طلاق یافتہ والدین کے بچے زيادہ کامیاب ہوتے ہیں، طاہرہ سید نے نعیم بخاری سے علیحدگی کو بہتر فیصلہ کیوں قرار دیا؟

image
 
پاکستان کی تاریخ میں کچھ ہی شادی شدہ جوڑے ایسے گزرے ہیں جو کہ علیحدگی کے باوجود عوام کی یادوں میں اب بھی ایک دوسرے کے ساتھ ہی زندہ ہیں- ان میں سے ایک جوڑا طاہرہ سید اور نعیم بخاری کا ہے جو کہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ بہت اچھے لگتے تھے مگر ان کی علیحدگی نے سب ہی کو اداس کر دیا-
 
طاہرہ سید اور نعیم بخاری کی شادی
طاہرہ سید ایک معروف گلوکار گھرانے سے تعلق رکھتی تھی ملکہ پکھراج کی صاحب زادی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک وکیل بھی ہیں۔ ان کی شادی نعیم بخاری کے ساتھ 1975 میں ہوئی اور اس شادی سے ان کے دو بچے بھی ہوئے جن میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی بھی تھی-
 
طاہرہ سید اور نعیم بخاری کی ملاقات معروف وکیل ایس ایم ظفر کے دفتر میں ہوئی جہاں دونوں ہی بطور وکیل پریکٹس کر رہے تھے۔ جہاں سے تعلق بڑھا تو نعیم بخاری نے ان کے گھر آنا شروع کر دیا اور نعیم بخاری سے ان کی والدہ بہت متاثر ہوئيں اور وہ نعیم بخاری کو اپنا داماد بنانے پر تیار ہوگئی-ں جس پر طاہرہ سید کو کوئی اعتراض بھی نہ تھا-
 
شادی کے خوبصورت ترین پندرہ سال
خوبصورت ترین یہ جوڑہ شادی کے پندرہ سالوں تک ایک دوسرے کے ساتھ مثالی زندگی گزارتا رہا بلکہ اس دوران دونوں نے اپنے کیرئیر کا عروج بھی دیکھا- نعیم بخاری اس وقت میں مصروف ترین وکیل تھے جب کہ دوسری طرف طاہرہ سید کا شمار پاکستان کی مقبول ترین گلوکاراؤں میں ہوتا تھا۔ اس جوڑے کے نصیب پر لوگ رشک کرتے تھے-
 
image
 
محبت بھرے تعلق کا اختتام
اس خوبصورت جوڑے کی علیحدگی کی وجوہات کے حوالے سے ویسے تو لوگ مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں مگر یہ جوڑا ایک دوسرے کے ساتھ جس طرح بہت عزت و احترام کے ساتھ زندہ رہے اسی طرح ان دونوں کے درمیان علیحدگی بھی اسی عزت و وقار کے ساتھ ہوئی اور ان دونوں نے ایک دوسرے سے علیحدہ ہو کر کبھی بھی کچھ نہیں کہا-
 
ہم ایک ساتھ بھی خوش تھے اور علیحدہ ہو کر بھی خوش رہے
اپنی طلاق کے حوالے سے اب طاہرہ سید کچھ پہلوؤں سے پردہ اٹھاتی ہیں اب جب کہ ان کے دونوں بچے وکالت کرنے کے بعد شادی کر چکے ہیں اور پرسکون زندگی گزار رہے ہیں تو اب طاہرہ سید کا طلاق کے حوالے سے کہنا ہے کہ وہ اور نعیم بخاری ایک دوسرے کے ساتھ بھی خوش تھے- اور جب ایک دوسرے سے جدا ہوئے تب بھی انہوں نے اس حقیقت کو قبول کیا اور اپنی اپنی جگہوں پر پرسکون زندگی گزاری-
 
طلاق یافتہ بچے زيادہ کامیاب ہوتے ہیں
بچوں کے باوجود طلاق لینے کے فیصلے کے حوالے سے طاہرہ سید کا یہ کہنا تھا کہ ان کے نزدیک طلاق یافتہ والدین کے بچے دوسرے بچوں کے مقابلے میں زيادہ کامیاب ہوتے ہیں- اپنے اس نظریے کے حوالے سے انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے گھر میں جہاں ماں باپ میں اختلاف ہوں وہاں بچوں کی تربیت اچھی نہیں ہو سکتی ہے اور ایسے گھروں میں پلنے والے بچے نفسیاتی مسائل کے ساتھ بڑھتے ہیں-
 
جب کہ درست وقت پر علیحدگی کے فیصلے کے سبب بچوں کو ٹوٹے گھر کے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ہے- اس وجہ سے انہوں نے طلاق کے بعد اپنے بچوں کی پرورش خود کی اور ان کو فخر ہے کہ ان کے بچوں کی تربیت میں کسی قسم کی کمی نہیں رہی-
 
image
 
ان کی بیٹی کرن اور بیٹا حسنین دونوں نے نہ صرف وکالت کا امتحان پاس کیا بلکہ وہ اپنے اپنے شعبوں میں بہت ہی کامیاب زندگی گزار رہے ہیں-
 
ایک فرد کے جانے سے گھر نہیں ٹوٹتا
طاہرہ سید کا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ مرد سے علیحدہ ہونے سے گھر نہیں ٹوٹتا ہے گھر اپنی جگہ پر رہتا ہے ماں کے جانے یا باپ کے جانے سے گھر نہیں ٹوٹتا- اپنے بچوں کے حوالے سے طاہرہ سید کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب ان دونوں کی علیحدگی ہوئی تو ان کی بیٹی بارہ سال کی جب کہ بیٹا 3 سال کا تھا-
 
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ باپ کا کام کمانا جب کہ ماں کا کام بچوں کی پرورش ہوتا ہے تو یہی حساب ان کے بچوں کا بھی تھا ان کے بچوں کی پرورش انہوں نے خود کی اور ان کے بچوں کو طلاق کے بعد باپ کی کمی بالکل محسوس نہیں ہوئی- یہی وجہ ہے کہ ان کے بچے اپنی زندگی میں صرف ماں کی تربیت کے سبب کامیاب ترین بنے-
 
تاہم یہ طاہرہ سید کا ذاتی فیصلہ ہے اور اپنے بچوں کی پرورش کے لیے انہوں نے دوسری شادی نہ کی جب کہ نعیم بخاری نے طلاق کے کچھ عرصے بعد دوسری شادی کر لی جس سے ان کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا بھی ہے-
YOU MAY ALSO LIKE: