أعوذ بالله من الشيطان الرجيم
بسم الله الرحمن الرحيم
السلام و علیکم ورحمتہ الله
تمام تعریفیں اور حمد وثناء اس کیلئے ھیں جو ھم سب کا مالک ھے اور اسکے
قبضے میں ہم سب کی جان ھے۔
قارئین کرام جس موضوع پر میں آپ سے بات کر رہی ہوں وہ کوئی نیا موضوع نہیں
ھے اسپر پہلے بھی بہت لوگوں نے لکھا ھے اور ابھی بھی لکھ رہے ھیں مگر میرے
لکھنے کا مقصد صرف یہ ھے کہ میں یادھانی کرادوں کیونکہ ہم بھولنے کے مرض
میں مبتلا ہوچکے ھیں۔
دسمبر کا مہینہ اپنے اختتام پر ھےاور ہر طرف ہمیشہ کی طرح نئے سال کی آمد
کی خوشیاں منانے کی تیاری اورمباکباد کا سلسلہ شروع ہو چکا ھے۔
ہم بحثیت مسلمان اس بات کو جانتے ہیں کہ مسلمان کا کوئی مخصوص دن، مہینہ
اور سال نہیں ہوتا کہ جسپر مبارکباد الگ سے دی جاے۔ جو دن مہینہ اور سال آپ
نے اللّٰہ کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق گزار لیا وہی آپ کے لیئے مبارک ھے
آج ہماری زندگیاں صحیح طور طریقوں سے بہت دور ہو چکی ہیں جسمیں نہ ہمارا
دین ومذہب ھے اور نہ ہی ہماری تہذیب بلکہ دوسرے کافر قوموں خواہ وہ
یہودونصارا ہوں یا ہندو کے طور طریقوں کی جھلک ہماری زندگیوں میں عام نظر
آرہی ہیں صرف نظر نہیں آرہی ہیں بلکہ اسقدر بڑہ گئی ہیں کہ آج ہم یہ بھول
چکے ہیں کہ ہمارا اپنا اصل کیا ھے۔ اور اس کی وجہ ان کافروں کی زندگیوں کی
ظاہری چمک دمک ھے جس سے ہم متاثر ہو گئے ہیں اور بلا سوچے سمجھے اسکو اپنی
زندگی پر بھی لاگو کر رہے ہیں حالانکہ انکی اس چمک دمک کی زندگی کے پیچھے
جتنا اندھیرا ھے اسکا اندازہ آپ سب بھی لگا سکتے ہیں اپنے طور طریقے اور
زندگی گزارنے کے جو اصول انھوں نے بناے ہیں وہ جانوروں سے بھی بدتر ہیں مگر
بدقسمتی یہ ھےکہ اندھی تقلید میں انکی برائیوں کو بھی ہم اچھا سمجھ کر اپنا
رہے ہیں اور ہمارے ذہنوں میں یہ بات بیٹھ گئی ھے کہ ہم اسی وقت ترقی کریں
گے جب ہم انکی طرح زندگی گزاریں گے۔ یہی وہ سوچ ھے جس نے ہماری زندگیوں میں
بھی اندھیرا پھیلا دیا ھے اور ہم جنکی تقلید میں اندھے ہو رہے ہیں انکے
بارے میں تو میں یہی کہوں گی:
جو خود کو انسان بنانے کی کر نہ سکے تدبیریں
افسوس انکے ھاتھوں میں ڈھونڈتے ہیں ہم اپنی تقدیریں
بہر حال میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم نے اگر اپنے طور طریقوں کو نہیں
بدلا اور اسی ڈگر پر چلتے رہے تو دنیا و آخرت دونوں میں بہت بڑا نقصان
اٹھائیں گے کیونکہ جس قوم نے بھی اپنے دین اور تہذیب سے رابطہ توڑا وہ دنیا
میں بھی ذلیل وخوار اور ان کا آخرت میں بھی انجام بد ہوگا۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
"قیامت میں تم انہی لوگوں کے ساتھ اٹھائےجاو گے جن سے تم دنیا میں محبت
کرتے تھے"
یہ ہماری کافروں سے محبت نہیں تو اور کیا ھے؟
یہ کسی فرد واحد کی غلطی نہیں بلکہ پوری مسلمان قوم کا المیہ بن گیا ہے کہ
ہم شب وروز انکے بنائے ہوئے طریقوں پر چل کر اپنی دنیا و آخرت دونوں تباہ
کر رہے ہیں۔۔۔۔
اللہ نے ابھی بھی ہمیں مہلت دی ھےکہ ہم اپنے آپ کو درست کرلیں ورنہ ہمیں
نہیں معلوم کہ اللہ کا عذاب ہمیں کس وقت آ گھیرے۔
معاف کر دیتا ھے رب کسی فرد واحد کی غلطیوں کو
بھٹک جائے قوم تو ہلاک کر دیتا ھے بستیوں کو
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
دعاء گو
ام بلال ریاض
|