"میرے دو بچے تھے، سالے کی بیوی اور ان کی چار بیٹیاں بھی ساتھ تھیں... سب ڈوب گئے... ہماری تو دنیا ہی اجڑ گئی ہے۔"
یہ الفاظ ہیں اس باپ کے جو سوات کے سیلابی ریلے میں اپنے عزیز کھو بیٹھا ہے۔ایسے خواب، ہنسی اور معصوم چہرے پانی میں بہا بیٹھا جن کے بغیر زندگی کا تصور بھی ممکن نہیں۔
واضح رہے آج دریائے سوات میں اچانک آنے والی طغیانی نے فضا گٹ کے مقام پر قیامت برپا کر دی جس میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد سیلاب کی بے رحم موجوں کی نذر ہو گئے، جن میں سے اب تک 11 لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ 7 افراد تاحال لاپتا ہیں۔
ریسکیو ٹیمیں ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں، جب کہ 23 پھنسے ہوئے افراد کو بروقت کارروائی کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ سیلاب کے وقت کئی لوگ ڈیڑھ گھنٹے تک بے بسی کی تصویر بنے پانی میں پھنسے رہے۔ مقامی افراد بھی کچھ کرنے سے قاصر رہے۔ آنکھوں کے سامنے لوگ ڈوبتے چلے گئے، چیخیں تھیں اور رونا تھا
واقعے کے بعد زندہ بچ جانے والے افراد کے بیانات دل چیر کر رکھ دینے والے ہیں۔ روتے ہوئے، کانپتی آواز میں ایک شخص نے جب اپنے خاندان کی بربادی کا احوال سنایا تو کیمرے کے پیچھے کھڑے افراد بھی جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر حامد خان کی نگرانی میں امام ڈیری، مانیار، خواجہ خیلا اور مٹا کے علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، جہاں ہر لمحہ قیمتی جانوں کی بازیابی کی امید کے ساتھ جنگ لڑی جا رہی ہے۔