ابلاغِ عامہ نے جہاں آگہی اور عرفان سے فیض یاب کیا وہیں
اس نے انسان کو اپنا اتنا شیدائی کردیا کہ سوچنے اور غور فِکر کرنے کی حِس
ہی چھِنتی رہی ہر کوئی ایرا غیرا نتھو خیرا ایک میسیج ٹائپ کرتا ہے اسے
اپنے سرکل میں فارورڈ کرتا ہے اور اس میں اس میسیج کو آگے ارسال کرنے کی
ریکویسٹ بھی کی گئی ہوتی ہے اور اس طرح یہ ٹیکسٹ وائرل ہوتا چلا جاتا ہے
لوگ باتونی افواہوں پر مکمل کان دھرتے ہوئے اس کو مصدقہ مان لیتے ہیں۔ جیسے
جب کسی جگہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں خطرہ ہے ادھر مت جائیں ادھر نہ
جائیں جو کہ مکمل جعلی نوٹی فیکیشن ہوتے ہیں ان کا اجراءکسی ادارے کی طرف
سے نہیں کیا گیا ہوتا۔ پھر انتہائی ا حمقانہ پیغامات کو عام کرنا صدقہ تصور
کیا جاتا ہے جبکہ نبی اکرم ﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ کسی انسان کے جھوٹا
اور گنہگار ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہر سنی سنائی بات بغیر تحقیق کے
آگے بیان کردے۔ہمیں اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ ہم کس قدرگناہوں میں دھنستے جا
رہے ہیں ہم چمہ گوئیوں کو سچ مان کر کیوں کسی پروپگنڈے کا با آسانی شکار بن
کر رہ جاتے ہیں اتنا پکا یقین کر تے ہیں کہ اس کی بنیاد پر بحث بھی کرتے
ہیں اپنی کم علمی کو چھپانے کے لئے واٹس ایپ کے کاپی پیسٹ پیغامات کا سہارا
لیتے ہیں۔ 25 دسمبر یسوع المسیح کا یومِ پیدائش ہمارے لئے نہایت شادمانی
اور خوشی کا باعث ہے کیونکہ بطور مسلمان ہم پر تمام انبیاءعلیہم السلام پر
ایمان لازم ہے اور ایمانِ مجمل کا حصہ ہے ۔آقائے دو جہاں ﷺ خاتم انبین ہیں
اور حضرت عیسیٰ ؑ ان ہی کے امتی بن کر آئیں گے ان کا اکرام بحیثیت امتِ
رسول ﷺ ہم پر واجب ہے ۔ انبساط اندوز موقع اگر آتا ہے تو کیوں نہ ہم مسیحوں
کی اس خوشی میں ان کے ساتھ شریک ہوجائیں انہیں یہ احساس دلائیں کہ ہمارا
دین کتنا وسیع النظر ہے ہمیں بالغ النظری سکھاتا ہے مساوی حقوق دیتا ہے
رواداری کی ترویج کرتا ہے ۔ مشرکین کے لئے سخت وعیدیں ہیں مگر اگر ہم راسخ
العقیدہ رہ کر ان پُرمسرت کرِسمس کے دِنوں میں مسیحی برادری کے ساتھ خوشیاں
بانٹ لیں تو ہم ان کے عقائد کے ماننے والے تو ہرگز نہیں بنتے نہ ان کی غلط
روایت کی توثیق کرتے ہیں پہلے ہی یہ کمیونٹی علیحدگی کی زندگی بسر کر رہی
ہے کبھی جوزف کالونی کا واقع کبھی یوحنا آباد ،کبھی پشاور چرچ پر حملہ اور
کبھی کوئٹہ زرغون چرچ حملہ تو کبھی معاشرے میں ان پر ہوتا ظلم اور ناروا
سلوک یہ پاکستانی ہیں جو اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں پر انہیں اس طرح نظر
انداز کیا جاناکون سا انصاف ہے؟اگر یہ ان کی ریت ہے تو ہم کون سا اپنے مذہب
