زمین اپنی پیداوار ایک تہائ کم کر دے گی۔آسمان سے بارشوں
کاسلسلہ کم ہو جاۓ گا چنانچہ زمین کی گلہ اگلنے کی صلاحیت کم ہوجاۓ گی ۔ایک
سال گزرے گا اور زمین اپنی پیداوار مزید ایک تہائ کم کر دے گی ۔ آسمان سے
بارشیں مذید کم بر سیں گی ۔ تیسرے سا ل اسی صورتحال سے دنیا میں شدید قحط
آجاۓ گا ۔ اور ہر طرف پانی اور اجناس کی طلب بڑ ھ جاۓ گی۔
یہ دجال کی آمد کا اعلان ہوگا ۔ ایسے حالات میں دجال دنیامیں نمودار
ہوگا۔دجا ل ایک شخص کا نام نہیں ۔ دنیا کے نظام پہ ایک سوچ ،ایک عذاب اور
ایک بہت بڑ ی آزمائش کانام ہے ۔
اللہ تعالی ﷻ نے دنیا کی تکمیل کےبعد بنی نوع انسان کو شتر بے مہار نہیں
چھوڑا بلکہ ا پنی خاص ر حمت ہم انسانوں پہ کی ۔اوراپنےچنیدہ نیک بندوں یعنی
رسولوں کے ذریعے سے مسلسل ہدایت کاسلسلہ جاری رکھا۔ جس قوم نے اطاعت کی وہ
کامیاب ہوۓ ۔اور جنہوں نے خواہش نفس کی پیروی کی۔عذاب کا شکا ر ہوۓ۔ دجال
کے خروج سے قبل اس کےلیے راہ ہموار کر نے کاسلسلہ یہود ونصاری کی کوشیشوں
سے جاری ہے ۔خفیہ اسرائیلی سازشیں تو عرصہ سےجاری ہیں ۔اس کی ظاہری مثال
یروشلم میں امریکی سفارت خانہ کے قیام کےاعلان سے دیکھی جاسکتی ہے ۔ دجال
کواللہ ﷻ بہت زیادہ قوت عطا فر مائیںگے ۔یہ دنیا کے تمام وسائل پہ اسوقت
قابض ہو گا جب دنیا شدید قحط کی لپیٹ میں ہوگی ۔اور یہ ساری دنیا کے ارد
گرد اپنی جدید سواری میں چکر لگاۓ گا۔دجال دنیا پر چالیس دن قیام کر یگا ۔
پہلا دن ایک سال کے برابر ہوگا ۔ دوسرا دن
ایک ماہ کے برابر اور تیسرا دن ایک ہفتہ کے برابر ہوگا باقی دن عام دنوں کی
مثل ہونگے ۔
اس کی ایک آنکھ ہوگی ۔ پیشانی پہ ک۔ ف ۔ ر "کفر "یا "کافر "لکھا ہو گا جسے
ایمان والا پڑھ سکے گا ۔
آج دنیا ایک گلو بل ولیج بن چکی ہے ۔سیٹلا ئیٹ اور نیٹ کے ذریعے سب ممالک
اور اقوام جُڑ چکے ہیں ۔
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں
محوِحیرت ہوں کہ د نیاکیا سے کیا ہو جاۓگی
"اقبال"
ایک حدیث کے مفہوم کے مطابق
دجال کے ہاتھ میں اللہ ﷻ ایسی قوت دیں گے کہ اس کے حکم پہ آسمان سے بارش
اور زمین سے پیداوار حاصل ہو گی ۔زمین اپنےخفیہ خزانے اگلے گی ۔ اس کے
پیچھے خزانے اور لوگ ایسے چلیں گےجیسےشہد کی مکھیاں ملکہ مکھی کے پیچےچلتی
ہیں۔جیسے لوہا مقناطس کی طرف کھنچاآتا ہے ۔ اسکے حکم پر جانور صحت مند ہو
جایئں گے بیمار تندرست ۔ یہ کہے گاکہ مجھے رب مانو ۔پھر اپنے دو کارندے
شیطانوں کوحکم دے گاکہ اس شخص جس سے یہ اسوقت ہم کلام ہو گاکہ والدین کی
شکل اختیار کر لو ۔
اب اس آدمی سے کہے گامجھے رب مانو میں تمھارے مردہ والدین کوزندہ کرسکتا
ہوں اور اپنے شیطانی شعبدے کے ذریعے نقلی والدین پیش کر دے گا ۔کمزورایمان
والے اس کی باتوں میں آجائیں گے ۔جب کہ پختہ ایمان والا کہے گا تو کانا د
جال ہے ۔ جس پہ یہ اسکو آرے سے ِچیر دے گا۔
یہ آدمی کوقتل کےبعد دوبارہ زندہ کر دے گا۔ اورکہےگاکہہ میں ترارب ہوں ۔یہ
سب دجال کےذاتی کمال سے نہیں ہوگا بلکہ اللہ تعالی اسکی رسی دراز کریں گے
اور انسانوں کی آزمائش کے لیے اسکوقوت دیجاۓ گی کہ دیکھاجاۓ کہ کون حق کی
پیروی کر تا ہے اور کون باطل کی ۔
اس کے پاس بہت سے حربے ہو نگے بہت شعبدے ہو نگے اور وسائل پہ اسکاقبضہ ہو
گا یہ دنیا پہ قیامت سے پہلے ایک قیامت برپا کردے گا ۔امام مہدی کا نزول ہو
گا ۔ وہ اپنے جانبازوں کو لے کر لڑنے کی تیاری کررہے ہونگے کہ حضرت عیسی کا
نزول ہوگا۔
حضرت عیسی دجال کو" باب لُد "کے مقام پہ قتل کرینگے اس وقت دجال کے ساتھ
ستر ہزار یہودیوں کی جماعت ہو گی ۔یہ یہودی لڑائی کے دوران "غرقد" نامی
درخت میں پناہ لینگے ۔ اور یہ درخت یہودی کو اپنے اندر چھپا لے گا ۔
اللہ کی مدد سے فتح ہوگی ۔
۔"فتنہ د جال " بعثت ِآدم سے قیا مت تک کی سب سے بڑ ی اور ہولناک آزمائش ہے
۔ اس سے حضرت محمد ﷺ نے پناہ مانگی اور امت کو محفوظ رہنے کے لیے سورة کہف
کہ پہلی دس آیات حفظ کر نے کی تلقین فر مائ ۔اللہ مجھے آپ سب کو اور ہماری
آنے والی نسلوں کواس سے محفوظ رکھے ۔امین۔ |