دوہزار سترہ کاسورج بھی کئی نشیب فراز کے مناظر دیکھاتا
ہواہم سے جدا ہوگیا نئے سال کا سورج اس امید کے ساتھ طلوع ہو ا کہ ہم ماضی
کے غلطیوں اور کوتاہیوں سے سبق سیکھتے ہوئے نئے سفر کا آغاز کریں گے سال
بدل گیا مگر حالات نہ بدلے سال2017 ء گزرگیا 2018ء کا سفر شروع ہو گیابالکل
اسی طرح مہنگائی ،بے روز گاری ،فاقہ کشی ،ظلم و ستم ،اور پھر نئے سال کا
تحفہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ جو کہ سراسر نا انصافی اورعوام
کے ساتھ زیادتی ہے،ابھی تو نئے سال کا نیا سورج طلوع بھی نہیں ہوا تھا کہ
سلطنت عباسیہ نے اوگرا کی سفارش پر پٹرولیم اور اس کی مصنوعات کی قیمتوں
میں ہوش ربا اضافہ کردیا جس سے مہنگائی کا جن بوتل سے آزاد ہوکر عوام کو
زندہ ہی کھا جائے گا خیر یہ تو ہمارے ملکی حالات ہے جو کہ بدلتے نظر نہیں
آتے ،مگر یہ دعا ضرور ہے کہ ا ﷲ پاک قائد اعظم محمد علی جناح جیسا حکمران
پیدا کرے ،قائد اعظم محمد علی جناح جیسے حکمران کی ضرورت ہے جس نے دو قومی
نظریہ کو پاکستان کی بنیاد بنا کر دیگر کارکن کے ساتھ آزادی دلائی ،وہ
دیانت ،صداقت ،امانت اور اخلاق کا پیکر تھے اور یہی اوصاف تھے جن کی وجہ سے
پوری مسلم قوم نے ان پر اعتماد کیا انہیں یقین تھا کہ ان کا قائد کبھی
دھوکہ نہیں دے گا اور قائداعظم محمد علی جناح نے بھی لوگو ں کے اعتماد پر
پورا اتر کر دیکھایا ،مگر اب کے حکمرا ن کوئی اپنی سیاست چمکانے کے چکر میں
ہے ،کوئی اپنی دولت بچانے کے چکر میں ہے تو کوئی اپنی کرپشن چھپانے کے چکر
میں ہے ،وہ قائد اعظم محمد علی جناح ہی تھے جن کی بدولت آج ہم ایک آزاد ملک
میں ایک آزاد شہری کی حیثیت سے باوقارطریقہ سے زندگی کے شب و روز بسر کر
رہے ہیں ،مگر ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہمارے اور بھی مسلمان بہن بھائی ،مائیں ،بیٹیاں،بزرگ
ہیں جو کہ ظلم وستم کا نشانہ بن رہے ہیں جو کہ آزادی کو ترس گئے ہیں ،کشمیر،شام
،فلسطین میں مسلسل مسلمان ظلم و ستم کا نشانہ بن رہے ہیں ،اب جمو ں وکشمیر
کو ہی دیکھ لیں،جمو ں وکشمیر ظلم و ستم کی ایسی نظر بن چکا ہے جہا ں کی مٹی
کا کو ئی ایسا ٹکڑا نہیں جس شہید کا خون شامل نہ ہو،وہاں کوئی ندی نالہ
ایسا نہیں بہتا جس میں کشمیری مسلما نوں کا خون نہ بہتا ہو ،وادی کا کوئی
ایسا گھر نہیں جس میں کوئی مسلمان شہید نہ ہوا ہواور کوئی ایسا شخص زندہ
نہیں جو غاصب فوج کے تشدد کا شکار نہ ہوا ہو ،بچوں کی قربانیاں دیکھیں تو
واقعہ کربلا یاد آتا ہے ،ہندوکے تمام تر ظلم اور درندگی کے باوجود کشمیری
مسلمان آج بھی یک زبان ،یک جان ہو کر سبز ہلالی پرچم ہاتھو ں میں لیکر
پاکستان زندہ باد کے کے نعرے لگا رہے ہیں پیلٹس اور گولیوں کا جواب پتھر سے
دیتے ہیں نوجوان سڑکوں پر ہیں ان کی مائیں بہنیں جو کہ ہماری بھی مائیں
بہنیں ہیں ان کی پشت پر ہیں اور طالبات بھی بستے پھینک کر سنگ بازوں کے
سڑکوں پر ہیں ،ہندو کا منحوس وجود کسی قیمت جنت نظیر جمو ں کشمیر میں قبول
نہیں،انہوں نے اپنے جذبوں سے آزادی کی ایسی تحریک برپا رکھی ہے جو کہ دنیا
کی تاریخ میں شائد اس کی کوئی مثال ملنا مشکل ہو جائے ،کشمیری مسلمانوں نے
تو استقامت کی نئی نئی داستانیں رقم کر دیں مگرپھر بھی کشمیر کے مسئلہ پر
عالمی ضمیر کیوں بیدار نہیں ہوتا ،کیو ں جموں و کشمیر میں ہندو کے ظلم و
ستم پر ہم تمام مسلمان نا بینا بنے ہوے ہیں ،دیکھتی آنکھوں سے تمام مسلم
قوم کیو ں خاموش ہے ،انسانی حقوق کے علمبرداروں کی نظر کشمیری مسلمانوں کی
طرف کیو ں نہیں جاتی ،جو ہمارے بہن بھائی،بیٹیا ں ،مائیں ،بزرگ ظلم وستم کا
نشانا بن رہے ہیں ان کیلئے تو نیاء سال نئے زندگی تب ہو گی جب وہ بھی ظلم و
ستم سے آزاد ہونگے ،مگر ان کے حق میں آواز اٹھانا بھی نئے سال کے گفٹ جیسا
ہی ہے ،ہمارے حکمرانوں کو چاہیئے کہ کچھ دیر کیلئے اپنے مسلے مسائل بھول کر
ان کے بارے بھی سوچیں اور ان کے لیئے بھی کچھ کریں اور آؤ ہم سب بھی مل کر
دعا کریں کہ اﷲ پاک تمام سلمانوں کو ظلم و ستم سے نجات عطاء فرمائیں اور
ہماری طرح آزادی دے ،نئے سال کے آغاز پہ ہی امریکی صدر کے ٹویٹ نے وطن عزیز
میں ایک طوفان برپا کردیا ہے ٹرمپ اپنے ٹویٹ میں کہتے ہیں ’’ہم نے پاکستان
کو 33ارب ڈالر کی امداد دیکر بیوقوفی کی اور پاکستان نے ہمیں دھوکہ دیا‘‘اس
ٹویٹ سے ہر محب وطن کو دکھ ہوا ہے کیونکہ پچھلے کئی سالوں سے ہم غیروں کی
جنگ میں اپنا بے بہا نقصان اٹھا چکے ہیں ہمارے ہزاروں معزز شہری اور عسکری
نوجوان جام شہادت نوش فرماچکے ہیں پراؤں کی جنگ میں ہم نے دہشت گردی کا
سامنا کیا ،دہشت گردی کا نشانہ بنے اور بن رہے ہیں اس کے باوجود ہمیں ہی
آنکھیں دکھائی جارہی ہیں ’’انکل سام ‘‘ سن لو تمہارے اس ٹویٹ نے مسلم قوم
کو پھر سے بیدار کر دیا ہے مسلم قوم متحد ہے حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ
ساتھ پاکستان قوم ایک پیج پہ متحد ہوکر تمہاری گیدڑ بھبکیوں سے ڈرنے والی
نہیں تم صرف دھمکی دینا جانتے ہوجبکہ مسلم مجاہدطوفانوں سے ٹکرانا اور اپنے
وطن پہ جان نثار کرنا بھی جانتا ہے- |