کو پیچھے چھوڑ کر ان کی ہر سرگرمی کو اس ہی طرح کرنے کے لئے اتاولے ہو رہے
ہیں؟ انتہائی غلط تاثر دیتی ہے ہمارے مُلا کی انتہا پسندی اور چہرہ مسخ
کرتی جاتی ہے اور یہ دور جس میں گومگو کی کیفیت جب آپ کو گھبراہٹ رہے کہ آپ
پر کوئی فتویٰ نہ جاری کردے کوئی ان موضوعات پر بات کرنے سے ہی احتراز کیا
جاتا ہے اپنے مسیحی بھائیوں کے گلے لگ کر انہیں تمازت پہنچائیں انہیں
بتائیں کہ ان کے ساتھ ان کی خوشیوں میں شریک ہیں ان کے کرِسمس سیزن کو
یادگار بنائیں ان کی دادرسی کریں فلاح کے کاموں میں منہمک ہو جائیں ۔جب میں
نے دقیق دلائل دئیے اور دوسروں نے Merry Christmas کے متعلق منفی پھیلی
ہوئی افوہوں کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کی میں نے اس طرز ِحقارت کو جہالت کہا
تو اچانک مجھے کہا گیا کہ تم Rigid ہو رہے ہو جبکہ سامنے والوں نے یہ نہ
دیکھا کہ وہ دین کو کتنا تنگ اور سخت بنا رہے ہیں ہم نعوذ باللہ ان کے
افکار کی وکالت کرنا تو نہیں چاہ رہے؟نہ ہی اس پر ایک لمحہ کے لئے بھی کان
دھرنے پر مائل ہیں تو ہمارا دین جس کا ذمہ ربِ ذولجلال نے لیا ہے کیا محض
مبارکباد دینے سے ایمان خطرے میں پڑ جائے گاعالمی شہرت یافتہ متنازعہ مذ
ہبی پیشوا ذاکر نائیک کو اتنا تو خیال کرنا چاہیے کے وہ اتنے سخت الفاظ کس
بنیاد پر استعمال کرتے ہیں؟ اِنہیں کس نے ٹھیکیدار بنایا کہ فیصلہ کرتے پھر
یں وسیلہ رسول ﷺ ثابت ہے یا نہیں؟ کیا ہم فقظ محبت اور پیار کے چند بول بول
کر مشرک ہوجائیں گے معاذ اللہ مسیحوں کی Doctrineسے متفق ٹھہر جائیں
گے؟ہمیں استدلال سے کام لینا چاہیے کسی سوچ کو لے کر اس قدر انتہاپسند اور
جذباتی نہیں ہوجانا چاہیے میں کوئی سیوڈو (جعلی ) لبرل نہیں ہوں مجھے پھر
بھی انہیں ان کے اسپیشل ایام پر نیک شُب کامنائیں دینی ہیں کرِسمس وِش کرنا
ہے۔ ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ نے غیر مسلموں کو ان کی آزادانہ عبادتوں میں
آزادی دی ہے اقلیتوں کو بنیادی حقوق دئیے ہیں۔ گِرجا گھروں کی سیکیورٹی ان
کے فیسٹیولز کے موقع پر بڑھا دی جاتی ہے انہیں ریاست پروٹیکٹ کرتی ہے جو
خوش آئند ہے مگر جہنم کے کتے Khwarjites مذموم کاروائیوں میں ان کی عبادت
گاہوں کو نشانہ بنا کر مملکت خدادادِ پاکستان کا چہرہ تہس نہس کر دیتے ہیں
خیر ان خون کے پیاسوں نے تو مسلمانوں کی مقدس جگہوں کو بھی بار بار نشانہ
بنایا اولیاءکے مزارات تک کو نہ چھوڑا دہشتگردوں ،طالبان (ظالمان) کے خلاف
پورا پاکستان متحد ہے اور اس جن کو باتل میں بند کر دیں گے۔ اللہ سبحان
وتعالیٰ سب کو محفوظ رکھے امن کو مستمرہ رکھے اور ہمیں توقف سے باریک بینی
سے معاملات کو سمجھنے کی صحیح توفیق عطاءفرمائے ۔
Happy Christmas to all
دردِدل کے واسطے پیداکیا انسان کو
ورنہ طاعَت کے لیے کچھ کم نہ تھے کروبیاں |