میرے وطن کے غیور لوگوں اب حد ہو گئی اب اس کے بعد ہم
کچھ نہیں کر سکیں گے کیونکہ ہر طرف کرپشن کا بازار گرم ہے پنجاب میں تقریباً
تمام ادارے مفلوج ہو چکے ہیں ۔چند ادارے ایسے ہیں جن میں کرپشن عروج پر ہے
جن میں پولیس ،محکمہ مال ،رجسٹری برانچیں ،پبلک ہیلتھ ورکس ،لوکل گورنمنٹ
یہ ملک کو چلانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن نا اہل حکمرانوں کی ذاتی
کرپشن نے ان کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے ۔جس سے امیر امیر ترین اور غریب دو
وقت کی روٹی سے مجبور ہے مائیں بچوں کو نہروں میں پھینک کر خود کشیاں کر
رہی ہیں کوئی ادارہ اپنی ذمہ داری سمجھ کر کام نہیں کر رہا ملک بھر میں بے
چینی کی لہر چل رہی ہے اس لعنت ذدہ نظام کی وجہ سے حکمران رنگے ہاتھوں پکڑے
گئے ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے پوری چھان بین کر کے ان کو ملزم ٹھہرایا اور ملک
کے وزیر اعظم کو نا اہل کیا لیکن وہ ماننے کو اب بھی تیار نہیں ہے ۔جب تک
یہ لوگ اس تخت کے اُوپر برا جمان رہیں گے کوئی ادارہ آزادی سے کام نہیں کرے
گا کیونکہ ان کے سیاسی خوش آمدی روزانہ کی بنیاد پر خوبصورت بیان دے کر
عوام کو تسلیاں دے رہیں ہیں مگر عملی کام کوئی نہیں کر رہا ۔میرے ملک کا
چیف جسٹس جو اﷲ کے قانون کے بعد ملک میں موت جیسے قانون پر عمل کرواتے ہیں
آج وہ اس ملک کی خاطر اپنے ماتحت ساتھیوں کے آگے ہاتھ جوڑ کر غریب عوام
کیلئے انصاف کی التجا کر رہے ہیں اور ملک میں کرپشن کے ناسور سے پاک کرنے
کی اپیل کرتے نظر آتے ہیں ۔
اے میرے وطن کے لوگوں غفلت کے نیند سے جاگو کیونکہ ظالم حکمران میرے وطن کے
ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں ان کی سازش کو نا کام بنا دیا گیا ہے کیونکہ یہ اپنے
خلاف بولنے والے کو سازش قرار دے رہے ہیں جو بلوچستان اور پنجاب کو علیحدہ
کرنا چاہتے تھے لیکن ملک کے اہل سیاست دانوں نے ان کی سازش کو بے نقاب کر
کرے نا کام کر دیا اور ان کے کئے دھرے پر پانی پھیر دیا ۔ملک کی اعلیٰ فوج
اور عدلیہ کی نظریں ملک کو بچانے میں لگی ہوئی ہیں لیکن یہ نا کام ملک میں
سوائے سازشوں کے اور کچھ نہیں کر رہے چند یوم قبل پنجاب کے شہر قصور میں
کئی معصوم بچیوں کے ساتھ ظلم ہوا لیکن ان کے کان تک جوں نہیں رینگی آخر کار
اﷲ کی طرف سے ان کی پکڑ ہونی تھی معصوم زینب کا واقع پیش آگیا جس پر وہاں
کے عوام ان کی بے حسی کا اُٹھ کھڑے ہوئے اور جس پر پاکستان بھر میں ان کے
خلاف آوازیں اُٹھنے لگیں ان کی بے حسی کا حال دیکھیں کہ ان کے ما تحت پولیس
آفیسر قصور والے نے بچی کی لاش ملنے پر بچی کی وارثان سے دس ہزار روپے
پولیس کانسٹیبل کیلئے مانگے لعنت ہے ایسے پولیس آفیسر پر چیف جسٹس کیوں نہ
