جانوروں کے خون سے علاج کرنا

سوال : کسی شخص کو اگر فالج کا اثرہوتا ہے تو کبوتر کا خون بغرض شفا لگاتے ہیں کیونکہ اس کے خون میں گرمی ہوتی ہے لیکن کچھ لوگوں کاکہناہے کہ خون لگانا صحیح نہیں ہے اس سلسلے میں صحیح رہنمائی فرمائیں۔
جواب : اللہ تعالی نے انسانوں کی تخلیق کی ، اسی نے بیماری کو پیدا کیا ہے اور اسی نے ہر بیماری کا علاج بھی نازل کیا ہے ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : ما أنزَلَ اللَّهُ داءً إلَّا أنزلَ لَه شفاءً(صحيح البخاري:5678)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا بھی نازل نہ کی ہو۔
یہاں علاج سے مراد حلال اور پاک چیزوں سے علاج ہے ۔ دنیا میں علاج کے ہزاروں طریقے موجود ہیں ، ایک مسلمان کے لئے علاج کے سلسلے میں اسلامی اصول کو مدنظر رکھنا ضروری ہے ۔ علاج کی بابت اسلام کا ایک اصول یہ ہے کہ جو چیز حرام ہو اس سے علاج نہیں کر سکتے ہیں ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے : إنَّ اللهَ لم يجعلْ شفاءَكم فيما حرَّم عليكُم( السلسلة الصحيحة: 4/175)
ترجمہ: بے شک اللہ تعالی نے تمہارے لئے اس چیز میں شفا نہیں رکھا ہے جس کو تمہارے اوپر حرام قرار دیا ہے ۔
یہی وجہ ہے کہ نبی ﷺ نے شراب حرام ہونے کی بنا پر ایک صحابی کو اس سے دوا بنانا منع فرمادیا:
أنَّ طارقَ ابنَ سويدٍ الجُعَفيَّ سأل النبيَّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ عن الخمرِ ؟ فنهاه ، أو كره أن يصنعَها . فقال : إنما أصنعها للدواءِ . فقال: إنه ليس بدواءٍ . ولكنه داءٌ.(صحيح مسلم: 1984)
ترجمہ: حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب(بنانے) کےمتعلق سوا ل کیا،آپ نے اس سے منع فرمایا یا اس کے بنانے کو نا پسند فرمایا،انھوں نےکہا:میں اس کو دوا کے لئے بناتا ہوں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ دوا نہیں ہے،بلکہ خود بیماری ہے۔
اس حدیث کی روشنی میں معلوم یہ ہوا کہ جو چیز حرام ہے اس سے دوا نہیں بنا سکتے ، نہ ہی اس حرام چیز کو بطور علاج استعمال کرسکتے ہیں ۔ ایک دوسری حدیث میں نبی ﷺ کا فرمان ہے : إنَّ اللهَ تعالى خلق الدَّاءَ و الدَّواءَ ، فتداووْا ، و لا تتداووْا بحَرامٍ(صحيح الجامع:1662)
ترجمہ: بے شک اللہ تعالی نے بیماری اور علاج دونوں پیدا کیا ہے پس تم لوگ علاج کرو اور حرام چیزوں سے علاج نہ کرو۔
بلکہ آپ ﷺ نے یہاں تک فرمایا کہ جو حرام چیزوں سے علاج کرتا ہے اللہ تعالی اسے شفا نصیب نہیں فرمائے گا۔
من تداوى بحرامٍ لم يجعلِ اللهُ له فيه شفاءً(السلسلة الصحيحة:2881)
ترجمہ: جس نے حرام نے علاج کیا اللہ اس کو شفا نہیں دے گا۔
علاج کے سلسلے میں اسلام کا ایک دوسرا اصول یہ ہے کہ پاک چیزوں سے علاج کرنا ہے اور ناپاک وخبیث چیزوں سے بچنا ہے۔
عن أبي هريرةَ قالَ : نهى رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّه عليه وسلم، عنِ الدَّواءِ الخبيثِ(صحيح أبي داود:3870)
ترجمہ: سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دواؤں کے استعمال سے منع فرمایا ہے ۔
سوال میں پوچھا گیا ہے کہ فالج کی بیماری میں کبوتر کا خون بطور علاج لگانا کیسا ہے ؟
قرآن میں خون سے متعلق ایک آیت ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خون حرام ہے ۔ فرمان الہی ہے : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيرِ(المائدة: 3)
ترجمہ: اور تمہارے اوپر مردار، خون اور سور کا گوشت حرام قرار دیا گیا ہے ۔
یہاں خون سے بہنے والا خون مراد ہے جیساکہ دوسری آیت سے اس کی وضاحت ہوتی ہے ۔
قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّماً عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَماً مَسْفُوحاً أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ(الانعام :ا45)
ترجمہ: کہہ دو کہ میں اس وحی میں جو مجھے پہنچی ہے کسی چیز کو کھانے والے پر حرام نہیں پاتا جو اسے کھائے مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون یا سور کا گوشت کہ وہ ناپاک ہے۔
ان دونوں آیات کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کے لئے کسی قسم کا بہنے والا خون حلال نہیں ہے اس لئے کبوتر کے خون سے فالج کی بیماری کا علاج کرنا جائز نہیں ہے حالانکہ کبوتر کا گوشت اپنی جگہ کھانا حلال ہے مگر اس کا بہتا ہوا خون حلال نہ ہونے کی وجہ سے اس سے علاج کرنا جائز نہیں ہے خواہ علاج کا طریقہ کھانے یا پینے یا ملنے (لگانے) جیساکہ ہو۔
ہاں مچھلی کا خون ، کلیجی اور دل کا خون اور حلال جانور کو اسلامی طریقہ پر ذبح کرنے کے بعد اس کے اندرون جسم میں لگا ہوا خون حلال ہے۔نیز اضطراری حالت میں جان بچانے کی غرض سے مباح ادویہ میسر نہ ہونے پر حرام چیزوں سے علاج کرسکتے ہیں ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Maqubool Ahmad
About the Author: Maqubool Ahmad Read More Articles by Maqubool Ahmad: 320 Articles with 350223 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.