اسلام علیکم تمام بھائیوں اور بہنوں بزرگوں اور تمام
احباب کو
میں دیکھ رہا تھا کہ اکثر گروپس میں جماعت مرزائیہ ایک سوال کر رہی ہے کہ
عیسیٰ علیہ اسلام کو قرآن حدیث کو علم کیسے ہوگا ؟ تو اسطرح کا سوال ایک
دفعہ مجھ سے بھی دوران بحث ایک قادیانی نے کیا تھا میں نے اس کا جواب کچھ
اسطرح سے دیا تھا کہ "
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ہمیں بتایا ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلام کو چار چیزوں
کا علم دیا ہے (1 ) تورایت (2 ) انجیل (3 ) کتاب ( 4 ) حکمت
جیسا کہ اللہ تعالیٰ سورہ ال عمران میں حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی پیدائش کی
خوشخبری دیتے ہوئے فرماتا ہے کہ
وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ
(العمران 48 )
اللہ تعالیٰ اسے کتاب وحکمت اور تورایت وانجیل کی تعلیم دے گا۔
اور اسی طرح اللہ تعالیٰ سورہ المائدہ میں قیامت کے روز حضرت عیسیٰ علیہ
اسلام پر اپنے انعامات کا ذکر فرمائیں گے
وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ
وَالْإِنْجِيلَ
اور جبکے ہم نے تم کو کتاب اور حکمت اور تورایت اور انجیل تعلیم کی .
اب یہاں ہمیں تورایت اور انجیل کا تو معلوم ہے لیکن کتاب وحکمت کیا چیز ہیں
اس کہ بارے میں بھی قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ
کتاب وحکمت سے مراد قرآن وسنت کا علم ہے جیسا کے قرآن مجید میں کی مقامات
پر اس کا ذکر ہے مثَلاً
حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے خانہ کعبہ کی تعمیر کرتے ہوۓ آنحضرت صلی اللہ
علیہ وسلم کے متعلق یہ دعا فرمائی
رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ
وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ (البقرہ 129 )
آے ہمارے رب ان میں انہی میں سے رسول بیجھہ جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے
انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے .
دوسری جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
كَمَا أَرْسَلْنَا فِيكُمْ رَسُولًا مِنْكُمْ يَتْلُو عَلَيْكُمْ آيَاتِنَا
وَيُزَكِّيكُمْ وَيُعَلِّمُكُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُعَلِّمُكُمْ
مَا لَمْ تَكُونُوا تَعْلَمُونَ "(البقرہ 151 )
جس طرح ہم نے تمیں میں سے رسول بیجھا جو ہماری آیتیں تمھارے سامنے تلاوت
کرتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمیں کتاب وحکمت اور وہ چیزیں سکھاتا ہے
جن سے تم بے علم تھے .
اللہ تعالیٰ قران مجید میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ارشاد
فرماتا ہے ،
لَقَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولًا
مِنْ أَنْفُسِهِمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِهِ وَيُزَكِّيهِمْ
وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَإِنْ كَانُوا مِنْ قَبْلُ
لَفِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ( سورۂ العمران 164 )
بے شک مومنوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہی میں سے ایک رسول ان
میں بیجھا ، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے
اور انہیں کتاب وحکمت سکھاتا ہے ، یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں
تھے .
ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو فرماتے ہیں ،
وَلَا تَتَّخِذُوا آيَاتِ اللَّهِ هُزُوًا ۚ وَاذْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ
عَلَيْكُمْ وَمَا أَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِنَ الْكِتَابِ وَالْحِكْمَةِ
يَعِظُكُمْ بِهِ ( سورۂ البقرہ 231 )
تم اللہ کے احکام کو ہنسی کھیل نہ بناؤ اور اللہ کا احسان جو تم پر ہے یاد
کرو اور جو کچھ کتاب وحکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا
ہے اسے بھی .
مندرجہ بالا قرانی آیات سے یہ بات پایا ثبوت تک پہنچ گئی کے کتاب وحکمت کے
علم سے مراد قران وسنت کا علم ہے یعنی شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا
علم ... جو اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کو تورایت وانجیل کے
علاوہ عطا فرمایا لہذا جب اپ دوبارہ تشریف لائیں گے تو شریعت موسوی پر نہیں
بلکے شریعت محمدی پر عمل پیرا ہوں گے کیونکہ شریعت محممدی صلی اللہ علیہ
وسلم آجانے کے بعد شریعت موسوی قابل عمل نہیں رہی ...
نوٹ : یہاں میں نے کچھ قادیانیوں کے لئت چھوٹ رکھی ہے ابھی کہ آئیں اور
کوئی اعتراض یا شک وشبہ ہو تو پیش کریں انشاءاللہ تسلی بخش جواب دیا جائے
گا ۔ خادم اعلٰی
|