئے۔‘

مقامی پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس واقعہ کو ہوئے ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا تھا لیکن گینگ ریپ کا شکار ہونے والی خاتون کے شوہر کے جانب سے مقدمے کا اندراج اس وقت کروایا گیا جب ملزمان کی جانب سے مبینہ گینگ ریپ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی۔

تاہم مقدمہ کے اندراج کے اگلے ہی دن، یعنی چار جون بروز بدھ، مقامی پولیس نے ایک ملزم کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا اور پھر اسی رات ملزم کی پراسرار حالات میں ہلاکت ہوئی۔

سی ٹی ڈی حافظ آباد کے انچارج اعجاز احمد نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’ملزم کو حراست میں لینے کے بعد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کی ٹیم انھیں اپنے ساتھ لیکر جا رہی تھی کہ راستے میں ملزمان نے اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لیے پولیس پارٹیپر فائرنگ کر دی۔‘

ان کے مطابق ’فائرنگ کے نتیجے میں گولیاں ملزم کو بھی لگیں جو موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔‘

ایف آئی آر میں کیا کہا گیا؟

اس واقعے سے متعلق حافظ آباد کے تھانہ کسوکی میں درج ایف آئی ار میں مدعی مقدمہ نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ وہ 25 اپریل کو اپنی اہلیہ کے ہمراہ اپنی بہن کو ملنے کے لیے موٹر سائیکل پرنوشہرہ ورکاں گئے جبکہ گھر واپسی پر شام ہو گئی تھی اور راستے میں ان کی بیوی ایک شوگر مل کے پاس رفع حاجت کے لیے موٹرسائیکل سے اتریں۔

ایف آئی ار کے مطابق اسی اثنا میں ایک شخص نے مدعی مقدمہ سے شام کے وقت اس جگہ پر رکنے کی وجہ پوچھی جس پر انھوں نے بتایا کہ ان کی بیوی رفع حاجت کے لیے گئی ہے تو اسی وجہ سے وہ یہاں پر رکے ہوئے ہیں۔

مدعی مقدمہ کا مزید کہنا تھا کہ اسی دوران میں ملزم کا ایک اور ساتھی بھی وہاں پر آگیا اور اس کے کچھ دیر بعد ہی ملزمان کا تیسرا ساتھی بھی وہاں پہنچ گیا۔

اس واقعے کی ایف آئی آر میں مدعی مقدمہ نے دعویٰ کیا کہ ملزمان ان دونوں میاں بیوی کو کچھ فاصلے پر واقعہ قبرستان کے پاس لے گئے جہاں پر ان مسلح ملزمان نے دونوں میاں بیوی کو برہنہ کر دیا۔

مدعی مقدمہ نے بتایا کہ ملزمان نے (مدعی مقدمہ) کے ہاتھ پاؤں باندھ دیے اور ان کی آنکھوں کے سامنے ان کی بیوی کو مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا جبکہ مدعی مقدمہ ایسا نہ کرنے کے حوالے سے ملزمان کی منتیں بھی کرتے رہے لیکن ملزمان باز نہ آئے اور ان کی بیوی کو ریپ کا نشانہ بناتے رہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ملزمان جب اس خاتون کو مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنا رہے تھے تو ان کا ایک ساتھی اس واقعے کی ویڈیو بھی بنا رہا تھا۔

ایف آئی آر میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ملزمان نے ریپ کے بعد شوہر کو اسلحہ کے زور پر اپنی بیوی کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی عمل کرنے کے لیے مجبور کیا۔

مدعی مقدمہ کا دعویٰ ہے کہ ملزمان کے کہنے پر انھوں نے اپنی بیوی کے ساتھ جنسی عمل کیا جس کی ملزمان نے ویڈیو بھی بنائی۔

مدعی مقدمہ نے پولیس کو بتایا کہ ملزمان نے فرار ہوتے ہوئے دھمکی دی تھی کہ اگر انھوں نے اپنی بیوی کا میڈیکل چیک اپ کروانے کی کوشش کی یا اس واقعہ کے بارے میں پولیس کو بتایا تو وہ اس گینگ ریپ اور میاں بیوی کے جنسی عمل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردیں گے۔

مدعی مقدمہ نے پولیس کو بتایا کہ اپنی عزت بچانے کے لیے انھوں نے اس واقعہ کی رپورٹ فوری طور پر پولیس میں درج نہیں کروائی تھی لیکن جب اس واقعہ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی گئی تو پھر انھوں نے ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے متعلقہ تھانے میں درخواست دی۔

ایف آئی آر میں مدعی مقدمہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ملزمان نے ان سے دو موبائل فون، دو تولے سونا اور 2500 روپے بھی چین لیے۔

بی بی سی نے مدعی مقدمہ سے اس واقعہ اور مقدمے کی تفتیش میں ہونے والی پیش رفت کے بارے میں جاننے کے لیے متعدد بار رابطہ کیا لیکن انھوں نے اس پر اپنا کوئی ردعمل نہیں دیا۔

Getty Images
Getty Images
علامتی تصویر

پولیس نے اب تک کیا کارروائی کی؟

حافظ آباد کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر عاطف نذیر نے بی بی سی کو بتایا کہ اس واقعہ سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے کے بعد انھوں نے مدعی مقدمہ سے رابطہ کیا تھا اور کہا کہ اگر وہ اس واقعہ سے متعلق مقدمہ درج نہیں کروائیں گے تو پولیس اس واقعہ کا مقدمہ اپنی مدعیت میں درج کرے گی۔

ڈی پی او حافظ آباد کا دعوی ہے کہ اس واقعے کے بعد مدعی مقدمہ اپنے تئیں ان افراد کا سراغ لگاتا رہا جو کہ مبینہ طور پر اس واقعہ میں ملوث تھے۔

انھوں نے کہا کہ اہل علاقہ کو مدعی مقدمہ نے ان افراد کے حلیے کے بارے میں بتایا جو ان کی بیوی کے ساتھ مبینہ گینگ کے واقعہ میں ملوث تھے۔

اہل علاقہ کی جانب سے ان افراد کی نشاندہی کے بعد مدعی مقدمہ نے ان چار افراد کے نام بھی اس مقدمے میں درج کروائے ہیں۔

ایس ایس پی عاطف نذیر کا کہنا تھا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے اہلِ علاقہ اور ملزمان کے رشتہ داروں سے بھی پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ملزمان کے زیر استعمال موبائل کی لوکیشن اور جیو فینسنگ کی جا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پولیس کی متعدد ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ڈی پی او حافظ آباد نے دعوی کیا ہے کہ بہت جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کہ مدعی مقدمہ اور متاثرہ فیملی کو تحفظ فراہم کر دیا گیا ہے اور پولیس اہلکار ان کی حفاظت کے لیے تعینات کر دیے گئے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.