کہنے کو تھے غم خوار بہت
(رعنا تبسم پاشا, Dallas, USA)
New Page 2
گزشتہ صرف تین ہفتوں کے اندر دو معروف شوبز شخصیات کی بہت ہی اندوہناک و المناک موت نے پورے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ۔ 19 جون کو سینئر ٹی وی ایکٹریس عائشہ خان کی رہائشگاہ سے تعفن اٹھنے پر دروازہ توڑ کر دیکھا گیا تو وہ مُردہ حالت میں پائی گئیں ۔ اور اندازہ لگایا گیا کہ ان کی وفات کو ایک ہفتہ ہو چکا ہے یہ ایک انتہائی دلخراش و جگر پاش واقعہ تھا کہ تین جوان بچوں کی بوڑھی بیمار مجروح ماں تن تنہا ایک اپارٹمنٹ میں مقیم تھی ۔ کم از کم اس ایک ہفتے کے دوران تو کسی اولاد نے اُن کی خبر گیری نہیں کی موبائل کلچر کے اس دور میں پورا ایک ہفتہ ماں کو ایک کال تک نہ کرنا اس کی خیریت تک دریافت نہ کرنا ہماری اقدار و روایات پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے اسلامی تعلیمات و احکامات سے صریح روگردانی تو ہے ہی ۔ شاید ایسی ہی اولاد کے لئے کہا جاتا ہے کہ اللہ بے اولاد ہی رکھے جو والدین کے بڑھاپے میں اُن کی خدمت تو رہی ایک طرف اُن کی خبر تک نہ رکھے ۔ اور اس سانحے کے صرف 19 روز بعد ماڈل ایکٹریس رائٹر حمیرا اصغر اپنے اپارٹمنٹ میں پُراسرار طور پر مُردہ حالت میں پائی گئی ۔ عائشہ خان والا معاملہ بہت سیدھا سادہ تھا اُن کی اولاد ناہنجار تھی ماں کی ذمہ داری اٹھاتی اُن کے پیروں میں گِر کر اُنہیں اپنے ساتھ رہنے پر آمادہ کرتی تو وہ بھلا کیوں لا وارثوں کی طرح الگ گھر میں اکیلی رہتیں ۔ ضعیف العمری تھی بیماری بھی تھوڑی سی معذوری بھی تو ایسے میں موت بھی دبے پاؤں کسی چور کی طرح اُن کے گھر میں گھس گئی شاید چاہ کے بھی اُنہیں کسی کو ایک کال تک کرنے کا موقع نہیں ملا اور اسی بےبسی کے عالم میں وہ چل بسیں اور پورا ایک ہفتہ بےگور و کفن پڑی ہوئی اپنی بازیابی کی منتظر رہیں ۔ اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے ۔ حمیرا اصغر اعلیٰ تعلیمیافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت جواں سال اور ایک بہت ہی متحرک و مصروف آرٹسٹ اور سرگرم سماجی کارکن تھی ۔ دیسی سوشل میڈیا اس کے مختلف ٹی وی شوز میں دیئے گئے انٹرویوز اور اس کی سماجی و فلاحی سرگرمیوں پر مبنی وڈیوز سے بھرا پڑا ہے ۔ جتنا بھی مواد ہے اس میں وہ رنگ و روپ کی دولت سے مالا مال ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بےحد بردبار باوقار اور شاندار شخصیت کی مالک نظر آتی ہے ۔ پھر پتہ نہیں کس وقت اس پر زوال آیا وہ مالی مشکلات کا شکار ہوئی پچھلے سات سال سے وہ اپنے گھر اور گھر والوں سے دور اور الگ تو رہ ہی رہی تھی مگر ان کے ساتھ اختلافات کے باعث رابطے میں بھی نہیں تھی اور یقیناً سخت معاشی مسائل سے بھی دوچار تھی ۔ اُس کی لاش کی جو وڈیو اور تصویر وائرل ہوئی ہے اس میں وہ جس طرح اوندھے منہ نیچے گری ہوئی ہے تو پتہ نہیں کچھ بیمار تھی یا بھوکی تھی یا کسی دوا کے زیر اثر تھی کہ نقاہت کے مارے گر پڑی اور پھر کروٹ تک نہ بدل سکی ہو سکتا ہے ہارٹ اٹیک آیا ہو اور اُسے بھی بڑھ کر ایک کال تک لگانے کی مہلت نہیں ملی ۔ پتہ نہیں فوراً ہی موت واقع ہو گئی یا بہت اذیت سہنے کے بعد وہ زندگی کی قید سے آزاد ہوئی اور کسی کو خبر تک نہ ہوئی کہ وہ اب نہیں رہی ۔ سات لاکھ فالوورز کے ہوتے بھی وہ تنہا ہی تھی ۔ مگر اس سانحے کے ساتھ جڑے جتنے بھی واقعات و مشاہدات ہیں اُن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ معاملہ اتنا بھی سادہ نہیں ہے بظاہر نہ وہ قتل ہوئی ہے اور نہ ہی اس نے خود کشی کی ہے براہ راست نہ سہی مگر بلا واسطہ وہ ماری ہی گئی ہے ۔ بہت ہی ناقابل ہضم قسم کے حقائق سامنے آئے کہ اُس نے پچھلے سال مئی کے مہینے میں آخری بار کرایہ دیا ۔ اگلے چار مہینوں بعد بل ادا نہ کرنے کی وجہ سے گھر کی بجلی منقطع کر دی گئی وہ تب بھی وہیں مقیم تھی اور مالک مکان کو کوئی سروکار ہی نہیں ۔ ایسی لاتعلقی اور بےنیازی کی مثال ڈھونڈے سے بھی نہیں ملے گی لوگ اپنی املاک پر کسی چیل کی سی نظر رکھتے ہیں ناگ کی طرح پہرہ دیتے ہیں اور وقت بے وقت کچھ بھی چیک کرنے کے بہانے کرایہ دار کے سر پر نازل ہوئے رہتے ہیں ۔ کسی مہینے کرایہ وصولی میں کچھ تاخیر ہو جائے تو نہایت رُکھائی اور بے مروتی کے ساتھ پیش آتے ہیں ۔ یہ کون مہان ہستی تھی جس نے مہینوں گزر جانے پر بھی خود اپنے دولت خانے پر قدم رنجہ نہیں فرمایا ۔ کوئی رد عمل نہ پا کر بحیثیت مالک گھر کو غیر مقفل نہیں کیا اپنی کرایہ دار کا ایک بار بھی سامنا کیے بغیر سیدھے عدالتی حکم کے ساتھ گھر پر پولیس بھجوا دی ۔ دونوں داخلی دروازوں کا اندر سے مقفل ہونا اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ اس کی موت میں کوئی بیرونی ہاتھ ملوث نہیں ہو سکتا ۔ ہو سکتا ہے کہ کسی نے آ کر اسے کچھ کھلا پلا دیا ہو اور چلتا بنا ہو ۔ جبکہ تمام آثار و شواہد سے ثابت ہو چکا ہے کہ حمیرا اصغر کی ستمبر کے آخر میں موت واقع ہو چکی تھی ۔ دو چار روز بعد ہی جسد خاکی سے عین قدرتی عمل کے مطابق تعفن پھیلا ہو گا کیسے نہیں کسی کو بھی محسوس ہوا بےحسی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔ پورے نو ماہ وہ بے گور و کفن پڑی ہوئی گُھلتی رہی پگھلتی رہی قریب تھا کہ بہہ جاتی اس کی بے کسی بےنقاب ہو گئی ۔ اُس کے باپ اور بھائی نے جتنی سفاکی اور سنگدلی کا مظاہرہ کیا وہ ان کے طبقاتی پس منظر سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا گھر کی بہو نے انکشاف کیا کہ جائیداد کی تقسیم کے معاملے پر بھی کوئی تنازعہ تھا اور اس کے ساتھ بھی کوئی اچھا سلوک نہیں ہو رہا ۔ بہر حال شدید ذہنی دباؤ اور معاشی تنگدستی کا ثبوت تو ملتا ہے وہ کنگلی ہو گئی تھی مگر کرپٹ نہیں ۔ اپنے فن کی بجائے تن کو کیش کرا رہی ہوتی تو نوٹوں میں کھیل رہی ہوتی یوں ایک معمولی سے رینٹل اپارٹمنٹ میں کسمپرسی کی زندگی نہ جی رہی ہوتی ۔ گھر سے دور اکیلی لڑکی کا یوں تنہا رہنا ہمارے معاشرے میں قابل قبول نہیں ہے معاشرتی و مذہبی اقدار کے بھی خلاف ہے ۔ اللہ پاک اس کی تمام بشری لغزشوں سے صرف نظر فرمائے اور اس کی تمام نیکیوں کو اپنی بارگاہ میں قبول و منظور فرمائے ۔ اس دنیا سے بہت تنگ ہو کے گئی ہے اللہ اس کی قبر کو دور دور تک کشادہ اور آراستہ و پیراستہ کر دے اُسے دائمی راحت و آسودگی اور ہم سب کو ہدایت عطا ہو ۔
✍🏻 رعنا تبسم پاشا |
|