"بہت جلد اسرائیلی جنگی طیارے تہران کے آسمانوں پر پرواز کرتے دیکھے جائیں گے۔ ہم آیت اللہ کے ہر ہدف اور ہر مقام کو نشانہ بنائیں گے۔"
یہ دھمکی آمیز بیان اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے ہفتے کے روز ایران کے خلاف ممکنہ بڑے حملے کا عندیہ دیتے ہوئے دیا۔
نیتن یاہو نے مزید دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ایران کے جوہری پروگرام کو "حقیقی نقصان" پہنچایا ہے، اگرچہ ایرانی حکام اس کی تردید کرتے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کا نیوکلئر نیٹ ورک آخری مراحل میں تھا اور اسرائیل نے وقت پر کاری ضرب لگا کر اس منصوبے کو شدید دھچکا پہنچایا۔
نیتن یاہو کے مطابق، "ہم ایران کے بیلسٹک میزائل اور جوہری ہتھیاروں جیسے دوہرے خطرے کو ختم کرنے کے لیے پرزور اقدامات کر رہے ہیں۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم نے جوہری تنصیبات اور سائنس دانوں کو نشانہ بنایا، اور ہمارے آپریشنز نے ایرانی ایٹمی پروگرام کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔"
اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے ایرانی حملے میں متاثر ہونے والے شہروں کے میئرز سے بھی رابطہ کیا، جن میں ریشون لیسیون، تل ابیب اور رامت گان شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے تین ہلاک شدگان کے اہلِ خانہ سے تعزیت کی اور کہا کہ ان کا دکھ پوری قوم کا دکھ ہے۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔ رپورٹس کے مطابق، ایران نے تل ابیب سمیت اسرائیل کے مختلف علاقوں پر میزائل داغے جبکہ اسرائیل نے جوابی کارروائی میں تہران، تبریز، کرمان شاہ اور اصفہان سمیت کئی ایرانی شہروں کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے مطابق اس نے ایران کے دو اعلیٰ جوہری سائنس دانوں کو ہلاک کر دیا ہے، جبکہ ایران کی جانب سے جوابی دعوے بھی شدت اختیار کر چکے ہیں۔
مشرقِ وسطیٰ کے افق پر جنگ کے بادل گہرے ہوتے جا رہے ہیں، اور نیتن یاہو کے تازہ بیانات نے اس کشیدگی کو ایک نئے خطرناک موڑ پر پہنچا دیا ہے۔