بڑا چیلنج

ہماری بدقسمتی کہ رہبر اور رہزن میں فرق باقی نہیں رہا۔رہبروں کی فریب کاریاں اس قدر دیکھنے کو ملیں کہ رہزن ہونے کاگمان ہوا۔جمہوریت کا نام لیکر آمریت مسلط کرنے والے باوردی ڈھونگی بھی آئے۔اور عوام سے جھوٹے وعدے کرکے ووٹ سمیٹ کرانہیں اندھیروں میں دھکیلنے والے ٹھگ بھی اپنا کام دکھاتے رہے۔آدھی مملکت چلی گئی۔درجنون جماعتیں اور لیڈران ختم ہوچکے۔بدنامیاں ہاتھ آئیں۔کرسیاں چھنی مگر جانے کیوں نام نہادرہبر اپنی راہ بدلنے پر آماد ہ نہیں۔دھوکہ دہی کا کھیل روکنے پر آماد ہ نہیں ہورہے۔شارٹ کٹ سے کام نکالنے کا رجحان کم نہیں ہورہا۔اگر کوئی سیدھی راہ پرچلنا بھی چاہے تو بجائے اس کا ساتھ دینے کہ اس کی راہیں روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے سربراہ اور سابق صدر آصف علی زردای نے کہا ہے کہ نوازشریف کہتے ہیں کہ میں راز فاش کردوں گا۔نوازشریف خود بتائیں کہ انہیں بھاری میڈیٹ کیسے ملانوازشریف پیسے کے بل بوتے پر الیکشن جتیتے ہیں۔ہمارے پاس عوام اور آپ کے پاس پیسے کی طاقت ہے۔ہم نے اقتدار حاصل کرنے کے لیے کسی کا سہارا نہیں لیا۔چاہتا ہوں میاں صاحب تمام را ز فاش کردیں۔سابق صدر نے یہ بیان اس تناظر میں دیا ہے جب کہ نوازشریف اپنے خلاف سازشیں کیے جانے کا واویلہ کررہے ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے خلاف خفیہ قوتیں پوری طرح سرگرم ہیں۔ان کے دوستوں کو کمزور کیا جارہا ہے۔ڈرایا دھکایا جارہاہے۔اور ان کے دشمنوں کو دودھ پلایا جارہاہے۔نوازشریف سمجھتے ہیں کہ ان سازشیوں کو بے نقاب کرنے سے ملکی اداروں کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے۔وہ خاموشی اختیارکیے ان سازشوں کے رک جانے کے منتظر تھے۔اب جبکہ ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوچلا ہے۔تو وہ سینے میں دفن راز افشا کرنے کی بات کررہے ہیں۔آصف علی زرداری اسی راز افشا کرنے کے دعوے پر اظہار خیالات کررہے تھے۔

