پنجاب کے پرائمری سکولوں میں داستان گوئی پراجیکٹ کا آغاز کیوں کیا جا رہا ہے؟

image
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے پرائمری سکولوں میں داستان گوئی کے منصوبے کا آغاز کیا جا رہا ہے۔

اس منصوبے کے اجراء کا فیصلہ پنجاب لائبریری فاؤنڈیشن نے حال ہی میں کیا ہے۔

حکام کے مطابق منصوبے کا مقصد پرائمری سکولوں کے بچوں میں کتب بینی کی عادت کو فروغ دینا اور ان کے ذہنوں میں تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے۔

اس سلسلے میں پنجاب لائبریری فاؤنڈیشن کے بورڈ آف گورنرز کا 69واں اجلاس چیئرمین جاوید اسلم کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں ’داستان گوئی پراجیکٹ‘ کی منظوری دی گئی جس کے تحت صوبے بھر کے سکولوں میں بچوں کو دلچسپ، سبق آموز اور تخلیقی کہانیوں پر مشتمل کتابیں فراہم کیں جائیں گی۔

اس پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے پرائمری سکولوں میں لائبریری کارنرز کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ کم عمر بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی مطالعے کی طرف راغب کیا جا سکے۔

چیئرمین جاوید اسلم نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا مقصد بچوں کی تخیل پروری، علمی شغف اور کتاب سے وابستگی کو فروغ دینا ہے۔ کتابیں بچوں کو نہ صرف علم دیتی ہیں بلکہ ان کے اندر تنقیدی سوچ اور تخلیقی صلاحیتوں کو بھی پروان چڑھاتی ہیں۔‘

پنجاب لائبریری فاؤنڈیشن کے انچارج رحمان آصف نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ پراجیکٹ بنیادی طور پر بچوں میں کتب بینی کی عادت کو فروغ دینے کے لیے شروع کیا جا رہا ہے۔

ان کے بقول ’ہم پرائمری سکولوں میں لائبریری کارنرز قائم کر رہے ہیں اور بچوں کے لیے کتابیں اور وسائل فراہم کریں گے تاکہ وہ پڑھنے کی طرف آئیں۔‘

ان کے مطابق یہ پراجیکٹ ابتدائی طور پر بطور پائلٹ پروگرام شروع کیا جا چکا ہے۔ ہر سکول کے لیے 100 سے 150 کتابیں فراہم کی جارہی ہیں جن کا انتخاب فاؤنڈیشن کا بورڈ آف گورنر اور مجلس ترقی ادب کرے گا۔

’فی الحال لاہور کے شہری علاقوں میں لڑکوں اور لڑکیو کے چار چار پرائمری سکولوں کے علاوہ دیہی علاقوں میں بھی اتنے ہی سکولوں کو اس پراجیکٹ شامل کیا گیا ہے جہاں لائبریری کارنرز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔‘

اس کے علاوہ قصور، ڈی جی خان، لودھراں اور چکوال کے سکولوں میں بھی یہ منصوبہ شروع کیا جا چکا ہے۔ اس پراجیکٹ کے تحت بچوں کے لیے داستان گوئی کے سیشنز بھی منعقد کیے جائیں گے۔

مجلس ترقیٔ ادب نے داستان گوئی پراجیکٹ میں تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے (فائل فوٹو: مجلس ترقی ادب، فیس بک)

اجلاس میں سیکریٹری آرکائیوز اینڈ لائبریریز محمد خان رانجھا نے شرکاء کو ’ای-لائبریری‘ منصوبے کے بارے میں بھی بریفنگ دی۔ انہوں نے صوبے میں قائم کمیونٹی لائبریریوں کو فعال بنانے کے لیے تجاویز پیش کیں اور کہا کہ دیہی و نیم شہری علاقوں میں لائبریری کلچر کو فروغ دینے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

اس مقصد کے لیے ادارہ تعلیم و آگاہی، مجلس ترقی ادب اور اردو سائنس بورڈ کے ساتھ اشتراک سے تعلیمی، ادبی اور تربیتی سرگرمیاں ترتیب دی جائیں گی۔

مجلس ترقیٔ ادب کے سربراہ عباس تابش نے داستان گوئی پراجیکٹ میں تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔

رحمان آصف بتاتے ہیں ’اس پروگرام کے کئی ممکنہ فوائد ہیں۔ باقاعدہ مطالعہ بچوں کے الفاظ کے ذخیرے، سمجھ بوجھ اور تنقیدی سوچ کی مہارتوں کو بہتر بناتا ہے۔ اس کے علاوہ کہانیوں کے ذریعے بچوں کو نئے خیالات اور نقطہ نظر سے روشناس کرایا جا سکتا ہے جو ان کی تخلیقی صلاحیتوں کو جلا بخشے گا۔ پڑھنے کی عادت بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی سماجی مہارتوں کو بھی فروغ دیتی ہے۔‘

اجلاس میں شریک دیگر شخصیات میں سابق ڈی جی پی آر اطہر علی خان، وائس چانسلر فیصل آباد ویمن یونیورسٹی کنول امین، سابق ایم ڈی پیپرا شاہد حسین، ڈاکٹر نوشین فاطمہ، ڈائریکٹر لائبریری یو سی پی رخشندہ کوکب اور ادارہ تعلیم و آگاہی کی بیلا جمیل شامل تھیں۔

پنجاب لائبریری فاونڈیشن کا یہ منصوبہ اپنے ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن حکام کے مطابق اس کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں۔

رحمان آصف اس حوالے سے بتاتے ہیں ’اس وقت پائلٹ پراجیکٹ ہے لیکن ہم اسے دیکھیں گے کہ اس کے کیا نتائج نکل رہے ہیں۔ اگر مثبت نتائج برآمد ہوئے تو اسے صوبہ بھر میں لانچ کر دیا جائے گا۔‘

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.