مفت کی چوہدراہٹ

سیاست میں کسی کارکردگی پراتنا نام نہیں ملتا جتنامخالف کی غلطیوں کے سبب مل جاتاہے۔یہ مفت کی ایسی چوہدراہٹ ہے جس کے لیے زیادہ جان نہیں مارنا پڑتا۔پیچھے پڑے لوگ ایسی ایسی حماقتیں کرتے ہیں۔کہ چھپنے والا دن بدن ہیروبنتا چلا جائے۔نوازشریف کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہورہا ہے۔ بے نظیر حکومت میں جمہوریت کی وہ گندی تصویر دکھائی گئی۔جس نے سیاسی میدان میں کسی متبادل کا خلا پیدا کیا۔نوازشریف نے اس خلا سے فائدہ اٹھایا۔پھر مشرف دور میں پاکستان کو اس اندھا دھند اندازمیں چلانے کی حماقت کی جیسے یہ کوئی بنا نا سٹیٹ ہو۔قدم قدم پر غیرذمہ دارانہ رویے کی جھلک نظر آئی۔زرداری دور میں تو ملک صحیح معنوں میں ایک تماشہ گاہ بنا۔بے ایمانی،ہیرا پھیری اور مطلب براری کی سیاست کا یہ دور باربار کسی اہل اور قابل لیڈر شپ کی ضرورت کا احساس دلاتارہا۔اگر بے نظیر بھٹو کا دور قوم کے لیے ایک مناسب دور رہتاتو نوازشریف کبھی بھی نظر میں نہ آتے۔مشرف اور زرداری ادوار کی قباحتیں بھی قوم کو باربار نوازشریف کو یادکرنے کاسبب بنیں۔

مسلم لیگ (ق) کے صدر اور سینٹرچوہدری شجاعت حسین نے مشاہد حسین سید کو سینٹ میں پارلیمانی لیڈر کے عہدے سے ہٹادیا ہے۔ان کی جگہ سینٹر سعیدالحسن مندوخیل کو پارٹی کا نیا پارلیمانی لیڈر مقرر کردیا۔یہ تقرری اس وقت سامنے آئی ہے۔جب مشاہد حسین سید کی جانب سے پارٹی مفاد کے خلاف رویہ اپنانے کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔یہ تک کہا گیا کہ وہ سینٹر تو مسلم لیگ (ق)کے ہیں۔مگر حمایت مسلم لیگ ن کی کی کر رہے ہیں۔پارٹی قیادت کی ہاں میں ہاں ملانے میں ناکامی کے سبب ان سے عہدہ لیاگیا۔مشاہد حسین سید نے موجودہ سیاسی ماحول میں اپنی پارٹی کی سیاسی حکمت عملی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی لائن سے ہٹ کر سیاست کرنے کا فیصلہ کیاتھا۔

انہوں نے مسلم لیگ ن کے موقف کا کئی بار دفاع کیا۔ان کی جانب سے پارٹی کی اعلی قیادت بالخصوص چوہدری برادران کی بھاگ دوڑ میں ساجھی نہ بننے کی روش سینٹ میں پارلیمانی لیڈر شپ چھن جانے کا سبب بنی۔سیدالحسن مندوخیل کا کہنا ہے کہ پارٹی سربراہ کا مجھ پر اعتما د قابل فخرہے۔اس پر پورا اترتے ہوئے قومی مفاد کو ترجیح بناتے ہوئے ذمہ داریاں پوری کروں گا۔

مشرف دور میں مسلم لیگ (ق)کی پانچوں انگلیاں گھی میں تھیں۔اس دور میں سب سے زیادہ کسی نے فائدہ اٹھایا تو یہ چوہدری برادران ہی تھی۔ساری بدنامیاں تو مشرف کے گلے میں پڑی۔اور ان کے ساجھی دار صاف بچ رہے۔ مشرف دوور میں اس دور کے تمام دیگر بینی فشرز نظر انداز کردیے گئے۔ ق لیگ تب کے آمر کی دست و بازو تھی۔اس دور کے تمام غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کی پشت پر کھڑی یہ جماعت ہر طرح سے فیض یاب ہوئی۔جب مشرف دور گیا۔تو یہ جماعت اقتدارکی غلام گردشوں سے نکال دی گئی۔این آر او کا بنیا دی مقصد ہی ق لیگ کی جگہ پی پی کو لانا تھا۔چوہدری برادران کو مشرف دور میں اقتدارکا کچھ ایسا نشہ ہواکہ بعد میں ان کے لیے اس سے الگ رہنا مشکل ہوگیا۔ مشرف دور میں راستہ بھٹک جانے پربجائے اس کے کہ پچھتاوہ کرتی۔زرداری دور کی خرابیوں میں حصے دار بن گئی۔نائب وزیر اعظم کا عہدہ پاکر چوہدری پرویز الہی بڑے نہال تھے۔زرداری دور کا حصہ بننا شاید اس مقصد کے لیے تھا کہ مشرف دور میں کی گئی کوتاہوں کا جواب نہ دینا پڑے۔یہ ان کی خام خیالی تھی۔زرداری صاحب سے وہ خو اہ مخواہ خوفزدہ رہے۔زرداری صاحب تو احتساب اور پرسش کا مفہوم تک نہ سمجھتے تھے۔ا ن کی ڈکشنری میں احتساب کا کوئی لفظ نہیں تھا۔اگر چوہدری برادران اس دور کا حصہ نہ بھی بنتے تو بھی انہیں پرسش کی کوئی فکر نہ ہوتی۔

نوازشریف نے اپنے حالیہ دور میں سوائے مشرف گروپ کے سبھی کو نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔چوہدری برادران بھی اس نوازشریف حکمت عملی سے فیض یاب ہوئے۔نوازشریف نے ملک کے مجرم اعظم کو کیفرکردار تک پہنچانے کو اپنا واحد ایجنڈا بنائے رکھا۔ ق لیگی قیادت کی بد قسمتی کہ بجائے وہ ماضی کی غلطیوں کی تلافی کی طرف آتی۔ان کے اعادے کی طرف چل پڑی۔کھل کر مشرف گروپ کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ ان کی پارٹی میں بے چینی کی بنیا درکھ گیا۔ مشاہد حسین سید کو اس طرح کی پارٹی حکمت عملی سے اختلاف تھا۔اس کا خمیازہ انہیں اب بھگتنا پڑاہے۔چوہدری برادران کھل کر نوازشریف مخالفین کے ساتھ کھڑے ہیں۔اب جبکہ حکومت کے آخری ایام چل رہے ہیں۔اب تک اس کا باقی رہنا اس بات کاثبوت ہے کہ مخالفین کی دال نہیں گل پائی۔ان کی ناکامی اس لیے نہیں کہ نوازشریف کوئی اچھی پلاننگ کیے ہوئے ہیں۔نوازشریف تو ہمیشہ کی طرح اس با ر بھی تہی دامنی کے شکار ہیں۔دراصل مخالفین کی بے تکی بھاگ دوڑ سے عام آدمی متنفر ہورہا ہے۔نوازشریف کو چور کہنے کے لیے مہاچور کا ایک گروپ کھڑ اکیا جائے تو بھلا کیوں کر کامیابی ہوگی۔اگر مناسب اور صالح لوگ قوم کو اعتماد دلاتے تو نوازشریف شاید حرف غلط کی طرح مٹ گئے ہوتے۔مگر ان کے مخالفین کی صورتیں اور حرکتیں سابق وزیر اعظم کو کمزور کرنے کی بجائے مفت کی چوہدراہٹ دے رہی ہیں۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123733 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.