میں نے بچپن میں ایک کہانی پڑھی تھی لڑکیوں کے اسکول میں
آنے والی ایک نئی ٹیچر انتہائی خوبصورت اور تعلیمی طور پر بھی بہت مضبوط
تھی لیکن اس نے ابھی تک شادی نہیں کی تھی.
تمام لڑکیاں اس کے ارد گرد جمع ہو گئیں اور مذاق کرنے لگی کہ میڈم آپ نے
ابھی تک شادی کیوں نہیں کی ...؟
میڈم نے داستان کچھ یوں شروع کی- ایک عورت کی پانچ بیٹیاں تھیں، اُس کے
شوہر نے اس کو دھمکی دی کہ اگر اس بار بھی بیٹی ہوئی تو اس کی بیٹی کو باہر
کسی سڑک یا چوک پر پھینک آؤں گا، خدا کی مرضی وہ ہی جانے کہ چھٹی بار بھی
بیٹی ہی پیدا ہوئی اور شوہر نے بیٹی کو اٹھایا اور رات کے اندھیرے میں شہر
کے بیچوں بیچ چوک پر رکھ آیا، ماں بچاری پوری رات اس ننھی سی جان کے لئے
دعا کرتی رہی اور بیٹی کو خدا کے سپرد کر دیا.
دوسرے دن صبح والد جب چوک سے گزرا تو دیکھا کہ کوئی بھی بچی کو نہیں لے کر
گیا باپ بیٹی کو واپس گھر لایا لیکن دوسری رات پھر بیٹی کو چوک پر رکھ آیا
لیکن روز یہی ہوتا رہا، ہر بار والد باہر رکھ آتا اور جب کوئی لے کر نہیں
جاتا تو مجبورا واپس اٹھا لاتا، یہاں تک کہ اس کا باپ تھک گیا اور خدا کی
مرضی پر راضی ہو گیا.
پھر خدا نے کچھ ایسا کیا کہ ایک سال بعد ماں پھر پیٹ سے ہو گئی اور اس بار
ان کے ہاں بیٹا ہوا، لیکن چند دن بعد بیٹیوں میں سے ایک کی موت ہو گئی،
یہاں تک کہ ماں پانچ بار پیٹ سے ہوئی اور پانچ بیٹے پیدا ہوئے لیکن ہر بار
اس کی بیٹیوں میں سے ایک اس دنیا سے چلی جاتی.
صرف ایک ہی بیٹی زندہ بچی اور وہ وہی بیٹی تھی جس سے باپ جان چھڑانا چاہ
رہا تھا، ماں بھی اس دنیا سے چلی گئی ادھر پانچ بیٹے اور ایک بیٹی سب بڑے
ہو گئے.
ٹیچر نے کہا پتہ ہے وہ بیٹی جو زندہ رہی کون ہے؟ "وہ میں ہوں" اور میں نے
ابھی تک شادی اس لیے نہیں کی، کہ میرے والد اتنے بوڑھے ہو گئے ہیں کہ اپنے
ہاتھ سے کھانا بھی نہیں کھا سکتے اور کوئی دوسرا نہیں جو ان کی خدمت کریں.
بس میں ہی ان کی خدمت کیا کرتی ہوں اور وہ پانچ بیٹے کبھی کبھی آ کر باپ کا
حال چال پوچھ جاتے ہیں.
میرے والد ہمیشہ شرمندگی کے ساتھ رو رو کر مجھ سے یہی کہا کرتے ہیں، کہ
میری پیاری بیٹی جو کچھ میں نے بچپن میں تیرے ساتھ کیا اس کے لئے مجھے معاف
کرنا.
میں نے کہیں بیٹے کی باپ سے محبت کے بارے میں ایک پیارا سا قصہ بھی پڑھا
تھا کہ ایک باپ بیٹے کے ساتھ فٹ بال کھیل رہا تھا اور بیٹے کا حوصلہ بڑھانے
کے لئے جان بوجھ کر بار بار ہار رہا تھا. دور بیٹھی بیٹی باپ کی شکست
برداشت نہ کر سکی اور دوڑ کر باپ کے ساتھ لپٹ کے روتے ہوئے بولی بابا آپ
میرے ساتھ کھیلیں، تا کہ میں آپ کی جیت کے لئے ہار سکوں. کہانی لکھنے کا
صرف یہی مقصد ہے کہ میری بیٹی تو نہ تھی بہت دُعائیں مانگتا تھا کہ کاش
میرا اللہ بھی مجھے بیٹی دے میرے اللہ نے میری آج تک کوئی دُعا رد نہیں کی
مجھے میرے اللہ نے ایک نہیں دو دو بیٹیاں دی بہو اور پوتی کی صورت میں میری
پوتی شہزادی جب بھی مجھے ملنے آتی ہے تو خُدا گواہ ہے کہ میرے ساتھ بھی
بلکل ایسے ہی ہوتا ہے جیسا میں نے لکھا ہے میری شہزادی دادی کی پری اور
اپنے ابو کی جان دو لاری جب میرے ساتھ چھپ چھپا کھیلتی ہے تو میں ادھراُدھر
ڈھونڈنے لگتا ہوں اور آوازیں دیتا ہوں کہ کہاں ہے میری شہزادی اِدھر بھی
نہیں ہے اُدھر بھی نہیں یہاں اور وہاں بھی نہیں ہے تو میری شہزادی مجھے خود
آواز دے کر کہتی ہے کہ بابا یہاں بیڈ کے نیچے دیکھو میں یہاں ہوں بابا یہاں
دیکھو میں اِدھر ہوں دروازے کے پیچھے بابا اور دوڑ کر میری چھوٹی سی لاڈلی
شہزادی میری ٹانگوں سے لیپٹ کر یا اپنی چھوٹی چھوٹی بانہوں کو میرے گلے میں
ڈال کر کہتی ہے کہ دیکھا بابا آپ نے مجھے ڈھونڈ لیا نا
سچ ہی کہا جاتا ہے کہ بیٹی باپ کے لئے رحمت ہوتی ہے . ہر بیٹی کے لیے میری
یہی دُعا ہے کہ جہاں بھی ہوں خوش ہوں سلامت ہوں اور میرا اللہ اُن سب کی
حفاظت کرے اور اپنی ایمان میں رکھے آمین ثم آمین |