اسرائیل نے جنگ میں امریکا سے مدد مانگ لی۔۔ کیا جواب ملا؟

image

"ایرانی رہنما اپنے بیگ پیک کر رہے ہیں"

یہ دعویٰ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے اپنے تازہ ترین ویڈیو خطاب میں کیا، جس میں انہوں نے تہران پر شدید حملوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ "یہ صرف آغاز ہے، اسرائیل پیچھے ہٹنے والا نہیں۔"

ادھر جنگ کا دائرہ پھیل رہا ہے اور اسرائیل نے اب براہِ راست واشنگٹن کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران اسرائیل نے امریکا سے کہا کہ وہ ایران کے خلاف جنگ اور اس کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کی مہم میں ساتھ دے۔ تاہم، ٹرمپ انتظامیہ نے خود کو اس صورتحال سے تاحال الگ رکھا ہے۔

ایک اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے نیتن یاہو کو ذاتی طور پر کہا کہ "اگر ضرورت پڑی تو ہم کارروائی میں شامل ہو سکتے ہیں" لیکن وائٹ ہاؤس نے اس بیان کو صاف الفاظ میں مسترد کر دیا۔

امریکی حکام کے مطابق اسرائیل کی جانب سے جنگ میں شراکت کی باقاعدہ اپیل کی گئی ہے، لیکن فی الحال ٹرمپ انتظامیہ کسی قسم کی براہِ راست فوجی شمولیت پر غور نہیں کر رہی۔ دریں اثنا، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ رات ایران پر ہونے والے حملے سے امریکا کا تعلق ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا:

"ان حملوں میں ہمارا کوئی کردار نہیں تھا، اسرائیل اپنے فیصلے خود کر رہا ہے۔"

اسرائیلی میڈیا کے مطابق، تل ابیب نے باقاعدہ طور پر واشنگٹن سے درخواست کی کہ وہ ایران کے خلاف جارحانہ مہم میں ساتھ دے، تاہم امریکا نے یہ درخواست مسترد کر دی۔

نیتن یاہو اگرچہ عالمی سطح پر امریکی پشت پناہی کا دعویٰ کرتے نظر آ رہے ہیں، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ وائٹ ہاؤس میں مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ اسرائیل ایران کے جوہری انفرااسٹرکچر کو تہس نہس کرنا چاہتا ہے، مگر تنہائی میں، جبکہ واشنگٹن ابھی تک تماشائی بنا ہوا ہے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.