بلور ہاؤس فروخت، غلام احمد بلور اے این پی اور پشاور کو چھوڑ رہے ہیں؟

image

پشاور کسی زمانے میں عوامی نیشنل پارٹی کا مضبوط قلعہ مانا جاتا تھا یہاں تین دہائیوں تک اے این پی کے امیدوار کامیاب ہو کر اقتدار کی کرسی پر براجمان ہوتے رہے۔

اس سیاسی قوت کی ایک بڑی وجہ بلور خاندان تھا، جس نے نہ صرف عوامی نیشنل پارٹی کے لیے بلکہ جمہوریت کے فروغ میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔

بلور خاندان سے غلام احمد بلور کے علاوہ ان کے بھائی مرحوم بھائی بشیر احمد بلو اور الیاس بلور بھی شامل رہے مگر ان میں سب سے اہم خود غلام احمد بلور ہیں جنہوں نے اپنی سیاسی جدوجہد اور قربانیوں کی وجہ سے پاکستان کی سیاست میں الگ مقام پایا۔ 

حاجی غلام احمد بلور کا سیاسی پس منظر

غلام احمد بلور کا بنیادی تعلق باجوڑ کے قبائلی گھرانے سے ہے، ان کے والد کاروبار کی غرض سے پشاور منتقل ہوئے تھے غلام بلور نے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز زمانہ طالب علمی میں کیا جب محترمہ فاطمہ جناح کی صدارتی مہم زوروں پر تھی۔ غلام بلور 1975 میں سینیٹ کے رکن منتخب ہو کر پہلی بار ایوان میں پہنچے۔ 

غلام بلور نے 1988 سے الیکشن میں حصہ لیا اور لگاتار وہ پشاور کی سیٹ سے کامیاب ہوتے گئے انہوں نے چار دفعہ پشاور این اے ون کی نشسست سے کامیابی حاصل کی۔

غلام بلور ناقابل شکست امیدوار سمجھے جاتےتھے، وہ دو مرتبہ وفاقی وزیر ریلوے بھی رہے جبکہ لوکل گورنمنٹ کی وزارت بھی ان کے پاس رہی۔

کیا غلام بلور نے پشاور چھوڑ دیا؟ 

سابق وفاقی وزیر اور بزرگ سیاستدان غلام بلور کی سیاست سے دوری اور پشاور کو چھوڑ کر جانے کی متضاد خبریں گردش کر رہی ہیں۔

انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ پشاور ان کا گھر ہے اور کوئی اپنا گھر چھوڑ کر نہیں جاتا۔‘

بشیر احمد بلور 2012 میں ایک خودکش دھماکے کا نشانہ بنے تھے (فوٹو: سکرین شاٹ)

ان کا کہنا تھا کہ بلور پشاور سے ہے اور پشاور بلور کا ہے۔

دوسری جانب بلور خاندان کا کہنا ہے کہ بلور ہاؤس کا سودا ہوچکا ہے تاہم اسے خالی کرنے کے لیے چار ماہ کا وقت دیا گیا ہے خاندانی ذرائع کے مطابق پشاور کی اہم سیاسی شخصیت بلور ہاؤس خرید چکی ہیں۔ 

بلور خاندان نے پشاور کو خیرباد کیوں کہا ؟ 

بلور خاندان سے تعلق رکھنے والے ہارون بلور (مرحوم) کے فرزند دانیال بلور کا موقف ہے کہ خاندان کے زیادہ تر افراد اسلام آباد اور پنجاب منتقل ہو چکے ہیں جبکہ کاروبار بھی یہاں سے منتقل ہوچکا ہے اس لیے غلام بلور نے بھی نہ چاہتے ہوئے پشاور سے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’غلام بلور بھائی الیاس بلور کی وفات کے بعد پشاور چھوڑنے پر آمادہ ہوئے کیونکہ وہ یہاں بالکل اکیلے ہوگئے تھے۔‘

 دانیال بلور کے مطابق پشاور چھوڑنے کا فیصلہ مشکل ہے تاہم غلام بلور نے سیاست سے ابھی سے کنارہ کشی اختیار نہیں کی ہے۔

بلور ہاؤس کی تاریخ 

خیبرپختونخوا کی سیاسیت پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی شمیم شاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ بلور ہاؤس پہلے اندرون شہر گنج گیٹ میں ہوا کرتا تھا مگر 1970 کی دہائی میں کنٹونمنٹ کی حدود میں بلور ہاؤس کی تعمیر ہوئی۔

بھٹو دور میں ولی خان اور غلام بلور سمیت 73 رہنما جیلوں میں گئے تھے۔

بشیر بلور کی بہو اور ہارون بلور کی بیوہ ثمر ہارون بلور نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا ہے (فوٹو: عرب نیوز)

ان کا کہنا ہے کہ سنہ 1977 میں مارشل لا کا نفاذ ہوا جس کے بعد کچھ ساتھی رہا ہوئے مگر باقاعدہ طور پر 1978 میں حیدر آباد کیس میں ولی خان سمیت رہنماوں کو رہائی ملی۔

شمیم شاہد کے مطابق ولی خان کی رہائی کے بعد بلور ہاؤس سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔

’باچا خان ، ولی خان اور بیگم نسیم ولی خان سمیت پنجاب عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما بلور ہاؤس میں سیاسی بیٹھک میں شریک ہوا کرتے تھے۔‘

