مؤلف: ابو محمدعبدالرحمن بن ابی حاتم محمد بن ادریس بن
المنذر بن داود بن مہران ،تميمی، حنظلی، رازی( 327ھ)
پیدائش: آپ 240 ھ یا 241ھ میں پیدا ہوئے۔
وفات:آپ نے محرم 327 ھ میں رے شہر میں وفات پائی ۔
شیوخ: آپ نے ابوسعید الاشج ، حسن بن عرفہ ، زعفرانی ، یونس بن عبد الاعلی ،
علی بن منذرالطریقی ، احمد بن سنان ، محمد بن اسماعیل احمسى ، حجاج بن
شاعر، محمد بن حسان ازرق ، محمد بن عبد الملک ابن زنجویہ ، ابراہیم مزنی ،
ربیع بن سلیمان ، الرمادی اور ابو زرعہ وغيرہم سے حدیث سنی ۔
تلامذہ: عبد اللہ بن محمد بن جعفر بن حیان اصفہانی ، ابو احمد عبداللہ بن
عدی ، محمد بن اسحاق نیشاپوری ، ابوذرعہ رازی ، حسین بن علی تمیمی ، علی بن
عمر رازی وغیرہ نے آپ سے حدیث سنی ۔
تصانیف :
مطبوعہ:
1) آداب الشافعی ومناقبہ
2) اصل السنۃواعتقادالدين
3) بيان خطأالبخاری فى تاریخہ
4) تفسیر مقدمۃ المعرفۃ لکتاب الجرح والتعدیل
5) جرح و تعدیل
6) زہدالثمانیہ من التابعین
7) العلل
8) المراسیل
غیر مطبوعہ:
1) ثواب الاعمال
2) حدیث ابن ابی حاتم
3) رد علی الجہمیہ
4) فضائل اہلبیت
5) فضائل امام احمد
6) فضائل قزوین
7) فضائل مکہ
8) الکنی
جرح وتعديل میں آپكا منہج:
1) آپ نے کتاب کے آغاز میں طویل مقدمہ تحریر کیا ہے جس میں سنت کی اہمیت
،صحیح اور ضعیف احادیث میں ثقہ اور ضعیف راویوں کے ذریعے سے فرق کرنے کی
کیفیت، راویان کرام کے مراتب اور طبقات، صحابہ ،تابعین، تبع تابعین کا
تعارف، نقاد اہل علم کے حالات زندگی اور چار طبقات میں تقسیم کرنے کے بعد
ان کےتفصيلى علمی كوائف و واقعات بیان کئے ہیں، مقدمہ کے آخر میں اپنے والد
ابو حاتم اور ابوزرعہ کے حالات بیان کیے ہیں ۔
2) کتاب کی ترتیب حروف معجم پر کی گئی ہےراوی کے نام کے پہلے حرف اور باپ
کے نام کے پہلے حرف کی ترتیب ملحوظ رکھی گئی ہے، صحابہ کرام اس قاعدہ سے
مستثنیٰ ہیں۔
3) آپ نے ائمہ جرح وتعدیل کے اقوال کو زمانی ترتیب پر جمع کیا ہے ۔
4) آپ نے اپنی پوری کوشش کی ہے کہ اس کتاب میں تمام رواۃ کا ذکر ہو جائے۔
5) ہر قول کو اسکے صاحب کی طرف نسبت کرتے ہوئے نقل کیا ہے۔
6) بعض اوقات جرح میں تقویٰ اور ورع کی وجہ سے آپ سخت عبارات استعمال نہیں
کرتے۔
7) آپ نے رواۃ کے بارے میں اہل عراق کی آراء کو ترک کیا ہے ۔آپ نے امام
بخاری کی رائے بھی ترک کی ہے اس کی جگہ ابوزرعہ اور اپنے والد کی رائے بیان
کرتے ہیں ۔
8) رجال پر حکم لگانے میں خود بھی اپنے اجتہاد سے کام لیتے ہیں۔
9) بعض تراجم میں آپکے والد اور ابوزرعہ کا ذکر نہیں وہاں آپ کی رائے موجود
ہے ۔
10) بعض اوقات اپنے والد گرامی کی مخالفت کرتے ہیں ۔اوربعض اوقات اپنے والد
کی ا خطا ءپر تنبیہ بھی کرتے ہیں۔
11) آپ نے راسخین فی العلم کے اقوال پر اقتصار کیا ہے جو اس فن کے امام
نہیں ان کی طرف التفات نہیں کیا ہے۔
12) ایک ہی راوی کے بارے میں اگر کسی امام کے متضاد اقوال ہوں تو وہ جسے
صحیح سمجھتے ہیں اسے ذکر کرتے ہیں اور دوسرے اقوال کو نظر انداز کرتے ہیں۔
13) بعض دفعہ آئمہ جرح وتعديل کے اقوال میں موازنہ کرتے ہیں ۔
14) آپ ترجمہ میں راوی کے بارے میں مندرجہ ذیل معلومات مہیا کرتے ہیں راوی
کا نام ،باپ کا نام ،بعض دفعہ دادا کا نام، کنیت،نسبت ،شیوخ اور تلامذہ کے
نام ،بعض مرتبہ راوی کی بعض روایات، ائمہ جرح وتعدیل کے اقوال ، بعض دفعہ
تجریح کا سبب، مقام سکونت راوی ، علمی رحلات ، بعض دفعہ زمانہ سفر ،بعض
راویوں کی اخلاقی، جسمانی، اور عقلی صفات ،اور اگر راوی کا عقیدہ اہل سنت
کے خلاف ہو تواس کے عقائد بھی بیان کرتے ہیں، راوی کے عہد میں ہونے والے
واقعات میں راوی کا موقف ،راوی کا پیشہ، خصوصاقضا تا کہ اس کی تعریف میں
کوئی کمی نہ رہ جائے، راوی کا سن وفات یا طبقہ کے بارے میں بہت کم معلومات
دیتے ہیں۔
15) ابن ابی حاتم نے نقاد کو چار طبقات میں تقسیم کیا ہے پہلے طبقے میں
مالک بن انس، سفیان بن عیینہ، سفیان ثوری ،شعبہ بن حجاج ،حماد بن زید اور
اوزاعی دوسرے طبقے میں یحی بن سعیدالقطان، عبدالرحمن بن مہدی ،عبداللہ بن
مبارک ،ابو اسحاق فزاری تیسرے طبقے میں احمد بن حنبل، یحیی بن معین ،علی بن
عبداللہ مدینی، محمد بن عبداللہ بن محمد، چوتھے طبقے میں ابوزرعہ رازی اور
ابوحاتم رازی شامل ہیں ۔
|