مسلمانوں کی بدبختی کہیں یا کچھ اور، اس وقت مسلمانون کو
درپیش اکثر مسائل کے خود مسلمان ہی ذمہ دار ہیں اس لئے کہ مسلمانوں کے
دشمنوں کے اہداف کو آگے بڑھانے میں خود مسلمان ہی پیش پیش ہیں آپ مسلمانوں
کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں سب سے زیادہ نقصان انہیں خود سے ہی پہنچا لیکن
یہ حقیقت تسلیم کرنے کی بجائے ہم اپنے تمام تر مسائل کا ذمہ دار یہود
ونصاری کو قرار دیتے ہیں سیاسی و مذہبی رھنما ہمیشہ یہ راگ الاپتے رہتے ہیں
کہ یہود و نصاری ہمارے خلاف سازشوں کے جال بن رہے ہیں اور پھر یہ راگ
الاپتے الاپتے لمبی تان کر سو جاتے ہیں گویا ہمارے سیاسی ومذہبی رھنماؤں
کا یہی کام رہ گیا ہے کہ وہ یہود ونصاری کی سازشوں سے عوام کو آگاہ کریں
اور بس۔
لیکن اس کے بر عکس اپنے آپ کو دیکھنے یا اپنے اردگرد دیکھنے کی زحمت گوار
نہیں کی جاتی اس لئے کہ میرے فرقے یا میری سیاسی جماعت کا کوئی شخص یا لیڈر
جو مرضی کر لے اس پر تو شک کیا ہی نہیں جا سکتا لیکن کسی دوسرے فرقے یا
سیاسی پارٹی کے سی شخص یا لیڈر سے چھوٹی سی بھی غلطی ہو جائے تو آسمان سر
پر اٹھا لیا جاتا ہے اور مذمت میں ایسی ایسی صلواتیں سنائی جاتی ہیں کہ
علامہ خادم حسین جیسے علما بھی اللہ کی پناہ مانگتے دکھائی دیتے ہیں۔
اس وقت مسلمانوں کا سب سے بڑا مسئلہ فسلطین ہے جو لوگ اسرائیل اور صہیونی
یہودیوں کی تاریخ سے واقف ہیں وہ لوگ یہ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے مقابل
اسرائیل کی کوئی حیثیت نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیل نے مسلمانوں کو
تگنی کا ناچ نچا رکھا ہے اس کی کیا وجہ ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ کچھ ہمارے
اسلامی ممالک اسرائیل کے پشت پناہ ہیں ان مسلمان ممالک کی ہم میں مذمت کرنے
کی ہمت نہیں ہے اس لئے کہ اگر ہم ان کی مذمت کریں گے تو ہمارا مسلک بدنام
ہو گا !
لیکن اپنے اپنے مسلک یا سیاسی پارٹی کے غیر منطقی دفاع نے آج ہمیں اس مقام
پر لا کھڑا کیا ہے کہ ہر طرف مسائل ہی مسائل نظر آ رہے ہیں آج اگر اسرائیل
کا پشت پناہ سعودی عرب نہ ہوتا تو فلسطین کے مسلمان کرب و اذیت کا شکار نہ
ہوتے۔
آج اگر ہر مکتب فکر میں موجود گالی بھیڑیں استعمار کی مدد نہ کرتیں تو
مسلمانوں میں کسی مذہبی منافرت نہ ہوتی لیکن آپ کو ہر مکتب میں بہت سے ایسے
لوگ مل جائیں گے جو اس مکتب کا نام استعمال کرکے استعمار کی مدد کر رہے ہیں
میں اس مضمون میں بدنام زمانہ لند ن کی ایجنسیوں کے ایجنٹ یاسر الحبیب کی
مثال دینا چاہوں گی جس کی منفی سرگرمیوں کی فہرست اتنی طویل ہے کہ اسلامی
ممالک کے اکثر ممالک کے شیعہ سنی علما اس کے خلاف فتوی دے چکے ہیں یہ شخص
دشمن کی پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئے مسلسل مسلمانوں میں نفرت کے بیج
بونے کے لئے مصروف ہے۔ اس شخص نے انگلینڈ کی ایجنسیوں کی مدد سے "الفدک
"نامی ایک چینل بنایا جس میں ناصر ف مسلمانوں کے شعارکا مذاق اڑایا جاتا ہے
بلکہ مسلمانوں کی مقدس شخصیات کی توہین کی جاتی ہے جس پر ایران اور عراق کے
بہت سے جید علما نے یاسر الحبیب نامی دشمنوں کے اس ایجنٹ کے بارے میں فتاوی
دیئے ہیں کہ اس شخص کا مذہب شیعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر آپ الفدک کی سایٹ دیکھیں تو یہ شخص ان دنوں ایک ایسے خطرناک پروجیکٹ پر
کام کر رہا ہے کہ جس سے دنیا بھر کے مسلمان متاثر ہوں گے "الفدک "چینل نے
اس پروجیکٹ کی تفصیلات اپنی سایٹ پر دی ہیں جس کے مطابق ایک فلم تیار کی جا
رہی ہے جس کو ایک معروف یہودی ڈایریکٹر ڈائریکٹ کر رہا ہے یہ بات سمجھنا
کوئی مشکل نہیں ہے کہ اس فلم میں ایسا مواد شامل کیا جائے گا جس سے شیعہ
اور سنی مسلمانوں کے جذبات بھڑک اٹھیں گے اور مسلمان ایک دوسرے کے دست و
گریبان ہوں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دشمن کی سازشوں کو پہچانا جائے اور
کسی کوبھی اپنے مذہب کو بدنام کرنے کی اجازت نہ دی جائے میں یہ واضح کر چکی
ہوں کہ یاسر الحبیب نہ شیعہ ہے نہ سنی بلکہ شیعہ کے روپ میں برطانیہ کی
خفیہ ایجنسیوں کا ایک ایجنٹ۔اس ایجنٹ کے تمام پروجیکٹس سے مسلمانوں کو
ہوشیار رہنا چاہیئے۔ |