 بلور ہاؤس ایک لحاظ سے عوامی نیشنل پارٹی کا گھر بن گیا تھا جہاں نہ صرف مہمان آتے بلکہ نوجوان بھی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے آتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ’1995 میں باچا خان مرکز کی تعمیر ہوئی تھی اس سے قبل تمام اہم اجلاس بلورہاؤس میں ہوا کرتے تھے تاہم باچا خان مرکز کے فعال ہونے کے بعد بھی سیاسی سرگرمیاں ہوتی تھیں۔‘ 

اے این پی کی سیاست میں بلور خاندان کا اہم کردار رہا ہے (فوٹو: اے این پی، ایکس)

شمیم شاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’بلور ہاؤس نہ صرف پاکستان بلکہ اس خطے کی سیاسی و فکری قیادت کا میزبان بھی رہا ہے۔ یہاں نہ صرف صوبے اور قبائلی علاقوں کے بڑے فیصلے ہوئے بلکہ بلوچستان، سندھ، پنجاب اور حتیٰ کہ انڈیا سے آنے والے رہنماؤں کی مہمان نوازی بھی ہوئی۔‘

’اسی طرح اکبر بگٹی، عبدالحمید جتوئی، غلام مصطفیٰ جتوئی، سردار شیر باز مزاری، میر جلال شاہ، حاکم علی زرداری، فاضل راہو، سردار شوکت علی خان اور چوہدری شجاعت حسین سمیت وہ تمام نامور شخصیات جنہوں نے پاکستان کی جمہوری، قومی اور نظریاتی سیاست کو سمت دی، یہاں مہمان بنتی رہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو، نصرت بھٹو، نواز شریف اور شہباز شریف نے بھی 90 کی دہائی میں یہاں کے دورے کیے۔

’افغانستان سے صدر حامد کرزئی، ڈاکٹر اشرف غنی اور ان کی کابینہ کے کئی وزرا بلور ہاوس میں وقت گزار چکے ہیں۔‘ 

ہارون بلور کو 2018 میں خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا (فوٹو: اے این پی، سوشل میڈیا)

ان کا کہنا تھا کہ ’غلام احمد بلور کے بھائی بشیر احمد بلور شہید کا گھر بھی بلور ہاؤس کے نام سے مشہور تھا جسے بعد میں وائٹ ہاؤس کا نام دیا گیا مگر ان کے خودکش دھماکے میں جان سے جانے کے بعد اسے فروخت کیا گیا اور اب غلام بلور کا تاریخی گھر بھی بک چکا ہے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ غلام احمد بلور گھر فروخت کر چکے ہیں تاہم اسلام آباد جانے سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ اب دیکھنا ہے کہ غلام بلور اسلام اباد جائیں گے یا پشاور میں ہی کہیں سکونت اختیار کریں گے۔

’اگر بلور صاحب پشاور سے چلے گئے تو بلا شبہ ان کی سیاست کا باب بند ہو جائے گا اور عوامی نیشنل پارٹی کو شدید دھچکا بھی لگے گا۔‘

’بلور ہاؤس پولیٹیکل نرسری رہا‘

پشاور شعبہ سیاسیات کے پروفیسر ڈاکٹر انوارالحق کے خیال میں بلور ہاؤس صرف ایک گھر نہیں بلکہ ایک پولیٹیکل نرسری بھی رہا ہے۔

’نوجوانوں کو سیاسی تقریبات میں شریک ہو کر باچا خان اور ولی خان جیسے بڑے رہنماؤں کی صحبت کا موقع ملتا تھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’غلام بلور اپنے وقت کے نا قابل شکست سیاسی لیڈر رہے جنہوں نے بے نظیر بھٹو سمیت کئی رہنماؤں کو ہرایا۔‘ 

ان کا کہنا تھا کہ بلور ہاؤس نے نہ صرف حکومتیں بنتی اور گرتی دیکھیں بلکہ اس گھر سے اہم سیاسی فیصلوں نے بھی جنم لیا۔

بلور ہاؤس نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے علاوہ کئی غیرملکی رہنماؤں کی میزبانی بھی کر چکا ہے (فوٹو: اے پی)

’بلور ہاؤس کا بند ہونا سیاست کا ایک اہم باب بند ہونے کے مترادف ہے۔ بشیر بلور کی شہادت سے خاندان کو بڑا دھچکا لگا تھا مگر غلام بلور نے ضعیف عمری کے باوجود عوامی سیاست کو زندہ رکھا۔‘

کیا غلام بلور نے عوامی نیشنل پارٹی کو خیرباد کہہ دیا؟

بشیر بلور کی بہو اور ہارون بلور کی بیوہ ثمرہارون بلور نے عوامی نیشنل پارٹی چھوڑ کر پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیارکرلی ہے جس کو غلام احمد بلور ان کا ذاتی فیصلہ قرار دیتے ہیں۔

 تاہم اپنے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ عوامی نیشنل پارٹی ان کی جماعت تھی اور رہے گی۔

’بے شک میں اس وقت عملی سیاست سے دور ہوں مگر اپنی جماعت کو چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔‘ 

یاد رہے کہ غلام بلور کے اکلوتے بیٹے شبیر احمد بلور کو قتل کردیا گیا تھا جبکہ ان کے بھائی بشیر بلور اور بھتیجے ہارون بلور کو خودکش حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

 


News Source   News Source Text

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts