اگلے انتخابات میں ہمیں اپنے ووٹ سے درست جمہوریت کا انتخاب کرنا ہوگا

دنیا بھر کی عوام اپنے لیے حکمران چنتے سے قبل اپنے سیاسی لیڈروں کی پالیساں منشور اور قابلیت کو پیش نظر رکھ کر اپنا ووٹ کاسٹ کرتی ہیں۔ تاکہ ملک میں حقیقی عوامی جمہوریتوں کا قیام ہوسکے۔ جمہوریتوں کے ثمرات اقوام کو پہنچے۔ اقوام کے مسائل حل ہو۔اقوامیں خوشحال رہیں۔ جمہوریت کا مطلب ہی اعوامی حکومت ہیں لیکن جمہوریت میں عوام کو کچھ ملتا ہی نہیں۔

لیکن ہمارے یہاں معاملہ اسکے برعکس ہے۔ وطن عزیز کی عوام ابھی تک شعور و آگہی سے محروم ہیں۔ کہ وہ اپنے لیے جس جمہوری پارٹی کو اپنے لیے منتخب کررہی ہیں۔ وہ اسکے لیے بہتر ثابت ہوگی یا نہیں۔ جمہوری حکومت منتخب کرنے سے قبل سیاسی پارٹیوں کا منشور اور انکا مشن دیکھا جاتا ہے۔ کہ فلاں پارٹی کی خارجہ معاشی پالیسیاں کیا ہے کہ آیا فلاں سیاسی جماعت کا منشور کیا ہے۔مشن کیا ہے۔ بر سر اقتدار کے بعد حکومت اپنے منشور کے تحت کام کریں گی۔ یا نہیں

پاکستان میں کئی جمہوریتں آکر چلی گئیں کئی آمریت بھی آکر چلی گئیں۔ اب پاکستان میں مشرف دور کے بعد جمہوری سلسلہ چل رہا ہے۔ پی پی پی کی حکومت کے بعد ایک اور جمہوری حکومت ن لیگ کی چل رہی ہے۔ تو ان دو جمہوری حکومتوں کے دور میں ملک اور عوام نے کیا پایا کیا کھویا۔

کیا ان جمہوری حکومتوں میں ملک سے غربت بے روزگاری پانی بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگوں اور بحرانوں کا خاتمہ ہوگیا۔ کیا غریب عوام کو ان جمہوری حکومتوں میں مہنگائی ٹیکسوں کے عذاب سے نجات مل گی۔ کیا عوام کے تمام مسائل حل ہوگے۔ کیا ملک کو بیرونی قرضوں سے نجات مل گئیں۔ ملک سے پشماندگی خواندگی غربت افلاس اور مسائل کا خاتمہ ہوگیا۔
کیا ن لیگی حکومت نے عوام سے کیے گیے وعدے پورے کردیے۔
یہ جو بڑے گرج کر بولتے ہیں دونوں بھائی میاں صاحب انکے چھوٹے میاں صاحب کہ ہم ایک سال میں ملک سے لوڈ شیڈنگ اور بحرانوں کا خاتمہ کردے گے۔ ساڑھے چار سال سے زاہد اپنی حکومت کے کرلیے آج تک ملک سے لوڈ شیڈنگ اور بحرانوں کا خاتمہ نہیں کرسکے۔

فیصلہ عوام کے ہاتھوں میں ہوتا ہیں۔ کہ عوام کسی بھی پارٹی کو منتخب کرنے سے پہلے پارٹی کے منشور مشن کو سمجھے کہ جس پارٹی کا ہم انتخاب کررہے ہیں۔ اس پارٹی نے اپنے منشور کے تحت عوام کی فلاح و بہبود کے لیے ماضی میں ملک و قوم کے لیے کیا کیا؟ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار دیا نہیں ملک سے بحرانوں کا خاتمہ کیا نہیں پانی بجلی گیس کی فراہمی کو عوام کے لیے موثر کار بنایانہیں ۔ عوام سے کیے گیے وعدے اور دعوے پورے کیے نہیں؟ ۔

تو کیوں عوام نے ن لیگ کو تیسری بار منتخب کیا۔
ماضی میں ن لیگ حکومت نے ملک و عوام کے لیے کچھ نہیں کیا تو اب کیا کرلیا۔ پہلے سے زیادہ ملک کو قرضوں میں جکڑ دیا۔ تمام مسائل جوں کے توں ہیں۔سب سے بڑھ کر دوباره اقتدار کے حصول کے لیے ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کر ڈالی اب شديد عوامی دباؤ کے تحت معاملہ دبا لیا۔
تحریک لبیک یا رسول اللہ نے ناموس رسالت کے تحفظ کے لیے دھرنا دیا تو حکومت نے دھرنے کو سیاسی قرار دے کر چڑھائی کردی۔ جس پر حکمرانوں کو منہ کی کھانی پڑی ن لیگ حکومت نے اپنے ذاتی مفاد کے لیے وہ کام کر ڈالے جو پہلے کسی سابق جمہوری اور آمرانہ حکومتوں نے بھی نہیں کیے۔