جانے کیوں سیاسی قیاد ت سیدھے سادے مگر تھوڑے لمبے راستے کی بجائے شارٹ کٹ مگر غلط راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔محنت اور صاف دلی کا راستہ چننے کی بجائے شارٹ کٹ کی پلاننگ پر زیادہ توجہ دی جاتی ہے۔شارٹ کٹ کے اس راستے پر ایک تو مقتدر حلقوں کو اپنی وفاداری کی یقین دہانی کروانا ہوتاہے۔دوسرا عوام کی ایک معقول تعداد کو ہمنوا بنانے کے لیے ڈرامے بازیاں ڈھونڈی جاتی ہیں۔بجائے قومی اور جتماعی معاملا ت پر کوئی پالیسی دی جائے۔ڈرامہ بازیاں کر کے عوام کو مائل کیا جاتاہے۔کبھی مذہب کی جزباتیت کو کیش کرویاگیا۔کبھی خواتین کے حقوق کا نعرہ لگاکر دھوکہ دیا گیا۔کبھی اب راج کرے گی خلق خدا کا نعرہ لگاکر الوبنایا گیا۔تحریک انصاف سے قبل پی پی اس طرح کی سیاست میں ملکہ رکھتی تھی۔وہ لفاظی کی جاتی کہ بھولے بھالے عوام دام میں آجائے۔ایسے نعرے۔ایسے دعوے ایسی فریب کاریاں کہ ایک بارتو عوام اعتماد کرنے پر مجبور ہوجاتی۔ صدمہ تب ہوتا جب ان کے ووٹوں سے قائم ہونے والی حکومت کا کردار سامنے آتا۔پتہ یہ چلتاکہ حالات میں پہلے سے زیادہ ابتری آگئی۔عوام سے ہمدردی کے نام پر جو تھوڑا بہت اسے مل رہا تھا۔وہ بھی چھین لیا گیا۔جتنی لوٹ مار اور دھوکے بازی پی پی کے ادوار میں دیکھی گئی مثال نہیں ملتی۔تحریک انصا ف اب اسی فریب کاری کی نئی تصویر بنی ہوئی ہے۔ کبھی یوتھ کے نام پر گمراہ کرتی تو کبھی تبدیلی کے نام پر لوگوں کو مائل کیا گیا۔جوں جو ں وقت گزر رہا ہے۔ اب ڈھونگ اور فریب کاری کا چارم ختم ہوتا جارہاہے۔لوگ تبدیلی اور انقلاب لانے والوں کی شکلیں اور کرتوتیں دیکھ کر اپنی رائے بد ل رہے ہیں۔

زرداری صاحب کہ رہے ہیں کہ عوام ان کے ساتھ ہے۔مگر پچھلے کچھ سالوں کے انتخابی نتائج ان کے دعووں کی تردید کررہے ہیں۔یہ نتائج عوام کی بیزاری کے عکاس ہیں۔حالیہ تمام عوامی سروے جو ملکی و غیر ملکی اداروں کی طرف سے کیے گئے۔اس میں پی پی کو تمام جماعتوں میں سے آخری نمبر دیے جارہے ہیں۔اس کی پوزیشن نئی نویلی تحریک انصا ف سے بھی پیچھے ہے۔ان سروے کے مطابق اگر نئے الیکشن ہوتے ہیں۔تو پی پی کو سوائے سندھ میں برتری ہونے کے کسی دوسری جگہ حکومت بنانے کا مینڈیٹ ملتانظر نہیں آتا۔سابق صدر کہہ رہے ہیں کہ ان کے پا س بھٹو اور بے نظیر کا وژ ن ہے۔تو انہیں یاد رکھنا ہوگاکہ یہ وژ ن سوائے تھوڑا پش اپ کرنے کے اور کچھ نہیں دے پاتا۔یہ پش اپ بھی وقت کے ساتھ ساتھ کم ہوتا چلا جارہا ہے۔جو پرفارمنس موجودہ پارٹی تنظیم کی طرف سے دی جانی چاہیے تھی نہیں دی جاسکی۔ایسے میں بھلا بھٹو اور بے نظیر وژ ن بھلا کس قدر آسرادے پاتے۔زرداری صاحب فرعونوں اور جابروں سے جنگ لڑنے کی بات تو کررہے ہیں مگر عملا ان کا دارومدا ر انہیں فرعونوں او رجابر پر ہے۔انہی کی خوشنوودی کے لیے مارے مارے پھررہے ہیں۔ عمران خاں کا نعرہ کہ روک سکو تو روک لو تبدیلی آئی رے ایک چیلنچ ہے۔ ان لوگوں کے لیے ہے۔جو فرعونوں اور جابروں سے عوام کے سلب کیے حقوق چھیننا چاہتے ہیں۔نوازشریف کے لیے یہ ایک بڑا چلینچ ہے۔روک سکو تو روک لو تبدیلی آئی رے دراصل فرعونوں اور جابروں کے گر د حفاظتی ھصار بنائے کچھ کٹھ پتلی اور ہارے ہوئے سیاست دانوں کا چیلنچ ہے۔نوازشریف کو یہ حصار توڑنے اور اس میں محفوظ لوگوں کو نشان عبرت بنانے کابڑا چیلنچ دیا جارہاہے۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123924 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.