سائبر، سپیکٹرم یا نیوکلیئر: پاکستان اور انڈیا کی اگلی جنگ کیسی ہو گی؟

image

پاکستان کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین مستقبل میں ہونے والی کسی کشیدگی کے دوران ’نیوکلیئر مس کیلکولیشن‘ کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

حال ہی میں سنگاپور میں برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ گفتگو میں ساحر شمشاد مرزا کا کہنا تھا کہ ’اس بار (پاکستان۔انڈیا جنگ مئی 2025 میں) کچھ نہیں ہوا لیکن آپ کسی بھی وقت کسی بھی مِس کیلکولیشن کو رد نہیں کر سکتے کیونکہ جب بحران چل رہا ہوتا ہے تو ردعمل مختلف ہوتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگرچہ حالیہ تنازعے کے دوران جوہری ہتھیاروں کی جانب کوئی پیش قدمی نہیں ہوئی لیکن یہ ایک خطرناک صورتحال تھی۔‘

جنرل ساحر شمشاد مرزا کا یہ بیان ان خدشات میں تازہ اضافہ ہے جو 22 اپریل کو انڈیا کے سیاحتی مقام پہلگام میں دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان کے خلاف شروع کی جانے والی محاذ آرائی کے تناظر میں مختلف بین الااقوامی ماہرین کرتے آئے ہیں۔

دنیا کے کئی سکیورٹی ماہرین کہہ چکے ہیں کہ جنوبی ایشیا کے روایتی حریف پڑوسیوں کے درمیان مستقبل میں کوئی لڑائی شدت اختیار کر جانے کے بعد جوہری ہتھیاروں کے استعمال پر منتج ہو سکتی ہے۔

اس کے ساتھ ہی پاکستان کی طرف سے 6 اور 7 مئی اور پھر 10 مئی کو سائبر فورس کے بھرپور استعمال کے حوالے سے بھی ماہرین سوال اٹھا رہے ہیں کہ مستقبل میں پاکستان اور بھارت کی جنگ کتنی خطرناک ہو گی اور یہ کن ہتھیاروں سے لڑی جائے گی۔

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے مئی 2025 کی لڑائی میں نہ صرف یہ کہ انڈیا کے 6 جنگی طیارے مار گرائے اور اس کے 26 مقامات پر حملے کئے بلکہ اس کے فضا میں اڑنے والے طیاروں سمیت تمام ایوی ایشن سسٹم، ریلویز، بجلی کے گرڈ کے 70 فیصد حصے اور سیٹلائیٹ کمیونیکشن سمیت متعدد نظام جام کر دیے تھے۔

پاکستانی سکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ خصوصی سائبر فورس نے کیا تھا اور یہ اس صلاحیت کا ایک محدود ایکشن تھا جو پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے میں حاصل کی ہے۔

لیکن خطے اور دنیا بھر کے سکیورٹی ماہرین کے لیے یہ امر باعث تشویش ہے کہ مئی 2025 کی اس چار روزہ جنگ کے بعد بھی جنوبی ایشیا سے خطرے کے بادل چھٹے نہیں اور یہ کسی وقت بھی دوبارہ پر تشدد بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔

جہاں ایک طرف پاکستانی فوج کے چیف آف سٹاف جنرل ساحر شمشاد مرزا اس طرف اشارہ کر رہے ہیں وہیں انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے بیانات اس خدشے کو تقویت پہنچاتے ہیں۔

دُنیا میں پاکستان اور انڈیا کی جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خدشات پائے جاتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

’انڈیا اگلی جنگ کا اختتام اپنی شرائط پر چاہے گا‘

تو کیا مستقبل میں پاکستان اور انڈیا کے مابین ایک بڑی جنگ ہو سکتی ہے اور اگر یہ دونوں ایٹمی طاقتیں ایک مرتبہ پھر آمنے سامنے آتی ہیں تو اس جنگ میں دار ومدار کن ہتھیاروں پر ہو گا؟ روایتی ٹینکوں اور توپ خانے؟ ایئرفورس، سائبر اور سیٹلائٹس یا پھر نیوکلیئر؟

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے پاکستان کے سابق سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) آصف یاسین ملک کہتے ہیں کہ مکمل اور بڑی جنگ انڈیا کے لیے نقصان دہ ہے اور اس کے مفادات کا تقاضا یہی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر محدود پیمانے پر منتخب اہداف کو نشانہ بنائے لیکن اس کے بعد پھر یہ پاکستان پر منحصر ہو گا کہ وہ اس حملے کا جواب کیسے دے گا۔

’اگر مستقبل میں کشیدگی بڑھتی ہے تو بھی وہ جنگ بھی تقریبا ایسی ہی ہو گی جیسے ابھی ہوئی ہے، کہیں چھوٹی موٹی زمینی کارروائی ہو سکتی ہے لیکن اصل لڑائی فضا میں طیاروں، میزائلوں اور سائبر حملوں کے ذریعے ہو گی۔‘

آصف یاسین ملک کے مطابق ’مکمل جنگ سے انڈیا کو معاشی اور سیاسی طور پر زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا اور پھر وہ نیوکلیئر حملے سے بچنے کی کوشش بھی کرے گا۔‘

اُن کے مطابق ’انڈیا کی یہ کوشش ہو گی کہ نیوکلیئر تھریش ہولڈ سے نیچے رہ کر پاکستان کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ اگر پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تو یہ اس کو ڈبو دے گا۔ اس کے ساتھ انڈیا اب سائبر وار فیئر میں بھی مکمل تیاری سے سامنے آئے گا اور اس کے اتحادی بالخصوص اسرائیل ابھی سے اس میدان میں اس کی مدد کرنا شروع ہو گئے ہیں۔‘

