میرا بیانواں کالم

محترم قارئین کرام السلامُ علیکم آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ کیا عجیب سنکی اِنسان ہے جو اپنے بیانوے کالم کو ٹائیٹل بنارہا ہے جبکہ عموماً لوگ سنگ مِیل کیلئے اپنے سوویں کالم کو اپنا ٹائیٹل بناتے ہیں لیکن قارئین کرام میں اِسکا کیا کروں کہ میری زندگی میں ہمیشہ بیانوے عدد کی اہمیت بُہت زیادہ رہی ہے بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ میری تمام زندگی ہی بیانوے عدد کے گرد گھومتی ہے تو بیجا نہ ہُوگا۔

دیکھئے کل ہی کی بات ہے کہ میں نے انٹرنیٹ پر لکھنے کا اِرادہ کیا تھا اور دیکھتے ہی دیکھتے ڈیڑھ برس کا عرصہ بیت گیا اور کچھ خبر ہی نہ ہُوسکی لیکن میرا انٹرنیٹ پر لکھنا اور اُس سال میں بیانوے کے عدد کا ہُونا کُچھ عجب نہیں؟ اگر چہ بیانوے اُلٹا ہی سہی۔

کہتے ہیں کہ والدین کا نام و نسب بِیٹے سے چلتا ہے تو میرے گھر بلال بھی تُو بیانوے میں آیا تھا میں نے ٹیلی نار کا نمبر لیا تُو اُسکا آخری عدد بھی اتفاق سے بیانوے تھا ناروے سے گُستاخی ہُوئی ٹیلی نار کمپنی خاموش رہی خاموشی بھی جُرم سے کم نہیں مانی جاتی سو ہم نے اِک نئی سِم خَریدی اور زونگ پر چلے گئے لیکن وہاں بھی اگرچہ تمام نمبر تبدیل ہُوگئے لیکن حُسنِ اِتفاق دیکھیے کہ آخری ہِندسہ بیانوے ہی کا مِلا پھر ہمیں دوستوں نے اِحساس دِلایا کہ ہمارا سابقہ نمبر تمام دوستوں کے پاس محفوظ ہے اور ہمارے پاس سب کے نمبر نہیں لہٰذا اپنے سابقہ ٹیلی نار نمبر کو یوفون سے کنورٹ کروالینا چاہیئے اگرچہ ٹیلی نار سے یُوفُون کیلئے ہجرت کرنا اسقدر آسان بھی نہیں تھا جیسا کہ یار لوگوں نے سمجھایا تھا جیسے ہی ہم نے اپنا نمبر یوفون پر کنورٹ کرنے کی درخُواست دی ایک خاتون ٹیلی نار کسٹمر سینٹر سے میرے پیچھے ہاتھ دُھو کر پڑ گئیں.

اُنکا پہلا سوال تھا آپ ٹیلی نار کی بہترین سروس کیوں چھوڑنا چاہتے ہیں؟

ہم نے پہلے تُو جان چُھڑانے کیلئے کہہ دِیا کہ ٹیلی نار کی سروس بِہتر نہیں ہے لیکن دوسرے ہی لمحے دِل سے صدا آئی کہ وہ بات کیوں نہیں کہتے کہ جس کے سبب جگر زَخمی ہے سُو جونہی دوسرا سوال اُن خاتون نے پوچھا ، اِسکے علاوہ کوئی دوسری شکایت؟ تب بناوٹی اِخلاق کی دیوار کو گِراتے ہُوئے میں نے اُن خاتون سے کہا بہن میری پہلی شکایت کاٹ دیں کیونکہ وہ ٹھیک نہیں ہے ٹیلی نار کی سروس میں کوئی خرابی نہیں ہے۔

وہ میرے اِس جواب سے چُونک گئی اور حیرت زدہ لہجے میں استفسار کرنے لگی اگر آپ سروس سے مطمئین ہیں تو پھر اور کیا وجہ ہُوسکتی ہے ہمارے بہترین نیٹ ورک کو چھوڑ کر جانے کی؟

میری بِہن میرے پاس جو وجہ موجود ہے اُسکے بعد کسی اور وجہ کی گُنجائش ہی نہیں بَچتی میں نے اُس خاتون کو جواب دِیا

