ایران اور اسرائیل کے درمیان دہائیوں پر محیط دشمنی کی تاریخ

image

جون 2025 میں اسرائیل کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات اور عسکری مراکز پر کیے گئے حملے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کے نئے مرحلے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ اسرائیلی فوجی آپریشن "رائزنگ لائن" نے نہ صرف ایران کے جوہری سائنسدانوں اور پاسدارانِ انقلاب کے اعلیٰ کمانڈروں کو نشانہ بنایا، بلکہ دونوں ممالک کے درمیان برسوں سے جاری کشیدگی کو ایک کھلی جنگ میں بدل دیا۔

اسرائیل نے ہمیشہ ایران کے جوہری پروگرام کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے، جب کہ ایران مسلسل یہ مؤقف اختیار کرتا آیا ہے کہ اس کا جوہری منصوبہ پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

پسِ منظر: ایران، اسرائیل دشمنی کی بنیاد

ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کی جڑیں صرف جوہری پروگرام تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک وسیع تر جغرافیائی اور نظریاتی تصادم کا عکس ہے۔ اسرائیل مشرق وسطیٰ میں اپنا وجود امریکی حمایت کے ساتھ محفوظ رکھنا چاہتا ہے، جب کہ ایران پورے خطے میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانا چاہتا ہے۔

ایک دہائی کی داستان: خفیہ سے کھلی جنگ تک

2019 سے ابتدا

اسرائیل نے ایران نواز ملیشیاؤں کو نشانہ بنانے کے لیے شام، لبنان اور عراق میں فضائی حملے شروع کیے۔ ساتھ ہی ایرانی تیل اور اسلحہ بردار بحری جہازوں پر بھی حملے کیے گئے تاکہ ایران کی رسد لائنیں متاثر ہوں۔

2020: جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت

ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کیا گیا۔ اس کارروائی کا ذمہ دار اسرائیل کو سمجھا جاتا ہے کیونکہ اسرائیل کئی بار ان پر حملے کے لیے دباؤ ڈال چکا تھا۔ اس کے بعد ایران نے عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر میزائل داغے، اور پورا خطہ جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا۔

2021: جوہری تنصیبات اور بحری محاذ پر حملے

اسرائیل اور ایران کے درمیان سمندری محاذ پر ایک نئی جنگ شروع ہوئی، جہاں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے جہازوں کو نشانہ بنایا۔ اپریل میں نتنز جوہری مرکز پر ایک پراسرار دھماکہ ہوا، جس کا الزام اسرائیل پر لگا۔ اسی برس معروف ایرانی سائنسدان فخری زادہ کو تہران کے قریب قتل کر دیا گیا۔

2022–2023: سفارتی بیانات اور سیکورٹی معاہدے

امریکہ اور اسرائیل نے ایران کے خلاف نیا سیکورٹی چارٹر دستخط کیا۔ ایران نے خبردار کیا کہ اگر دباؤ بڑھایا گیا تو علاقائی بحران جنم لے گا۔ دسمبر 2023 میں ایران کے شام میں موجود اہم جنرل سید راضی موسوی کو اسرائیلی حملے میں قتل کیا گیا۔

[img3

2024: کھلی جنگ کی طرف پیش قدمی

اپریل میں دمشق میں ایرانی سفارتخانے پر اسرائیلی حملے نے صورتحال کو بدل دیا۔ جواباً ایران نے "آپریشن ٹرو پرامس" کے تحت اسرائیل پر براہ راست میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ اسرائیل نے ایران کے شہر اصفہان میں جوابی حملہ کیا۔ جولائی میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کو تہران میں قتل کر دیا گیا، جس کا الزام بھی اسرائیل پر لگا۔ ستمبر میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کو بیروت میں ایک فضائی حملے میں مار دیا گیا، اور اکتوبر میں ایران نے ان تمام کارروائیوں کا جواب سینکڑوں میزائل داغ کر دیا۔

جون 2025: اسرائیل کی “آپریشن رائزنگ لائن”

جون میں اسرائیل نے کئی ایرانی جوہری مراکز پر بیک وقت حملے کیے، جن میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ حسین سلامی اور معروف جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور محمد مہدی تہرانچی ہلاک ہوئے۔ اسرائیل کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے کہا کہ اسرائیل اب برداشت کی حدوں کو پہنچ چکا ہے لہذا مزید برداشت ممکن نہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ان حملوں کو "ریڈ لائن" کراس کرنا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور اس کے اتحادی امریکہ کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری طرف واشنگٹن نے ان حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا، تاہم اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حملے سے قبل امریکی حکام سے مشاورت کی گئی تھی۔

جنگ

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اب ایک علانیہ تصادم میں تبدیل ہو چکی ہے۔ یہ صرف دو ریاستوں کا تنازع نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کی پالیسی، تیل، مذہب اور جغرافیائی اثر و رسوخ کی وہ جنگ ہے جس کے اثرات پورے مشرق وسطیٰ اور دنیا پر پڑ سکتے ہیں۔ اس جنگ کا اگلا مرحلہ کتنا تباہ کن ہو سکتا ہے، اس کا اندازہ ابھی مکمل طور پر نہیں لگایا جا سکتا لیکن یہ واضح ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن اب مزید نازک صورتحال سے دوچار ہو چکا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.