بسمہ تعالی
اگر آپ کے ذہن میں یہ سوال آئے کہ میں کیسے یقین کروں کے اﷲ ہے؟تو انسان
اپنے آٓپ کو دیکھے،اگر وہ ہے تو سمجھ لے کہ کوئی نہ کوئی تو ہے جو اُس کو
وجود میں لایا بس اُسی کو ’’خدا ‘‘ کہتے ہیں،سورہ رحمن میں اﷲ نے بار بار
کہا’’اور تم اﷲ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے‘‘اب نعمت ہے کیا؟زبان ،کان،ہاتھ
،پاؤں ،دھڑکتا دل،اور عقل سلیم یہ سب اﷲ کی نعمتیں ہیں،اور بیمار ہونا اﷲ
کا ایک امتحان ہے ۔جب انسان بیمار پڑ جاتا ہے ،اور یہ بات روز روشن کی طرح
واضح ہے کہ جہاں سے انسان کامل کی نعمت آئی ہے وہیں سے ہر مرض کی دوا بھی
آئے گی۔کبھی سوچا آپ نے کہ ڈاکٹر کو کیسے پتا چلا کے سر میں درد ہو تو یہ
دوا دینی ہے اور اگر کسی کی دل کی شریانیں بند ہو جائیں تو یہ دوا دینی ہے
،یہ دوا ڈاکٹر نے گھر میں بیٹھ کر نہیں بنائی ہے بلکہ خدائی زمین پر موجود
اﷲ کی دی ہوئی توانائی کو کو صحیح مرض میں صحیح وقت پر استعمال کرنا ہی
’’میڈیکل سائنس‘ ہے ۔اب یہ توانائی کہاں سے آئی یاد رکھیں ’’حرکت میں برکت
ہے ‘‘جانتے ہیں یہ محاورہ کہاں سے آیا،یہ محاورہ در حقیقت اس بات سے لیا
گیا کے زمین ،آسمان،سیارے ،ستارے حرکت میں ہیں اور حرکت کا قانون یہ ہے کہ
جب بھی حرکت ہو گی اُتنا انرجی کا بہاؤ دنیا میں تیز تر ہوتا چلا جائے گا ،دو
مثالیں دیتا ہوں تا کہ بات سمجھ میں آ جائے،Sportsman کی Energy ایک عام
انسان سے بہت زیادہ ہو تی ہے،اور دوسری مثال دل حرکت میں ہے تو زندگی کا
سفر جاری ہے کیوں کے دل کی حرکت انسانی بدن میں زندگی کی Energy کو جاری
رکھتی ہے اگر کسی کا دل دھڑکنا بند ہو جائے تو بدن میں انرجی ختم ہوجاتی ہے
اور موت واقع ہو جاتی ہے،تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ انسان کی زندگی کی بقا کا
نام ’’انرجی‘‘ہے۔اور دنیا میں حرکت کی وجہ ہے جو انرجی پیدا ہو رہی ہے اُس
کو ’’Universal Energy ‘‘کا نام دیا جاتا ہے۔اس انرجی کو ’’ڈاکٹر مکاؤ
یسوئی‘‘نے ایک طویل محنت کے بعد حاصل کیااور اُس کا نام ’’یسوئی ریکی‘‘رکھا۔
اگر انسان اس علم کے تمام Levels کو حاصل کر لیتا ہے ،تو وہ انسان ،حیوان،نباتات
وغیرہ کو ریکی یعنی دنیا میں پھیلی ہوئی انرجی کو دوسرے جسم میں داخل کر کے
انسانی جسم کی توانائی کو بڑھا سکتا ہے اور یقینی بات ہے جب انسان کے جسم
کی توانائی Normal ہو جائے گی تو انسان اپنی تمام بیماریوں سے چھٹکارا حاصل
کر سکتا ہے،اس بات کو میں اپنے قارئین کے سامنے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ یہ
کام صرف اُس وقت ممکن ہے جب انسان کا اپنے اﷲ سے رابطہ اعلی درجے پر ہو گا
کیوں کے شفاء اﷲ ہی دیتا ہے،دوسری بات کے ہر علم ایک اُستاد کا محتاج ہوتا
ہے اسی طرح اس علم کے لئے بھی اُستاد کا ہونا ضروری ہے اور ایک خاص اجازت
کے بعد ہی انسان اپنے آپ کو اور دوسروں کو ریکی دینے کے قابل ہو سکتا ہے ۔یہ
ہمارے آڑٹیکل کی پہلی قسط ہے انشاء اﷲ دوسری قسط میں ہم تفصیل سے بات کریں
گے ،آڑٹیکل کو اور بہتر انداز میں سمجھنے کے لئے آپ اس نمبر پر رابطہ کر
سکتے ہیں:
0334-3960921
|