شادی تو صرف اسی سے کروں گی، اشعر یا حمزہ؟ لڑکیاں ہمسفر کے انتخاب کے وقت چند چیزیں لڑکوں میں ضرور دیکھتی ہیں٬ نمبر 5 سب سے اہم

image
 
شادی کیسے مرد کے ساتھ کرنی چاہیے جس کے ساتھ باقی زندگی خوشگوار گزر سکے اس کا جواب یا فارمولا ابھی تک حتمی طور پر طے نہیں ہو سکا ہے- مگر بڑے بوڑھے اپنے تجربات کی روشنی میں کچھ چیزوں کو خاص طور پر دیکھتے ہیں اور اس کے بعد لڑکی کے رشتے کا فیصلہ کرتے ہیں-
 
اشعر یا حمزہ؟
ماضی کا ڈرامہ ہم سفر اور حالیہ دور میں پیش کیا جانے والا ڈرامہ ہم سفر دونوں ہی ڈرامے اور اس کی جوڑیاں عوام میں بے طرح مقبول ہوئيں- خاص طور پر ڈرامے کے ہیرو اشعر اور حمزہ نوجوان لڑکیوں کے آئيڈیل بن گئے اور انہوں نے بھی اپنے جیون ساتھی کے لیے ایسے ہی کسی ہیرو کے خواب دیکھنے شروع کر دیے- مگر شادی تو کسی ایک ہی سے ہونی ہے تو اس کے لیے کیسے جیون ساتھی کا انتخاب کرنا چاہیے آئيے اس حوالے سے کچھ بنیادی باتیں جانتے ہیں-
 
1: اسمارٹ اور گڈ لکنگ
عام طور پر جس طرح لڑکوں کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کی جیون ساتھی خوبصورت ہو اسی طرح لڑکیوں کی بھی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کا جیون ساتھی بھی اسمارٹ، ہینڈسم اور خوش لباس ہو اور دیکھا جائے تو اس حوالے سے اشعر اور حمزہ دونوں ہی بہترین ہیں- مگر جیسا کہ دنیا بھر میں ہونے والے سروے رپورٹ کے مطابق فواد خان کا شمار دنیا کے ہینڈسم ترین مردوں میں ہوتا ہے تو اس حوالے سے اشعر کے ووٹ لازمی طور پر حمزہ سے زيادہ ہوں گے-
 
image
 
2: دولت اور کامیابی
ایک خوشگوار زندگی کو گزارنے کے لیے معاشی آسودگی کی ضرورت سے انکار ممکن نہیں ہے جیسا کہ ڈرامہ ہم سفر میں دکھایا گیا کہ اشعر ایک کامیاب بزنس مین ہے اور انتہائی متمول گھرانے کا اکلوتا وارث ہے تو ایسے جیون ساتھی کا ساتھ انسان کو خود بخود سیکیور کر دیتا ہے- دوسری طرف حمزہ ایک سفید پوش گھرانے کا فرد ہے جو کہ معاشی میدان میں کامیاب ہونے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے جو زندگی کی ضروریات تو پوری کر سکتا ہے مگر ابھی اس کی آمدنی تعیشات کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ مگر اس کے سامنے ایک بہترین مستقبل ضرور ہے- اب فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے کہ آپ کا انتخاب کیا ہو سکتا ہے؟ ویسے یہاں لڑکیاں خود فیصلہ کرتی ہیں کہ انہیں کس بات کو ترجیح دینی ہے-
 
3: فیملی
جی ہاں رشتے سے قبل جس طرح لڑکی کے خاندان کی جانچ پڑتال ضروری ہوتی ہے اسی طرح لڑکے کے خاندان والوں کی جانچ پڑتال اتنی ہی ضروری ہوتی ہے کیوں کہ لڑکی نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ انہی خاندان والوں کے ساتھ ہی گزارنا ہوتا ہے- اشعر کی فیملی چونکہ ہائی کلاس سے تعلق رکھتی تھی اس وجہ سے وہاں پر خاندانی سازشوں کا انداز مختلف تھا- وہاں پر چیخ چلا کر یا لڑ جھگڑ کر اپنی مخالفت ظاہر کرنے کا رواج نہ تھا اور نہ ہی طعنے تشنے دیے جاتے تھے- جبکہ اس کے مقابلے میں حمزہ کی فیملی ایک مڈل کلاس فیملی تھی جہاں پر بازو چڑھا کر نہ صرف لڑائی جھگڑوں کا رواج تھا بلکہ اپنے غصے اور ناراضگی کا اظہار چیخ چلا کر بھی کیا جاتا تھا یعنی سسرالی سازشیں دونوں طرف ہی ہونی ہیں اس وجہ سے فیصلہ سوچ سمجھ کر کیجيے گا- ایسے میں لڑکیاں ایسے گھر جانا چاہتی ہیں جہاں افراد زیادہ نہ ہوں تاکہ باآسانی ہر کسی کو نفسیات کو سمجھا جاسکے-
 
4: محبت
جی زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہے شادی کے لیے محبت کا نمبر چوتھا ہی ہوتا ہے جو لوگ شادی کے لیے محبت کو پہلے نمبر پر رکھتے ہیں شادی ہونے کے بعد ان کی بھی یہ محبت کی کہانی چوتھے پانچویں نمبر پر ہی چلی جاتی ہے بقول شاعر اور بھی غم میں زمانے میں محبت کے سوا- تو دیکھا جائے تو ان دونوں ڈراموں میں اشعر اور حمزہ نے شادی محبت کی وجہ سے نہیں کی تھی بلکہ ان کو خرد اور ہالہ سے محبت شادی کے بعد ہوئی تھی اور دونوں ہی بہت محبت کرنے والے شوہر ثابت ہوئے تھے جو ان کی عوام میں مقبولیت کا بھی باعث بنے تھے-
 
image
 
5: شک
مرد کے پاس اگر بے تحاشا دولت، خوبصورتی قابلیت ہو اور وہ اپنی بیوی پر گھر والوں کے کہنے پر بیوی پر شک کرنے والا ہو تو اس کی ساری خوبیوں پر پانی پھر جاتا ہے کیوں کہ میاں بیوی کے رشتے میں سب سے پہلی ضرورت اعتماد کی ہوتی ہے اور شکی مرد لڑکیوں کو قبول نہیں ہوتا- اگر ان کے درمیان ایک دوسرے پر اعتماد ہی نہ ہو تو ہر چیز بے فائدہ ہو جاتی ہے- تو جیسا کہ اشعر اور حمزہ کا کردار دیکھا گیا تو دونوں ہی ایسے کمزور مرد ثابت ہوئے جو کہ کانوں کے کچے تھے اور اپنی ماؤں کے کہنے پر بیوی پر شک کرنے والے تھے یہاں تک کہ ان کے کہنے پر بیوی کو چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہو گئے- ایسے مرد اگر دوبارہ بیوی کے قریب بھی آئے تو اس کا سبب ان کی بیوی سے محبت نہیں بلکہ ان کی اولاد تھی تو یاد رکھیں ایسے جیون ساتھی کا انتخاب کریں جو آپ کے لیے آپ سے محبت کرے اور آپ پر اعتماد کرے- امید ہے کہ تھوڑا کہا ہوا آپ کو زيادہ سمجھ آیا ہوگا-
YOU MAY ALSO LIKE: