پاکستان کی سپریم کورٹ کے 13 رکنی آئینی بینچ نے تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے پر دائر حکومتی اتحاد کی نظرثانی درخواستوں کو منظور کر لیا ہے۔
جمعے کی شام ایک طویل سماعت کے بعد آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ سات ججوں کی اکثریت سے سپریم کورٹ کے اُس فیصلے کو نظرثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کالعدم کیا جاتا ہے جو 12 جولائی کو عدالت عظمٰی نے دیا تھا۔سپریم کورٹ کے پانچ ججز نے اس فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر الگ سے اختلافی نوٹ بھی لکھیں گے۔سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو بحال کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی اہل نہیں۔جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے نے الگ سے اقلیتی فیصلے لکھے ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے جمعے کی صبح آئینی بینچ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے سماعت کے پہلے دن ہی نظرثانی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔جسٹس نعیم اختر، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس شاہد بلال، جسٹس عامر فاروق، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس علی باقر نجفی اکثریتی فیصلہ دینے والوں ججز میں شامل ہیں۔یاد رہے کہ 12 جولائی کو پاکستان کی سپریم کورٹ کے گیارہ میں سے 8 ججز نے جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں اکثریتی فیصلہ دیتے ہوئے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حق دار قرار دیا تھا۔اس فیصلے پر ن لیگ، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن نے نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