عمران خان کی رہائی کے لیے پشاور سے تحریک کا آغاز، اسلام آباد کی جانب پیش قدمی ہوگی؟

image

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت کے بعد پارٹی نے ان کی رہائی کی تحریک کا آغاز پشاور سے کر دیا ہے اور جلسوں کے علاوہ ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں۔

اس سلسلے میں پہلا جلسہ ہشتنگری کے مقام پر ہوا  جس میں اسد قیصر اور جنید اکبر سمیت صوبائی قیادت شریک ہوئی اور اس میں عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اسی طرح احتجاجی ریلی 12 جون کو نکالی گئی جو سی ایم ہاؤس سے شروع ہوکر موٹروے تک گئی۔

سب سے بڑا شو متھرا کے علاقے میں 14 جون کو کیا گیا، جس وزیراعلی علی امین گنڈاپور سمیت دیگر قائدین موجود تھے۔

اس موقع پر وزیراعلی نے ایک بار پھر کہا کہ وہ بانی عمران خان کی رہائی کی تحریک کے لیے اسلام آباد کا رخ کریں گے۔

ان کے مطابق ’اس بار بھرپور تیاری کے ساتھ جائیں گے، گولی چلی تو جواب بھی گولی سے دیا جائے گا۔‘

پشاور میں جلسوں کے علاوہ کارکنوں کی جانب سے ریلی بھی نکالی جا رہی ہیں جن کی قیادت پی ٹی آئی کے ایم پی ایز کرتے ہیں۔

’کارکن اپنے قائد کی رہائی کے لیے پرجوش ہیں‘

پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے سیکرٹری اطلاعات ایم پی اے ملک عدیل اقبال نے اردو نیوز کو بتایا کہ گرمی کے باوجود بڑی تعداد میں کارکن پی ٹی آئی کے جلسوں میں شریک ہو رہے ہیں۔ پشاور کے جلسے کامیاب ہوئے اب ہر ضلع میں جلسہ منعقد کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک کا آغاز ہو گیا ہے، اب سیاسی سرگرمیوں کو تیز کیا جائے گا۔

ان کے مطابق ’اگلے جلسے کے لیے مقام کا تعین پارٹی قیادت کرے گی۔ کارکنوں کی شرکت سے اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ اپنے قائد کی رہائی کے لیے بہت پرجوش ہیں۔‘

پشاور میں جلسوں کے علاوہ کارکنوں نے ریلیاں نکالنے کا سلسلہ بھی شروع کیا ہے (فائل فوٹو: پی ٹی آئی سوشل میڈیا)

’اسلام آباد کی جانب پیش قدمی کا ارادہ نہیں لگ رہا‘

خیبرپختونخوا میں موجودہ سیاسی منظر نامے سے متعلق تجزیہ کار پروفیسر عامر یوسفزئی کہتے ہیں کہ عمران خان کی رہائی کے لیے پشاور ایک بار پھر سیاست کا مرکز بن رہا ہے، اس کو پی ٹی آئی کا گڑھ مانا جاتا ہے، یہاں اس کی حکومت ہے اور نظریاتی ورکرز کی تعداد بھی زیادہ ہے۔

ان کے مطابق ’پی ٹی آئی کی قیادت سیاسی پریشر کو بڑھانے کے لیے جلسے کر رہی ہے تاہم فی الوقت اسلام آباد پیش قدمی کا کوئی ارادہ نہیں لگ رہا ہے، یہ فیصلہ عمران خان کو خود کرنا ہے مگر اس کی حکمت علی امین گنڈاپور ترتیب دیں گے۔‘

’کسی بڑی محاذ آرائی کا امکان نظر نہیں آ رہا‘

پروفیسر عامر یوسفزئی اس حوالے سے کہتے ہیں کہ جون جولائی اور اگست تک کسی بھی بڑی محاذ آرائی کا امکان نظر نہیں آرہا ہے۔ پارٹی قیادت کی کوشش ہے کہ تحصیل سطح پر جلسے کر کے مایوس اور ناراض ورکرز کو امید دلائی جائے۔

جلسوں اور ریلیوں میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’وزیراعظم اپوزیشن سے مل کر مسئلے کا حل ڈھونڈیں‘

جامعہ پشاور کے پروفیسر ڈاکٹر زیڈ اے ہلالی کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈا پور نے عمران خان کی رہائی کے لیے تحریک کا اعلان کر کے طاقت کے ذریعے جواب دینے کا بیان دیا ہے جو کہ خطرناک ہے۔ اگر تشدد کا راستہ اپنایا گیا تو حالات کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔

ان کے بقول ’تحمل کی سیاست کا مظاہرہ کرنا چاہیے ورنہ ماضی قریب کی طرح ریاست طاقت استعمال کرے گی جس سے سیاسی عدم استحکام کا خدشہ پیدا ہو گا۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ اپوزیشن سے مل کر مسئلے کا سیاسی حل نکالیں اور عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے تو معاملات درست سمت جا سکتے ہیں جو ملک کے لیے بہتر ہو گا۔

واضح رہے بانی پارٹی عمران نے 17 جون کو جیل سے اپنے پیغام میں موجودہ ‏عالمی حالات کے تناظر میں پارٹی کو تحریک دو ہفتے کے لیے مؤخر کرنے کی ہدایت کی ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.