نواز شریف خود کو نظریہ کہے رہیں ہیں۔ پر پتہ نہیں چل رہا کہ یہ کونسا نظریہ ہے اور کیسا نظریہ ہے۔ انکا نظریہ اپنی ذات اور مفاد کے لیے ہے۔ میاں صاحب اپنے اندر جھانک کر نہیں دیکھتے دوسروں میں تانک تانک کر جھانکتے ہیں. جبکہ ضرورت میاں صاحب کو اپنے اندر جھانکنے کی ہے۔ ملک کا بیڑا غرق کرنے پر نکالا تو کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا۔ ن لیگ سارے اچھے کاموں کا کریڈٹ اپنے سر لیتی ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی قوت میزائل قوت بننے گوادر پورٹ بننے کا کریڈٹ اپنے نام کرتی ہیں۔ جبکہ پوری قوم جانتی ہیں۔

پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد ذوالفقار علی بھٹو نے رکھی میزائل تنصیبات کی بنیاد محترمہ بے نظير بھٹو نے اور ایٹمی قوت ہمارے محسن ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بنایا۔ گوادر پورٹ پرویز مشرف نے اپنے دور میں مکمل کرایا۔ ن لیگ نے پاکستان کے لیے کیا بنایا؟

ن لیگ نے ڈالر کم ہونے پر خوب کریڈٹ سمیٹا ڈالر دوباره مہنگا ہونے کا ذمہ دار کون؟ پٹرول سستا ہونے پر خوب اشتہار بازی کیں۔ پٹرول دوباره مہنگا ہونے کا ذمہ دار کون؟
اگر غلطی سے کچھ بہتر ہوجائے سرا ن لیگ کے سر اور ساری خرابیوں کی ذمہ دار سابقہ
حکومتیں ہیں۔ یہ میرا قارئین سے سوال ہیں۔ ؟
یہ کیسے جمہوری لیڈر ہیں جنہوں نے ملک اور عوام کے لیے مسائل پیدا کر رکھے ہیں۔ پورے ملک کو مسائلستان بنا رکھا ہے

حقیقی جمہوری لیڈر وہ ہوتے ہیں. جو عوام کے لیے وسائل پیدا کرتے ہیں۔ وسائل کی کمی کے باوجود ملک اور عوام کو مشکلات کے بھنور سے نکالتے ہیں۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہیں۔ اور ایسے لیڈروں کو منتخب کرنے کی ذمہ داری عوام کی ہوتی ہیں۔ ہم تبدیلی چاہتے ہیں۔ مگر ہم ستر سالوں سے سیاسی شعور کا مظاہرہ نہیں کررہے تو پھر ہم ملک میں تبدیلی بھی نہیں لا سکتے۔
ہم با حثیت قوم اپنے ووٹ کا درست استعمال نہیں کرتے۔ سچ تو یہ ہے کہ ہم انتخابات کے دن ووٹ ڈالنے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتے۔ تو پھر ہم ملک میں تبدیلی بھی نہیں لا سکتے۔ پھر یہی سسٹم چلتا رہے گا۔ پھر یہی چند عاقبت نا اندیش کرپشن زده خاندانی افراد اس ملک کے حاکم بنتے رہے گے۔ یہ حکمران جو آج ہم پر مسلط ہیں۔ یہ ہماری کوتاہیوں غلطیوں اور اعمالوں کا سبب ہیں۔

یاد رہے ملکی تقدیر کا فیصلہ عوام کے ہاتھوں میں ہوتا ہے۔ کیونکہ عوام ہی ملکی ترقی کا ضامن ہوتی ہیں۔ جب تک ہم اپنے ووٹ درست استعمال نہیں کریں گے۔ یہی حکمران باری باری غریب ہاریوں اور اقلیتوں کے ووٹوں سے چہرے بدل بدل کر یونہی اقتدار پر براجمان ہوتے رہے گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمیں اگلے انتخابات میں اپنے گھروں سے نکلنا ہوگا۔ اپنے ووٹوں سے درست جمہوریت کا انتخاب کرنا ہوگا۔ ملکی تقدیر کو بدلنا ہوگا۔ جب ہی ہمیں اس فرسوده جمہوری نظام سے نجات مل سکتی ہیں۔

 

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 262072 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.