امریکہ حکومتیں کیسے گراتا ہے؟ 5 وہ طریقے جس کے بعد کسی حکومت کا بچنا مشکل

image
 
حکومتوں کی تبدیلی ایک سیاسی عمل ہے، جہاں ایک حکومت جاتی ہے تو نئی حکومت وجود میں آتی ہے، پاکستان میں 72 سال میں کئی حکومتیں آئیں اور چلی گئیں، کسی حکومت کو عوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تو کسی کو فوجی بغاوت سے ہٹایا گیا اور کسی کو عدالتی احکامات پر اقتدار چھوڑنا پڑا- لیکن عمران خان کی حکومت پاکستان میں وہ واحد حکومت بنی جس کو پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار سے بے دخل کیا گو کہ یہ بھی آئین کے تحت ہوا لیکن عمران خان نے حکومت کی تبدیلی میں امریکا کی سازش کا ذکر چھیڑ کر معاملہ کو الگ رنگ دیدیا۔ اب یہاں سوالیہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر امریکا اتنی دور سے کیسے کسی ملک میں حکومت گرا یا بنا سکتا ہے؟ تو اس حوالے سے امریکا کے چند طریقے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
 
فنڈنگ
امریکا کو جس ملک میں حکومت تبدیل کرنا ہوتی ہے وہاں امریکی ایجنسی سی آئی اے کو میدان میں اتار دیا جاتا ہے اور اس ملک کی اپوزیشن جماعتوں کو پیسہ دیکر حکومت گرانے کیلئے مختلف تحریکیں چلانے کیلئے ابھارا جاتا ہے اور صرف یہ ہی نہیں بلکہ اس ملک کی خفیہ دستاویزات کو عام کرکے حکومت کو بدنام کیا جاتا ہے- جس سے برسراقتدار جماعت کیلئے حکومت برقرار رکھنا مشکل اور امریکا اپنے مقصد میں کامیاب ہوجاتا ہے اور اسی حکمت عملی کے تحت امریکا جنوبی ویتنام، برازیل، گوئٹے مالا اور کئی ممالک میں حکومت گرا چکا ہے۔
 
 
قتل
امریکا کو جب کسی ملک کے حکمران کو اقتدار سے ہٹانا مقصود ہوتا ہے تو کئی بار تو قتل جیسے سنگین اقدام سے بھی گریز نہیں کیا جاتا۔ کانگو کو بلجیم کے تسلط سے آزاد کرواکر الگ شناخت بنانے والے پیٹریس ایمری لومومبا امریکا کی ناپسندیدگی کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔ آزادی پسند رہنما پیٹریس ایمری لومومبا نے جمہوریہ کانگو کے پہلے وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں لیکن امریکا کو ان کی حب الوطنی ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی، پیٹریس ایمری لومومباکو اقتدار سے ہٹانے کیلئے انہیں 1961 میں قتل کردیا گیا۔
 
image
 
معیشت
امریکا معاشی طور پر مستحکم ملک کو کبھی بھی پسند نہیں کرتا اس کی ایک مثال چلی ہے جہاں معاشی ترقی کے اقدامات روکنے کیلئے امریکا نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا۔ 1970 میں چلی کی حکومت نے صنعتوں کو نیشنلائز کرنے کی پالیسی اختیار کی جس پر امریکی صدر رچرڈ نکسن نے چلی کی معیشت کو کاری ضرب لگانے کیلئے سی آئی اے کو استعمال کیا اور اس کو چلی کی معیشت تباہ کرنے کا ٹاسک دیا جس پر سی آئی اے نے چلی کی معیشت کو تباہ کرکے امریکا کے سامنے جھکنے پر مجبور کردیا۔
 
میڈیا
کسی بھی ملک میں حکومت بنانے یا گرانے کیلئے رائے عامہ سب سے بڑا کردار ادا کرتی ہے اور اس میں میڈیا کا سب سے اہم رول ہوتا ہے۔ امریکی ایجنسی سی آئی اے خود یہ اعتراف کرچکی ہے کہ مختلف ممالک میں اپنی پسندیدہ حکومت لانے یا ناپسندیدہ حکومت گرانے کیلئے میڈیا کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس مقصد کیلئے مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز کے صحافیوں اور کالم نگاروں کی خدمات لی جاتی ہیں اور ان کے ذریعے رائے عامہ ہموار کی جاتی ہےاور حکومت کیخلاف پروپیگنڈا کے ذریعے لوگوں کے ذہن تبدیل کرکے انہیں حکومت کیخلاف اکسایا جاتا ہے۔
 
افراتفری
امریکا بہادر جب کسی ملک میں حکومت گرانے کیلئے میدان عمل میں آتا ہے تو اس ملک میں افراتفری کا ماحول بنا دیا جاتا ہے۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ سڑکوں پر احتجاج کرنے والے اکثر خود اصل سازش سے بے خبر ہوتے ہیں لیکن سی آئی اے کی یہ کاری ضرب ملک میں انتشار کا سبب بنتی ہے۔
 
image
 
ایران کے جمہوری طور پر منتخب وزیر اعظم محمد مصدق نے ایران کی آئل انڈسٹری کو برطانوی کمپنی کے تسلط سے آزاد کروا کر نیشنلائز کرنے کی پالیسی اپنائی جس پر امریکا نے سازش کے تحت 1953 میں محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں عبرت کا نشان بنا دیا۔
 
پاکستان میں حکومت کی تبدیلی امریکی سازش یا مداخلت حقیقت ہے یا افسانہ یہ تو مکمل تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہوگا لیکن یہ حقیقت ہے کہ امریکا ماضی میں ترکی، افغانستان، ایران، عراق، پولینڈ، شام، لیبیا اور دیگر کئی ممالک میں ناصرف حکومتیں گرانے میں ملوث رہا ہے بلکہ مخالف حکومتوں کو گرانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: