سالانہ 276 ارب کی بجلی چوری، غریب ہی نہیں بڑی کمپنیاں بھی ملوث ہیں: اویس لغاری

image

وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ ملک میں سالانہ 276 ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، جس پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اویس لغاری نے تصحیح کی کہ سوشل میڈیا پر ایسی چیزیں ایسی اطلاعات چل رہی ہیں کہ سالانہ 500 ارب کی روپے بجلی چوری ہوتی ہے۔

ان کے مطابق ایسا نہیں ہے بلکہ صحیح ہندسہ 276 ارب روپے ہے اور اس پر بھی کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت توانائی کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے اور صورت حال میں تاریخی بہتری آئی ہے۔

ان کے مطابق ’پچھلے برس ہونے والے پانچ سو اکیانوے ارب کے نقصان میں ایک سو اکیانوے ارب روپے کی کمی کی ہے اور اب یہ ہندسہ تین سو ننانوے ارب پر آ گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹارگٹ پورا کرنا ہمارے لیے لازم نہیں تھا مگر پھر بھی بھرپور کوششیں کی گئیں۔

ان کے بقول ٹارگٹ ایک سال کے دوران 100 ارب کے نقصانات کو کم کرنا تھا تاہم ایک سال سے کم وقت میں ہی ایک سو اکیانوے ارب روپے بچانے سے بوجھ میں کافی کمی آئی ہے۔

انہوں نے لاسز کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے دو پارٹس ہوتے ہیں، پہلے میں لوگوں کو بل بھجوائے جاتے ہیں مگر ریکوری نہیں ہوتی، اس کو ریکوری لاس کہا جاتا ہے۔

دوسری قسم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بجلی استعمال کر رہے ہیں لیکن بل نہیں دیتے اور اسی کو بجلی چوری کہتے ہیں۔

ان کے مطابق کوشش کی جا رہی ہے کہ بجلی چوری کے پورے نظام کو ڈس منٹل کیا جائے۔

انہوں نے بجلی چوری کے حوالے سے کہا کہ یہ کام صرف غریب لوگ نہیں کرتے بلکہ بڑی بڑی صنعتیں بھی ایسا کر رہی ہیں۔

ان کے مطابق ’ان میں فرنس آئل، سٹیل پلانٹس اور دوسرے کام شامل ہیں، جو کسی نئی جگہ جا کر کاروبار شروع کرتے ہیں اور میٹر ٹمپرنگ بھی کرتے ہیں۔‘

انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور اس کو جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران حکومت کی بجلی چوری کے خلاف کارکردگی کے حوالے سے ایک ویڈیو رپورٹ بھی چلائی، جس میں حکومتی اقدامات کی تفصیل بتائی گئی تھی اور بجلی چوروں کو بھی خبردار کیا گیا تھا کہ وہ ایسی سرگرمیاں کرنے سے باز رہیں۔


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts