٢٠١٧ سے ٢٠١٨

محترم اور معزز پڑھنے والوں کو میرا آداب
کئی خوشیوں کئی پریشانیوں اور خوبصورت یادوں کولئے سال 2017 ہم سے رخصت ہوا اور سال 2018 کے پہلے طلوع ہوتے ہوئے سورج کی کرن کے ساتھ ہی ہم نئے سال میں داخل ہوگئے .ہر سال ان ہی دنوں میں تمام ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر گزرے ہوئے ہم واقعات کا تذکرہ بھی ہوتا ہے اور گزرے ہوئے اچھے اور برے لمحات کا ذکر بھی جبکہ ان لوگوں کو یاد بھی کیا جاتا ہے جو گزشتہ سال ہم سے بچھڑ گئے ہوتے ہیں پوری دنیا کے بڑے بڑے ممالک میں Happy New Year کا جشن منانے کی بھرپور تیاری کی جاتی ہے اور بڑے ہتمام کے ساتھ اس کو منایا جاتا ہے .

لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں اس طرح خوشیاں منانا اور اس کا استقبال کرنا زیب دیتا ہے میرے خیال سے ہرگز نہیں لیکن ہم شاید یہ بات بھول چکے ہیں کہ مسلمانوں والے نام رکھ لینے سے کوئی مسلمان نہیں ہوجاتا بلکہ اس کے لئے مسلمانوں والے کام کرنا ضروری ہیں عملی طور پر ہمیں یہ بتانا ہوگا کہ ہم مسلمان ہیں کیا ہم نے کبھی شرعی طور پر مسلمان ہونے کے ناطے ہمارے ہونے والے نئے سال یعنی محرم الحرام کی آمد پر اس کا استقبال کیا ہے کبھی آنے والے نئے سال کے لئے باری تعالی کا شکر ادا کیا ہے کبھی نہیں.

ہم یہ سب کر بھی کیسے سکتے ہیں ہم پر مغرب نے اتنا گہرہ اثر چھوڑا ہے کہ ہم مسلمان ہوکر بھی یہودیوں کا لباس زیب تن کرنا فخر محسوس کرتے ہیں ہم اپنی مادری زبان بولنا اپنی بے عزتی اور یہودیوں کی زبان بولنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ہماری عورتیں اپنا مشرقی لباس پہن کراتنا اچھا محسوس نہیں کرتیں جتنا مغربی لباس پہن کر فخر محسوس کرتی ہیں اور اسے فیشن اور ترقی کا نام دیا جاتا ہے
ویسے اور تو اور سندھ کے وزیر قانون جناب انور سیال صاحب نے کراچی کے مختلف علاقوں کا سال کے آخری روز سے ایک دن پہلے دورہ کیا خاص طور پر سی ویو اور کلفٹن کا اور حکم دیا کہ آج شہر میں کوئی رکاوٹ اور کنٹینر نہیں کھڑے کئے جائیں گے بلکہ لوگوں کو دعوت دی کہ خوب Enjoy کریں میں بھی Happy New Year کا جشن مناؤں گا جب اسلامی جمھوریہ پاکستان کے ایک صوبے کے وزیر قانون کا یہ اعلان ہو تو وہاں عام پبلک یعنی عام آدمی کیا کرے .

ہم پورے سال میں ہونے والے واقعات کو سال کے آخری دنوں میں دہراتے ضرور ہیں یاد ضرور کرتے ہیں لیکن کیا کبھی کسی واقعہ سے سبق سیکھا کبھی ہم نے کسی ہونے والے غلط فیصلے کو سدھارنے کی کوشش کی کبھی کسی کی کسی حادثے میں ہونے والی موت سے کوئی سبق سیکھا کبھی نہیں .
بس ان مختصر الفاظوں کے ساتھ صرف اتنا کہوں گا کہ ان فضول اور غلط تہواروں سے بچ کر اللہ تبارک و تعالی کے حضور سجدے میں گر کر گزشتہ سال ہونے والے گنہوں سے معافی طلب کرلیں اور آئندہ ان گنہوں سے بچنے کی توفیق مانگ لیں تو شاید آنے والے تمام دن تمام مہینے اور سال ہمارے لئے اچھے ثابت ہوں اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ اللہ ہمارے ملک کو ہمیشہ بری نظروں سے بچائے ہر آفت وبلیات سے اس کو دور رکھے اور ہمارے اس ملک تا قیامت ہمارے لئے امن اور آشتی کا گھوارہ بنائے آمین آمین بجاالنبی الامین .

محمد یوسف راهی
About the Author: محمد یوسف راهی Read More Articles by محمد یوسف راهی: 167 Articles with 134525 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.