تنہائی نے ہم کو مار ڈالا

سینئر ٹی وی ایکٹریس عائشہ خان کی لاوارثی اور انتہائی کسمپرسی و تنہائی کے عالم میں المناک موت اور اس کا بھی ایک ہفتے بعد انکشاف جیسے سانحے کے بعد پھر ایک سماجی المیہ اور اخلاق و اقدار کے زوال کا نوحہ کہ معروف ماڈل و ایکٹریس اور رائٹر حمیرا اصغر اپنے اپارٹمنٹ میں مُردہ پائی گئی اور اب تک کی تازہ ترین خبر کے مطابق یہاں موت کو تقریباً نو ماہ بیت چکے تھے ۔ ہم اس لڑکی کو زیادہ تو نہیں جانتے کبھی اس کا کوئی ڈرامہ وغیرہ نہیں دیکھا مگر اس کے مختلف ٹی وی شوز میں دیئے گئے انٹرویوز وغیرہ کے چھوٹے موٹے کلپس اور اس کی سماجی و فلاحی سرگرمیوں کی وڈیوز ضرور نظر سے گزرتی رہی ہیں جس کی وجہ سے اس کی صورت سے آشنائی ضرور تھی ۔ خوبرو ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی گفتگو سے بہت سنجیدہ مزاج با شعور و با وقار شخصیت کی مالک معلوم ہوتی تھی اللہ غریق رحمت فرمائے ۔ سوشل میڈیا پر اس کی ناگہانی موت کی خبر اور اس سلسلے کی تفصیلات جان کر بےحد افسوس ہوا اور اس دنیا کی بےثباتی کا تاثر اور گہرا ہوا ۔
کچھ پیر میں تھی درد کی بیڑی
کچھ رستے تھے نا ہموار بہت
ایک بات تو طے ہے ۔۔۔۔۔ وہ خوبصورت تھی جواں سال تھی شوبز انڈسٹری سے وابستہ ضرور تھی مگر کسی غیر اخلاقی یا مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں تھی کسی کے ساتھ غلط تعلق میں نہیں تھی ۔ اگر ہوتی تو پچھلے ایک سال سے کرایہ ادا کیے بغیر نہ رہ رہی ہوتی ۔ مالک کو فلیٹ خالی کرانے کے لئے عدالتی کارروائی اور پولیس کا سہارا نہ لینا پڑتا ۔ اُس کا کوئی نیاز مند ہوتا تو اتنی نوبت کبھی نہ آنے دیتا ۔ باقی جتنی اطلاعات و معلومات سامنے آئی ہیں ان کے مطابق تو اس کے اپنے شاید اُس کی کسی نا فرمانی کی وجہ سے اس سے بہت ناراض ہیں اتنے کہ اس کی لاش بھی وصول کرنے سے انکاری تھے بمشکل آمادہ ہوئے ۔
کچھ ہم خود اپنے دشمن تھے
کچھ کاری تھا اپنوں کا وار بہت
لگتا ہے کہ وہ بھی ساری دنیا سے بلکہ خود اپنے آپ سے بھی ناراض تھی اسی لئے سارے زمانے سے منہ موڑ کے گوشہ نشین ہو گئی تھی ۔ مہینوں گزر گئے مگر کسی نے اس کی روپوشی اور عدم موجودگی کو محسوس نہیں کیا اس حوالے سے کئی منطقی و تیکنیکی سوالات اٹھتے ہیں جو شاید کیس کا رُخ ہی بدل کر رکھ دیں پس پردہ کسی سازشی کارروائی اور قاتلانہ اقدام کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ باقی سات لاکھ فالوورز نے ایسے ہی ہزاروں اور سیلیبریٹیز کو بھی فالو کر رکھا ہو گا اُن میں سے ایک آدھ ، منظر سے غائب ہو جائے تو کسی کو کیا پتہ چلتا ہے ۔
یہ بات ان پبلک فگرز ہی کو نہیں ، سوشل میڈیا پر متحرک اُن تمام صارفین کو بھی ذہن نشین کر لینا چاہیئے کہ یہ سائبر رشتے ڈیجیٹل تعلقات کبھی بھی آپ کے اُن اپنوں کی جگہ نہیں لے سکتے جنہیں آپ نظر انداز کر کے اُنہیں وقت نہ دے کر پروان چڑھاتے ہیں ۔ رشتوں کی قیمت پر غیروں کو راضی رکھنا بہت گھاٹے کا سودا ہے ایسا آدمی آخر میں ہمیشہ اکیلا ہی رہ جاتا ہے ۔ اگر اپنوں نے بہت دکھ یا دھوکہ دیا ہے کسی بھی وجہ سے ٹھکرا دیا ہے آپ کو تنہا بے سہارا چھوڑ دیا ہے درمیان میں ایک خلیج حائل ہو چکی ہے تو خود کو مستحکم رکھنے کی تدبیر کیجیے اپنے بڑھاپے کو محفوظ و معتبر بنائیے اور اس تحفظ میں کہیں بھی تنہائی اور مردم بیزاری کی کوئی گنجائش نہیں نکلتی ۔ اس کے ثمرات پھر خود کشی یا گمنامی کی موت اور پھر جسد خاکی سے تعفن اٹھنے تک کسی کو کچھ علم نہ ہونے کی صورت میں نمودار ہوتے ہیں ۔
ہمارے ہاں اس نوعیت کے واقعات نایاب نہیں ہیں مگر وہ عام اور گمنام لوگ ہوتے ہیں تو زیادہ چرچا نہیں ہوتا مشہور لوگوں کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل جاتی ہے صرف دیس ہی نہیں پڑوسی ملک کی فلمی صنعت میں بھی ایسے دردناک واقعات رونما ہوئے ہیں ۔ زیادہ تر وجہ وہی شدید ذہنی دباؤ مایوسی کی انتہا اوپر سے تنہائی کی فراوانی پھر یا تو خود کشی یا شدید بلا نوشی کا شاخسانہ ۔ عروج کے بعد زوال کا صدمہ ناقابل برداشت ہو جانا ۔ ہجوم میں گھرے ہوئے لوگ اکثر ہی اندر سے بہت تنہا ہوتے ہیں اور اپنے اندر ہی تو وہ بہت پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں ۔ حق پر ہی سہی مگر سماجی روابط سے بیر رکھنے والوں کو پھر ایک عبرتناک موت کا سامنا کرنے کے لئے بھی تیار رہنا چاہیئے ۔ جن سے بھاگ کر چُھپ جاتے ہیں پھر وہی دوڑ کر آتے ہیں تماشا دیکھنے کے لئے ۔ بُرے وقت میں سب لا تعلق ہو جاتے ہیں عموماً ۔۔۔۔۔ یہی دستور دنیا ہے تو اتنی پیش بندی تو ہونی چاہیئے کہ موت کسی چور کی طرح نہ آئے ۔ ورنہ پھر یہی کہتے پھریں گے
کہنے کو تھے غم خوار بہت

✍🏻 رعنا تبسم پاشا

 

رعنا تبسم پاشا
About the Author: رعنا تبسم پاشا Read More Articles by رعنا تبسم پاشا: 264 Articles with 2020409 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.