کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین ایک بار پھر حملے کا نشانہ بن گئی تاہم اس بار خوش قسمتی سے تمام مسافر محفوظ رہے۔
حکام کے مطابق بدھ کی صبح جعفر ایکسپریس پر بلوچستان سے ملحقہ سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اس وقت بم حملہ کیا گیا جب وہ ریلوے سٹیشن سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر تھی۔
پولیس کے مطابق دھماکے سے مسافر ٹرین کی چار بوگیاں پٹڑی سے اُتر گئیں مگر کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
ایس ایس پی جیکب آباد صدام خاصخیلی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ’دھماکہ خیز مواد ریلوے لائن پر نصب کیا گیا تھا ٹرین کے قریب پہنچنے پر دھماکہ ہوا۔‘ ان کے مطابق حملے میں تمام مسافر محفوظ رہے۔
ایس ایس پی کے مطابق دھماکے کی نوعیت کا تعین کرنے کے لیے بم ڈسپوزل سکواڈ کو طلب کرلیا گیا ہے۔
سکھر ریلوے کنٹرول کے مطابق دھماکے سے ریلوے لائن کو بھی نقصان پہنچا ہے اور جائے وقوعہ پر گڑھا بن گیا ہے۔ ریلوے کی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی ہیں جو بم ڈسپوزل سکواڈ کی کلیئرنس کے بعد بحالی کا کام شروع کرے گی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زور دار دھماکے سے ٹرین کو شدید جھٹکے لگے اور کئی بوگیاں پٹری سے اُتر گئیں جس سے مسافر پریشان اور خوف زدہ ہو گئے۔
سکھر ریلوے کنٹرول کے مطابق دھماکے سے ریلوے لائن کو بھی نقصان پہنچا ہے اور جائے وقوعہ پر گڑھا بن گیا ہے (فوٹو: پولیس)
شدید گرمی کی وجہ سے بھی مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض مسافر سخت گرمی میں متاثرہ ٹرین کے نیچے سائے تلاش کرتے رہے۔
ریلوے حکام کے مطابق متاثرہ جعفر ایکسپریس ٹرین پشاور سے راولپنڈی اور لاہور کے راستے کوئٹہ جا رہی تھی جس میں سینکڑوں مسافر سوار تھے۔ متاثرہ مسافروں کو متبادل ٹرانسپورٹ کے ذریعے منزل تک پہنچانے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں جعفر ایکسپریس کو بلوچستان کے ضلع کچھی (بولان) میں بھی ایک مہلک حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا جب کالعدم تنظیم کی جانب سے پہاڑی علاقے میں دھماکہ کر کے ٹرین کو پٹڑی سے اتارا گیا اور بعد ازاں مسافروں کو یرغمال بنا کر ان میں سے 26 کو قتل کر دیا گیا۔
اس واقعے کے بعد بلوچستان میں ٹرینوں کی سکیورٹی میں اضافہ اور رات کے اوقات میں آمد و رفت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی تاہم بلوچستان کی سرحد سے ملحقہ سندھ کے علاقوں میں سکیورٹی انتظامات ناکافی دکھائی دیتے ہیں۔