یہ سال بالی وڈ میں خاصا ہنگامہ خیز رہا یا یوں کہیے کہ
کونٹروورسیز کا سال رہا۔
کرن جوہر کی فلم 'اے دل ہے مشکل' سے لیکر سنجے لیلی بھنسالی کی فلم 'پدما
وتی' تک اور کنگنا رناوت اور رتک روشن کے جھگڑے سے لیکر کرن جوہر اور کاجول
کی دوستی ختم ہونے تک خبریں ہی خبریں تھیں۔
|
|
رواں سال بالی وڈ میں اگر بڑی بڑی فلمیں نہیں چلیں تو بڑی بڑی کونٹروورسیز
نے اس خلا کو پورا کر کے رونق لگائے رکھی۔ فلمی ستاروں کے بریک اپ میں
رنبیر کپور اور قطرینہ کیف خاموشی کے ساتھ علیحدہ ہوئے لیکن رتک روشن اور
کنگانا رناوت کی محبت جب نفرت میں تبدیل ہوئی تو بات عدالتی نوٹس تک جا
پہنچی۔
ارباز خان اور ملائکہ اروڑہ خان نے بڑے پیار سے دوستوں کی طرح طلاق قبول کی
تو انوشکا اور ویراٹ کوہلی پیار سے شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔
|
|
گلوکار سونو نگم نے آذان پر آواز اٹھائی تو انکا سر منڈانے پر دس لاکھ کے
انعام کا اعلان کیا گیا ادھر فلم پدماوتی کے خلاف احتجاج اتنا بڑھا کہ
دپیکا کی ناک اور گلا کاٹنے پر بات آ کر رکی۔
کنگنا رناوت نے کرن جوہر کو 'اقربا پروری کا گرو' کہا تو جیسے بالی وڈ میں
زلزلہ آ گیا اپنے بچوں کو لانچ کرنے والے سٹارز اور ان کے بچے ہاتھ دھو کر
کنگنا کے پیچھے ہو لیے۔
ویسے سنہ 2017 میں کنگنا کونٹروورسیز کی کوئن رہیں۔ ایک طرف انھوں نے کرن
جوہر تو دوسری جانب رتک روشن، شیکھر سمن اور ان سب سے بڑھ کر آدتیہ پنچولی
کے ساتھ دو دو ہاتھ کیے جس کا اثر ان کے بقول انکی فلموں پر پڑا اور ان کی
دو فلمیں 'سمرن' اور 'رنگون' بری طرح فلاپ رہیں تاہم ان فلموں میں انکی
اداکاری کی خوب تعریف ہوئی۔
|
|
ادھر کرن جوہر کی فلم 'اے دل ہے مشکل' اور اجے دیوگن کی فلم 'شوائے' کے
ٹکراؤ پر کاجول اور کرن جوہر کی 25 سال پرانی دوستی ختم ہو گئی۔ ایسا ہی
کچھ شاہ رخ خان کی فلم 'رئیس' اور رتک روشن کی فلم 'قابل' کے وقت بھی ہوا
جب رتک روشن کے پاپا راکیش روشن جذباتی ہوئے اور شاہ رخ کو آڑے ہاتھوں لیا
یہ اور بات ہے کہ رتک نے بات سنبھال لی۔
عامر خان کی فلم 'دنگل' کے مقابلے اکشے کمار کو فلم 'رستم' کے لیے نیشنل
ایوارڈ دیا گیا تو انھیں 'پوسٹر بوائے' کا نام دیا گیا۔
|
|
آخر میں نواز الدین صدیقی نے تو حد ہی کر دی ۔ ان کی کتاب 'این آرڈینری
لائف' یعنی ایک عام زندگی نے انھیں معافی مانگنے پر مجبور کر دیا جس میں
نواز کی جانب سے اپنی سابق گرل فرینڈز کی کچھ خاص باتیں عام کرنے کی کوشش
ان پر خاصی بھاری پڑی اور انھیں نہ صرف معافی مانگنی پڑی بلکہ کتاب بھی
واپس لے لی گئی۔
|