پاکستان میں کلاسیکل موسیقی کا زوال

کل مجھے لاہور آرٹس کونسل کی جانب سے ایک کلاسیکل موسیقی کے پروگرام میں شرکت کا موقع ملا لیکن میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہاں کلاسیکل موسیقی سننے کے لئے آنے والوں میں چند لوگ ہی موجود تھے لیکن پھر ایک گھنٹے کے بعد کچھ رونق بحال ہوئی مجھے بے حد افسوس ہوا کہ موسیقی کی بنیاد کلاسیکل موسیقی ہے لیکن آج کل اسے سیکھنے کا ترتد کون کرتا ہے کمپیوٹر کا دور ہے آواز اور ساز کمپیوٹر سے ہی ایجاد ہو جاتے ہیں اور سننے والے بھی سنتے ہیں۔لیکن جو موسیقی کی ابجد کو سمجھتے ہیں وہ اس موسیقی کو پسند نہیں کرتے لیکن ہماری آج کی نسل پاپ اور اچھل کود والے میوزک کو پسند کرتی ہے جبکہ اس کے بر عکس بھارت میں ابھی بھی موسیقی سیکھنے والوں کو کلاسیکل موسیقی سیکھائی جاتی ہے تا کہ ان کی نئی نسل بھی کلاسیکل موسیقی اور گائیکوں سے آگاہ رہے لیکن ہمارے یہاں اس روایت کو پروان نہیں چڑایا جا رہا ہے ہمیں بھی اس ورثے کو قائم رکھنے کی ضرورت ہے تا کہ مستقبل قریب میں بھی ہمیں اچھی موسیقی سننےء کو مل سکے۔مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ کلاسیکل موسیقی گانے والوں کو میڈیا بھی پرموٹ نہیں کرتا اسی لئے کلاسیکل موسیقی کے ساتھ ساتھ ان گانے والوں کی معاشی حالت بھی کچھ اچھی نہیں ہے۔ہمیں ان سے بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیئے تا کہ نئی نسل بھی کلاسیکل موسیقی سے روشناس ہو سکے۔

ابھی ہم وہان بیٹھے چند لوگ کلاسیکل موسیقی کی بات کر رہے تھے کہ ہماری اگلی سیٹ پر بیٹھی ایک خاتون شاعرہ جن کا نام سیدہ ساجدہ بانو ہے وہ بھی شامل گفتگو ہو گئیں اور کہنے لگیں کی میں شاعرہ ہوں اور میں نے اپنی شاعری کی کتاب شائع کرنے کے لئے ایک لاکھ سے زائد کاخرچہ کیا ہے اور اس کتاب کو خریدنے کے لئے کوئی پبلشر تیار نہیں یہ تو ثابت ہے کہ آنے والی نسل کتاب سے دور ہوتی چلی جارہی ہے اب سوچنے کا مقام یہ ہے کہ اگر کسی لکھنے والے کی حوصلہ افزائی نہیں کی جائے گی تو آہستہ آہستہ کتاب پڑھنے والے بھی ناپید ہو جائیں گے ۔ہمیں اس کی طرف بھی توجہ دینی چاہیئے اور حکومت پاکستابن کا فرض ہے کہ کوئی ایسا ادارہ ضرور ہو جو ان لکھنے والوں کی ،مالی امداد کرے یا کم از کم ان کی لکھی کتاب کو خرید سکے کیونکہ ہر مصنف یا شاعر اپنی طرف سے کتاب شائع نہیں کروا سکتا یہ مسئلہ بھی توجہ طلب ہے۔

لاہور آرٹس کونسل کلاسیکی موسیقی کو زندہ رکھنے کے لئے گاہے بگاہے پروگرام کا انعقاد کرتی رہتی ہے جس میں مفت داخلہ کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن اس کے باوجود لوگوں میں اس کی دلچسپی کا کم ہونا اس بات کی خمازی ہے کہ پاکستان میں آہستہ آہستہ کلاسیکی موسیقی زوال کی طرف گامزن ہے ہمیں اس کو زندہ رکھنے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے ۔پہلے دور میں جتنے گانے والے تھے وہ غزل ،گیت کے ساتھ ساتھ کلاسیکی موسیقی پر بھی عبور رکھتے تھے اسی لئے ان کے گانوں کو آج بھی پسند کیا جاتا ہے ان میں ملکہ ترنم بنور جہان ،مہندی حسن،ناہید اختر ،مہناز جیسے مقبول گائیک بھی کلاسیکل موسیقی پر عبور رکھتے تھے ان کے گائے ہوئے گانے آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔

کلاسیکل موسیقی کے گھرانوں میں پٹیالہ،چراسی،گوالیار،تلونڈی اور قصور قابل ذکر ہیں ان گھرانوں کے بغیر کلاسیکل موسیقی کا کوئی وجود نہیں ہے ان میں استاد بڑے غلام علی خان،استاد سلامت علی خان،برکت علی خان،استاد فتح علی کان ، استاد امانت علی خان اور استاد حامد علی خان ہیں جنہوں نے کلاسیکل موسیقی کی روایت کو زندہ رکھا لیکن ان کے بعد جتنے بھی گانے والے آئے وہ ایک آدھ گانا گا کر اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے اس کی وجہ کلاسیکل موسیقی سے ناواقف ہونا ہے ہمارے نوجوانوں میں بس ایک ہی دھن سوا رہے کہ کسی طرح ہم راتوں رات شہرت کی بلندیوں کو چھو لیں کسی بھی گانے والے کے لئے ضروری ہے کہ وہ موسیقی سیکھنے کے لئے پہلے کلاسیکل موسیقی کے رموز سے واقف ہو، کلاسیکل موسیقی نہ صرف ساز و آوازکا نام ہے بلکہ اس سے شاعری سیکھنے میں بھی مدد ملتی ہے اور ایک اچھی شاعری وجود میں آتی ہے۔

آج کل کی موسیقی ریکارڈ شدہ ہوتی ہے اور اس کو گانے والا صرف اپنے لبوں کو جنبش دیتا ہے اور گانے پر ناچ کر پرفارم کرتا ہے اور نئی نسل ان کے ساتھ ساتھ جھومتی ہے ہمیں چاہیئے کہ ہم اصل موسیقی کو زندہ رکھیں میں آخر میں لاہور آرٹس کونسل کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے کلاسیکل موسیقی کو زندہ رکھنے کے لئے الحمرا میں گاہے بگاہے کلاسیکل موسیقی کے پراگرام کا نعقاد کرتے رہتے ہیں اگر ان کے ساتھ ساتھ ریڈیو ، ٹی وی ،فلم اور تھیٹر والے بھی ساتھ دیں تو یقیناً اس ناپید ہونے والے ورثہ کو بچایا جا سکتا ہے موسیقی کی تعلیم دینے والوں کو اپنی نئی نسل میں کلاسیکل موسیقی کی تعلیم کو بھی عام کرنا ہو گا تا کہ ہمیں ایک اچھی موسیقی سننے کو ملے۔

H/Dr Ch Tanweer Sarwar
About the Author: H/Dr Ch Tanweer Sarwar Read More Articles by H/Dr Ch Tanweer Sarwar: 320 Articles with 1925342 views I am homeo physician,writer,author,graphic designer and poet.I have written five computer books.I like also read islamic books.I love recite Quran dai.. View More