پاکستان میں ہر بالغ شہری کے لیے شناختی کارڈ محض ایک کاغذی شناخت نہیں بلکہ ایک ایسی کلید ہے جو زندگی کے کئی اہم دروازے کھولتی ہے۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) وہ خودمختار ادارہ ہے جو 18 سال یا اس سے زائد عمر کے شہریوں کو کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (CNIC) جاری کرتا ہے۔ یہ کارڈ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہوتا ہے اور اس پر موجود 13 ہندسوں کا منفرد نمبر ملک بھر میں ایک مستند شناخت کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
شناختی کارڈ کی ضرورت صرف قانونی شناخت تک محدود نہیں، بلکہ اس کے بغیر بینک اکاؤنٹ کھلوانا، موبائل سم لینا، ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنا، پاسپورٹ بنوانا یا تعلیمی ادارے میں داخلہ لینا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ حتیٰ کہ علاج معالجے سے متعلق کئی سہولیات تک رسائی میں بھی یہ کارڈ اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اگر آپ پہلی مرتبہ شناختی کارڈ کے لیے درخواست دینا چاہتے ہیں، تو نادرا کے کسی بھی قریبی رجسٹریشن دفتر کا رخ کریں۔ آپ کے ہمراہ پیدائش کا سرٹیفکیٹ یا میٹرک رزلٹ کارڈ، اور خاندان کے کسی فرد کا شناختی کارڈ کی کاپی ہونا ضروری ہے۔
شناختی کارڈ بنوانے کی فیس
جہاں تک فیس کی بات ہے، تو جولائی 2025 تک شناختی کارڈز کے لیے فیس کا موجودہ شیڈول برقرار رہنے کا امکان ہے۔ اگر آپ عام (نارمل) کیٹیگری میں درخواست دیتے ہیں تو کارڈ مفت جاری کیا جاتا ہے اور تقریباً 15 دن میں ملتا ہے۔ اگر جلدی درکار ہو تو ارجنٹ فیس 1,500 روپے ہے، جس میں 12 دن میں کارڈ تیار ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ایگزیکٹو سروس کی سہولت بھی دستیاب ہے، جس میں 2,150 روپے ادا کر کے صرف 6 دن کے اندر شناختی کارڈ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
نادرا کا شناختی کارڈ صرف ایک دستاویز نہیں بلکہ ہر شہری کی قانونی اور سماجی شناخت کا بنیادی ذریعہ ہے — اس لیے اس کے حصول، حفاظت اور درست معلومات کی فراہمی کو سنجیدگی سے لینا ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