’فروری 2019 کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں بھی سائبر وار فیئر کا استعمال ہوا‘

ان کا کہنا تھا کہ ’تاہم پاکستان اب تک ائر پاور اور سائبر وار فیئر میں انڈیا سے آگے اور اس کو برتری حاصل ہے۔‘

آصف یاسین ملک کا کہنا تھا کہ سائبر وار فیئر پہلی مرتبہ پاکستان اور انڈیا کے مابین کلیدی حیثیت میں سامنے نہیں آئی بلکہ فروری2019 میں بھی پاکستان نے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں انڈین ایئر فورس کو اسی طریقے سے زیر کیا تھا۔

نیوکلیئر ہتھیاروں کی سائبر سکیورٹی پر بھی دنیا میں بہت زیادہ خرچ کیا جاتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

دنیا بھر کی افواج کی صلاحیتوں پر نظر رکھنے والے بین الااقوامی ادارے گلوبل فائر پاور کی 2025 کی درجہ بندی کے مطابق انڈیا دنیا کی چوتھی بڑی فوجی طاقت ہے جبکہ پاکستان کا نمبر 12 واں ہے۔

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈیا نے سال2024 میں چھیاسی ارب ڈالر اپنی افواج پر خرچ کیے ہیں جو کہ دنیا میں پانچویں نمبر پر سب سے بڑے فوجی اخراجات ہیں۔

انڈیا کی کل فوجی طاقت 51 لاکھ 37 ہزار افراد پر مشتمل ہے جو کہ پاکستان کی 17 لاکھ چار ہزار افراد سے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔ انڈیا کے پاس 2229 فوجی طیارے ہیں جبکہ پاکستان کے پاس 1399 فوجی طیارے ہیں۔

انڈیا کے پاس تین ہزار 151 جنگی ٹینک ہیں جبکہ پاکستان کے ایک ہزار 839 ٹینک ہیں۔

پاکستان کے پاس 121 اور انڈیا کے پاس 293 بحری اثاثے ہیں جن میں دو ایئرکرافٹ کیرئیر بھی شامل ہیں۔

جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے عالمی اتحاد کی بین الاقوامی مہم ٹو ابولش نیوکلیئر ویپنز (ICANW) کے مطابق 2023 میں انڈیا نے دو ارب 70 کروڑ ڈالر اور پاکستان نے ایک ارب ڈالر جوہری ہتھیاروں پر خرچ کیے ہیں۔

’پوری دنیا میں عدم استحکام کا خطرہ‘

تاہم پاکستانی فوج کے سابق ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عامر ریاض کے مطابق مستقبل میں ہونے والی کسی جنگ میں انڈیا کو محدود اہداف یا پھر مکمل تباہی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔

’انڈین فوج کو حالیہ جنگ میں سامنے آنے والی کمزوریوں پر قابو پانے اور خلا کو پر کرنے کے لئے وقت درکار ہے۔ انہیں، زمین، خلا، فضا، سائبر وار فیئر اور سپیکٹرم وارفیئر میں بہتری لانے کے لیے بہت وقت چاہیے۔‘

’دوسری طرف پاکستان کو بخوبی اپنی  دفاعی صلاحیت کا احساس ہے اس لیے پاکستان بھی اپنی تیاری کو بڑھائے گا، بالخصوص سائبر وار فئیر میں کیونکہ اس میں اب روزانہ کی بنیاد پر ترقی ہو رہی ہے۔‘

سائبر سکیورٹی ماہرین کے مطابق مستقبل کی جنگ فضا میں لڑی جائے گی۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عامر ریاض کہتے ہیں کہ دونوں ممالک کی تیاریوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ اب ہونے والا تصادم نہ صرف خطے میں بلکہ دنیا میں عدم استحکام لائے گا۔

’دنیا کو چاہیے کہ انڈیا کی جنگی جنون میں مبتلا سیاسی قیادت کو کسی ایسے اقدام سے باز رکھے کیونکہ اگر دوبارہ ایسا ہوا تو پھر ہر سطح پر لڑائی ہو گی۔ سائبر، سپیکٹرم کی سطح پر، پانی کے وسائل، ڈیم، شہری نظام سمیت ہر شعبہ مستقبل کی جنگ کی لپیٹ میں آئے گا اور ایسی صورتحال میں ایٹمی ہتھیار بھی خارج از امکان نہیں ہو سکتے۔‘

’اگلی جنگ میں ڈرون اڑانے والے ملک کے خلاف ہی استعمال ہوں گے‘

پاکستان میں سائبر سکیورٹی کے ماہر عمار جعفری کہتے ہیں کہ اب زمین پر جنگ لڑنے کا زمانہ ختم ہو گیا ہے اور مستقبل کی لڑائی فضا میں ہی ہو گی۔

’اب ڈرونز ہیک کرکے انہیں بھیجنے والے ملک کے خلاف ہی استعمال کرنے کی ٹیکنالوجی آ چکی ہے اور یہ مستقبل کی جنگ کا اہم عنصر ہو گا جب حملہ آور ڈرونز کو واپس انہیں کے ملک بھیج دیا جائے گا۔‘

’یہ لڑائی کمپیوٹر سسٹمز، سیٹلائیٹس اور ڈیٹا سیفٹی پر ہو گی‘

عمار جعفری نے بتایا کہ مئی 2025 کی لڑائی میں پاکستان کا سائبر اٹیک انڈیا کے لیے سرپرائز تھا لیکن انڈیا نے بھی پاکستان پر سائبر اٹیک کیا تھا جس کو پاکستان کے نوجوان سائبر ماہرین نے آسانی سے پسپا کر دیا اور کوئی نقصان نہیں ہونے دیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.