علی خورشیدی نے پیپلز پارٹی کو آئینہ دکھادیا- علی خورشیدی سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بولے کہ خود بولیں تو
علی علی- مخالف بولیں تو یزید- بجٹ ایک فراڈ ہے- بتانے کو کچھ نہیں تو کراچی اور سندھ کھیلتے رہتے ہیں- یہ شہر رہنے کے قابل شہروں کی فہرست میں پچھلے سال 169 نمبر پر تھا- اس دفعہ 170 پر آگیا ہے- کوئی تو سوال پوچھے نا اس سے؟ نہیں مانے رپورٹ آپ- اس کو بھی نہیں مانتے- اکنامک انٹیلیجنس رپورٹ کو بھی نہیں مانتے- ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل ہے لوکل گورنمنٹ کی اس کو بھی نہیں مانتے- آپ ایم کیو ایم کو بھی نہیں مانتے- آپ جماعتیں اسلامی بھی نہیں مانتے- تحریک انصاف کو بھی نہیں مانتے-
مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا
باتوں سے میرا دل نہ لبھا شہر کو بچا
تو اس لیے ہے شہر کا حاکم کہ شہر ہے
علی خورشیدی نے شہر میں سندھ سولڈ ویسٹ کی کارکردگی کو بھی آڑے ہاتھوں لے لیا، سندھ سولڈ ویسٹ ڈور اسٹیپ سے کچرا نہیں اٹھاتی۔ لوپ ہولز کو ٹھیک کرلیں، اس سے سرکار کی بدنامی ہوتی ہے۔ زلزلے آرہے ہیں کراچی میں، اس کی وجوہات کیا ہیں؟ اس پر حکومت کیا کر رہی ہے؟ وفاق تو زیادتی کر رہا ہے، ہم بول رہے ہیں۔
انھوں نے دیگر اراکین کے بیانات کو ٹارگٹ کرتے ہوئے کہا کہ۔ سردار شاہ نے کہا کراچی کلیکٹ کرتا ہے سندھ جنریٹ کرتا ہے۔ محمد بخش مھر اور ضیاء لنجار نے بھی کراچی اور سندھ کہا۔ ہمیں پتہ ہے کراچی صوبائی کیپٹل ہے۔ میئر کراچی کو پوری لیڈر شپ کی سپورٹ ہے۔ وزیر اعلی اور وزیر بلدیات کی بھی سپورٹ ہے۔ پیپلز پارٹی کی سیٹوں میں اضافہ کارکردگی کی وجہ سے نہ ہوا، نئے لوگ شامل ہوئے ہیں۔
حیدرآباد میں پانی کا مسئلہ ہے اس کو ٹھیک کیا جائے۔ مجھے ایک پولیس اہلکار نے دکھایا کہ واشنگ الائونس سو روپے ہیں۔ میں ضیاء لنجار کو سو روپے دیتا ہوں وہ مہینے بھر کے کپڑے دھلوا کے دکہائیں۔ کراچی کو مافیاز کا شہر بنا دیا گیا۔ کے الیکٹرک کے مسئلے کو کیا جائے تو وہ حل ہوسکے گا۔ برا بھی کہتے ہو ہم سے مدد بھی چاہتے ہو۔ اسمبلی میں جو غلطیاں، کوتاہیاں اور قوانین کی خلاف ورزی ہوئی وہ اسپیکر کی ذمہ داری ہے کہ ٹھیک کریں۔