ہر عاشق کا اک دن ہوتا ہے،،،جس دن وہ گنجا ہوتا ہے،،،
یہ ہم نے کہیں پڑھا تھا،،،دوسرا میرے استاد نے کہا تھا ‘‘کیا کر رہے ہو
بیٹا؟؟،،،!
ہم بولے ،،،سر،،،!! وئی آر فری،،،استاد نے کہا،،،ایسا نہ کہا کرو،،،کیونکہ
فارغ
لوگ کچھ اور نہیں،،،تو عشق ضرور فرماتے ہیں،،،سو کیپ یور سیلف آلویز
آن یور ٹوز،،،
اسی لیے ہم مصروف رہنے کی کوشش کرنے لگے،ورنہ ہمارے چند دوست
پہروں محبوب کی گلیوں کا پہرہ دیتے رہتے تھے،،،اور اکثر،،،‘آجا نہ اب ترسا
کی گردان کرتے رہتے،،،
اک دو دوست نے کامیاب عشق فرمایا،،،کچھ عرصہ بعد وہ اس چوک سے
نہیں گزرتے تھے،،،جہاں وہ گھنٹوں کھڑے رہا کرتے تھے،،،
گیت کی چوائس ذرا سی بدل گئی،،،‘‘جس گلی میں تیراگھر ہو بلما،،،وہاں
سے کبھی بھی گزرنا نہیں،،،
جسے وہ گلابو یا روزی کہا کرتے تھے،،اب تمہاری بھابھی یا منّے کی اماں
کہہ کر پکارتے ،،،جیسے ان کا اس محترمہ سے کوئی ریلیشن ہی نہیں،،،ان
کو اگر یاد دلایا جائے،،،کہ بھائی شادی سے پہلے والا گیت سنادو،،،جب تم
اس کے لیے اداس ہوا کرتے تھے،،،
جب چاند رات اندھیری رات لگا کرتی تھی،،جب پوری رات الّو کی طرح جاگے
رہتے تھے،،،
مگر اب تو گانا بھی ایسا گایا جاتا،،،‘‘میرا محبوب میری خوشیوں کا قاتل
نکلا
جس سے دو دفعہ ہم پٹے،،،وہی کم بخت ہمارا سالا نکلا،،،
اب تو کیفیات کچھ ایسی ہوگئی ہیں کہ بیوی جب میکے سے واپس لوٹ
آئے،،،تو دل میں دہراتے ہیں،،،،‘‘آ بار بار آکے نہ ترسا،،،کبھی تو بارہ دن
کےلیے
بھی جا،،،‘‘
ہم بولے،،،یہ بارہ دن ہی کیوں؟؟،،،! وہ بولے،،،آذادی کا دسواں یا سوئم منا
لیا
اچھا نہیں،،،اس لیے بارہ کا ہندسہ ٹھیک ہے،،،،
عشق فرمانا برا نہیں،،،مگر عشق کو روگ بنا لینا بہت عجیب ہے،،،
اچھا خاصا مجنوں کیا سے کیا ہوگیا،،فرہاد کو دیکھو کدال لے کر پہاڑوں میں
نکل گیا،،،رانجھے نے سب کام چھوڑ کر بھینسیں چرانا شروع کردیں ،،،پھر بھی
ٹائم پاس نہ ہوتا تو بانسری کی سمت آجاتا،،،
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عشق انسان کو ناکارہ بنا دیتا ہے،،،
|