پاکستان میں جاسوسی کے جرم میں سزایاب کلبھوشن جادھو کی
گرفتاری کے کچھ عرصے بعد اپریل میں پاکستان فوج کے ایک سبکدوش افسر لفٹیننٹ
کرنل محمد حبیب ظاہر نیبال کے شہر لمبینی سے پراسرار طور پر غائب ہو گئے۔
اس وقت سے ان کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے۔
|
|
لمبنی نیپال اور انڈیا کی سرحد پر واقع ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان سب سے
بڑی سرحدی چوکی ہے۔ اس سرحدی چوکی سے بڑی تعداد میں انڈین اور نیپالی شہری
ہر روز ایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے ہیں۔ لمبینی شہرکا ہوائی اڈہ سرحدی چوکی
سے محض چند کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ کرنل حبیب آخری بار اسی ہوائی اڈے
کے باہر دیکھے گئے تھے۔
نیپال کی پولیس نے اس معاملے کی تفتیش کی تھی لیکن اس کی زیادہ تفصیلات
سامنے نہیں آ سکیں۔ نبیال کی میڈیا نے کرنل حبیب کی گمشدگی کے بارے اس وقت
جو قیاس آرائیاں کی تھیں ان میں یہ اشارہ کیا گیا تھا کہ جس طرح وہ پراسرار
طریقے سے غائب ہوئے اس سے اس معاملے میں انڈین خفیہ ایجینسیوں کا ہاتھ ہونے
کا شک ہوتا ہے۔ اس معاملے کی حساس اور بین الاقوامی نوعیت کے پیش نظر نیپال
کی سیاسی قیادت اور پولیس نے باضابطہ طور پر ایسی کوئی بات نہیں بتائی جس
سے ان کی گمشدگی کے بارے میں کوئی عندیہ ملتا ہو۔
|
|
اس وقت انڈیا کے اخبار 'انڈین ایکسپریس' میں شائع ایک مضمون میں کہا گیا
تھا کہ کرنل حبیب پاکستان کی اس خفیہ ٹیم میں شامل تھے جس نے کلبھوشن جادھو
کوپکڑا تھا۔ انڈیا کے اخبارات اور ٹیلی ویژن چینلوں پر اس کے بارے میں
ابتدائی طور پر کچھ خبریں شائع ہوئیں اور بحث و مباحثے ہوئے لیکن اس کے بعد
اس معاملے پر مکمل خاموشی چھائی ہوئی ہے۔
انڈیا کی وزارت خارجہ نے بھی کرنل حبیب کی گمشدگی کے بارے میں پوری طرح
لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان کے ذرائع بلاغ میں عام تصور یہی ہے کہ
انڈیا کے خفیہ ایجنٹوں نے اقوام متحدہ کی ایک بڑی نوکری کا جھانسہ دے کر
انھیں نیپال بلایا اور وہیں سے وہ انڈیا لائے گئے۔ لیکن ابھی تک ایسا کسی
بھی حلقے سے کوئی اشارہ نہیں ملا کہ جس سے ان کے بارے میں کوئی ہلکا سا بھی
سراغ ملتا ہو۔ بعض تجزیہ کاروں کا بھی خیال ہے کہ اس طرح کی پراسرار گمشدگی
میں غیر ریاستی عناصر کے ہاتھ ہونے کا امکان کم ہے۔
کلبھوشن جادھو کو دہشتگردی کے جن واقعات کی بنیاد پر پاکستان میں موت کی
سزا سنائی گئی ہے ان کی نوعیت بہت سنگین ہے۔ یہ معاملہ بین القوامی عدالت
میں ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ موت کی سزا سنائے جانے کے باوجود کلبھوشن کو
پھانسی دیے جانے کا امکان کم ہے کیونکہ پاکستان اور بین الاقوامی عدالت
سمیت کوئی بھی ملک انڈیا اور پاکستان کے تعلقات مزید خراب ہوتے ہوئے نہیں
دیکھنا چاہتا۔
کلبھوشن کی والدہ اور اہلیہ کو ان سے ملنے کی اجازت دینا پاکستان کی جانب
سے ایک مثبت قدم ہے۔ پڑوسی ملکوں سے تعلقات بہتر کرنے سے متعلق وزیر اعظم
شاہد خاقان عباسی کے حالیہ بیان اور ان سے چند روز قبل پاکستان فوج کے
سربراہ جرنل قمر جاوید باجوہ کے اس بیان کا یہاں مثبت نوٹس لیا گیا ہے کہ
انڈیا سے امن کی کوششوں کی پاکستانی فوج حمایت کرے گی۔
|
|
لیکن جس وقت کلبھوشن جادھو سے اسلام آباد میں ان کے رشتے داروں کی ملاقات
ہو رہی ہے ، اس وقت ملک کے اخبارات کے صفحۂ اول پر ایک انڈین میجر سمیت چار
فوجیوں کی آخری رسومات کی تصویریں شائع ہوئی ہیں۔ یہ فوجی اہلکار گزشتہ
دنوں کنٹرول لائن پر پاکستانی فائرنگ میں ہلاک ہوئے تھے۔ یہ واقعہ دونوں
ملکوں کے تعلقات میں حائل مشکلات اور پیچیدگی کا عکاس ہے۔
اسلام آباد کی آج کی ملاقات کے بعد کلبھوشن کا معاملہ کیا رخ اختیار کرتا
ہے یہ انڈیا کے لیے ہی نہیں پاکستان کے لیے بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ بعض
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کرنل حبیب کی گمشدگی کا تعلق اس معاملے سے ہو
سکتا ہے۔ موت کے سزا یافتہ کلبھوشن جادھو کا مستقبل فی الحال بے یقنی میں
محصور ہے اور کرنل جبیب کی گمشدگی اسرار میں ڈوبی ہوئی ہے۔
|