پریشان ہو ان کی اندر غریب اور مظلوم عوام کیلئے درد ہے اور وہ حق کی بات
سامنے آکر کہہ دیتے ہیں جس کی وجہ سے یہ ان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی
کر رہے ہیں ۔اداروں پر سے عوام کا اعتبار اُٹھ گیا جس کی زندہ مثال زینب کے
والدین کی ہے کہ وہ روزہ رسول سے واپسی پر پہلے ہی دن ائیر پورٹ پر اُترنے
کے بعد پہلی ہی اپیل اُنہوں نے چیف آف آرمی سٹاف اور چیف جسٹس آف پاکستان
سے کی کہ وہ ہماری مدد کریں اور ہمیں انصاف دلوائیں کیونکہ تفتیشی ادارے
بالکل مفلوج ہو چکے ہیں جو رشوت کے بغیر کام نہیں کرتے ۔ملک میں غریب کے
لئے قانون استعمال ہوتا ہے اور اشرفیہ قانون سے بالا تر ہے ۔ہر طرف انصاف
کا بول بالا ہے انصاف کے دروازے قانون کیلئے بند ہے بے گناہوں پر کئی کئی
کلو منشیات ڈا ل کر جھوٹے مقدمات بنا کر جیل میں ڈلوا دیا جاتا ہے کیونکہ
اس میں پولیس خود بھی مدعی ہوتی ہے اور کوئی پرائیوٹ گواہ ان پر نہیں ہوتا
جس سے وہ بے گناہ کئی کئی سال جیل میں مرتے اور سٹرے رہتے ہیں کیونکہ ملکی
عدالتیں گواہی پر سزائیں دیتی ہیں اور نظام کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے
اُٹھو اور باہر نکلو ورنہ یہ نا اہل ملک کو برباد کر دیں گے ۔یقنناً ملک
میں غریبوں کی بد دعائیں آسمان تک جا رہی ہیں اور خونی انقلاب کی صدا آرہی
ہے جو نا اہل حکمرانوں لے ڈوبے گی۔نا اہل حکمران اب بھی مشوروں میں مصروف
ہیں جو چند میل کا سفر بھی ہیلی کاپٹر پر اپنی فیملی کے ساتھ کر رہے ہیں ۔اور
کیڈر ان کو گاڑیوں کا ملا ہوا ہے وہ لاہور سے جاتی عمرہ تک رواں دواں رہتا
ہے سرکاری تیل کا استعمال بے دریغ استعمال ہو رہا چیف جسٹس اس پر بھی سو
موٹو لیں ۔کیونکہ 1974میں اندرہ گاندھی نے ذاتی کام کے لئے سرکاری ہیلی
کاپٹر کو استعمال کیا تھا جس پر دہلی ہائی کورٹ نے سو موٹو لے کر اندرہ
گاندھی کو نا اہل کر دیا تھا ۔میرے چیف جسٹس بھی شائد یہ حکم صادر فرمائیں
اور میرے وطن کو مزید لوٹ مار سے بچائیں ورنہ سونامی تو آنے والاہے ظالم
حکمران اس طوفان میں اس طرح بہائے جائیں گے جس طرح نو ح بنی کے زمانے میں
لوگ غرق ہوئے تھے ۔انہوں نے صرف یہ نہیں کیا بلکہ پنجاب میں غریب بے واؤں
اور یتیم بچوں کو بھی نہیں بخشا جنہوں نے اپنی بیٹیوں کے جہیز کیلئے پیسے
جمع کئے ہوئے تھے اُن کو ایک دیندار گروپ کے ذریعے لالچ دے کر اُن کی جمع
پونجی اُن سے منافع کے نام پر ہتھیا لی جو چند ماہ تک اُن غریبوں کو منافع
تو دیا لیکن چند ماہ بعد اُن غربیوں ،بیوؤں کی رقم لوٹ کر فرار کر وا دیا
غریبوں کے شور وویلا پر کچھ لوگ گرفتار ہوئے اس وطن کے لوگوں جاگواور باہر
نکلو تاکہ ان کرپٹ حکمرانوں سے نجات ملے اور غریب کی داد رسی ہو سکے ۔ |