سزائے موت کے قیدی کی لا کالج میں داخلے کے لیے درخواست

خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور جیل میں سزائے موت کے ایک قیدی نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے کہ اسے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس درخواست پر سماعت بدھ کو ہو گی۔

قیدی ڈاکٹر سجاد 15 سال سے جیل میں قید ہیں اور دورانِ قید انھوں نے گریجوئیشن یعنی بی اے کے امتحان کے علاوہ ایم اے پولیٹکل سائنس اور ایم اے انگلش بھی کیا ہے۔
 

image


جیل میں قیدیوں کی تعلیم حاصل کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن سزائے موت کے کسی قیدی کا جیل کے اندر گریجوئیشن اور ڈبل ایم اے کرنے کا یا ایک منفرد واقعہ ہے۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے حکام کے مطابق جیل میں قید افراد میں تعلیم حاصل کرنے کا شوق بڑھ رہا ہے اور ماضی کی نسبت اب زیادہ قیدی تعلیم حاصل کرنے کے لیے رابطے کرتے ہیں۔

ڈاکٹر سجاد کے وکیل خورشید خان نے بتایا کہ ڈاکٹر سجاد قانون کی ڈگری یعنی ایل ایل بی کرنا چاہتے ہیں اس لیے عدالت سے درخواست کی گئی ہے کہ ان کے لیے خیبر پختونخوا کے کسی لا کالج میں داخلے کا بندوبست کیا جائے اور انھیں قانون کی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔

درخواست کے مطابق پاکستان پریزن رولز کے رول نمبر 215 کے تحت قیدی قانون کی تعلیم یا ایل ایل بی کر سکتا ہے اس لیے ہائی کورٹ اُسے قانون کی تعلیم حاصل کرنے کی اجازت دے۔

خورشید خان نے بتایا کہ یہ سب عدالت پر منحصر ہے کہ وہ قیدی کے لیے قانون کی تعلیم کے حصول کے لیے کیا فیصلہ کرتی ہے کیونکہ قانون ڈگری کے لیے کالج میں حاضری ضروری ہے اور امتحان میں بیٹھنے کے لیے کم سے کم 70 فیصد تک حاضریاں ضروری ہیں۔

سجاد ایک نجی میڈیکل کالج میں تیسرے سال کے طالبعلم تھے کہ اس دوران قتل کے ایک مقدمے میں گرفتار ہوئے اور انھیں موت کی سزا سنائی گئی۔ ہائی کورٹ نے ان کی سزا برقرار رکھی اور اب مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر تجویز ہے۔

سجاد اس وقت سنٹرل جیل ہری پور کی کال کوٹھڑی میں ہیں اور تعلیم حاصل کرنے کے شوق میں انھوں نے جیل میں ہی تین ڈگریاں حاصل کر لی ہیں۔
 

image


سجاد کے تین بھائی ڈاکٹر ہیں اور ان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ سے ہے۔

خورشید خان ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انھوں نے درخواست میں کہا ہے کہ سجاد کے سزا کے بارے میں فیصلہ سپریم کورٹ میں ہو گا لیکن جب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوتا تب تک وہ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ملک بھر کی جیلوں میں قید افراد کے لیے مفت تعلیم کی پالیسی تشکیل دی ہے تاکہ سزا مکمل ہونے کے بعد وہ معاشرے میں عزت کی زندگی گزار سکیں۔

یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے بتایا کہ پاکستان کی مختلف جیلوں کے ہزار سے زیادہ قیدی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کررہے ہیں -


Partner Content: BBC URDU

YOU MAY ALSO LIKE:

A condemned prisoner on Saturday moved the Peshawar High Court to seek an order for the provincial government to allow and arrange his admission in a law college for the LLB course. Sajjad Ahmad, who has been awarded death sentence and is being held at the Central Prison in Haripur, filed the writ petition through his lawyer Muhammad Khurshid Khan.