میں وہی وجہ معلوم کرنا چاہتی ہُوں آپ سے ؟

بِہن میں ایک مسلمان ہُوں ایک نکما مُسلمان جو بُہت گنہگار بھی ہے اور بُہت نافرمان بھی لیکن بے غیرت بالکل نہیں ہے جب سے ڈِنمارک سے میرے کریم آقا (صلی اللہ علیہ وسلم)کی شان میں گُستاخی کی گئی ہے میرا دِل گوارا نہیں کرتا کہ میرا ناطہ میرا تعلق کِسی بھی طرح اُن لوگوں سے ہُو جو اِس گُستاخی میں شریک ہُوں چونکہ آپکی کمپنی ٹیلی نار کا تعلق بھی اُسی سرزمین سے ہے تو میرا دِل نہیں مانتا کہ میرا تعلق آپ کی کمپنی سے رہے سو میں اُس نیٹ ورک سے نکنا چاہتا ہُوں کیونکہ آپ کے نیٹ ورک اور ہمارے نیٹ ورک میں ازل سے جنگ ہے جو ابد تک قائم رہے گی۔

اچانک اُس خاتون نے میری گُفتگو کاٹ دی اور کہنے لگی اگر آپ کا اشارہ اُس گُستاخ کارٹونسٹ کی جانب ہے تو معاف کیجئے گا بھائی میں بھی مسلمان ہُوں مجھے بھی اُس گُستاخ کارٹونسٹ سے اُسی قدر نفرت ہے جتنی کسی دوسرے مسلمان کو ہُوسکتی ہے ۔ لیکن اِس میں ٹیلی نار کمپنی کا کیا قصور ہے یہ گُستاخی نہ ہی ٹیلی نار کمپنی سے وابستہ کسی ادنٰی یا اعلٰی شخص نے کی ہے نہ ہی ٹیلی نار کمپنی کے ایماءَ پر کی گئی ہے۔

میری بِہن یہ بات دِل کو سمجھانے کیلئے کافی نہیں اگر ایسا ہُوتا تو ٹیلی نار کمپنی اِس اقدام کی مُذمت ضرور کرتی وہ اعلانیہ کہہ دیتی کہ ہمارا ناصرف اِس تمام معاملے سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اِس معاملے پر ہم پاکستانی عوام کیساتھ ہیں اور اُس کارٹونسٹ پہ لعنت بھیجتے ہیں لیکن ایسا کیا نہیں گیا اور نہ ہی ہمیں آئندہ اُن سے ایسے اقدام کی اُمید ہے۔

وہ کہنے لگی بھائی اِس قسم کے اعلان کسی بھی کمپنی کی پالیسی کا حصہ نہیں ہوتے اِسی وجہ سے یہ ممکن نہیں آپ اپنے فیصلے پر دوبارہ غور کریں۔

میں نے کہا بہن غور و فکر نفع اور نقصان کاروبار میں ہوتا ہے عشق میں نہیں مجھے اُمید ہے کہ آپ میرے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں گی اور یہ مصرعہ پڑھتے ہُوئے کال ڈسکنیکٹ کردی ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

اور اسطرح چند ماہ کی کافی کوشش رنگ لائی اور ایک مرتبہ پھر وہی بیانوے نمبر ہمارے پاس آگیا۔

زندگی کے چالیس برس دَبّے قدموں بیت گئے بُہت سے وعدے ہم نے لوگوں سے کئے اور بُہت سے پیمان لوگوں نے ہَم سے کئے کچھ وہاں سے چُوٹ کھائی کچھ ہم بھی سبھی کو خوش رکھنے میں ناکام رہے۔

لیکن زندگی کا سفر چلتا رہا اور کوئی رہے نہ رہے زندگی کا سفر تُو چلتا ہی رہنا چاہیئے جو باہمت ہوتے ہیں منزل اُنہی کو ملتی ہے جُو ٹہر جاتے ہیں بھول بھلیوں میں گُم ہُو کر رہ جاتے ہیں۔

چلتے چلتے اپنے اِس بیانوے کالم میں آپ کو ایک حقیقت اور بتانا چاہتا ہُوں کہ آپ کے تمام خُطوط جو ہماری ویب پر بڑے چاؤ سے ہمیں بھیجتے ہیں اب احسان بھائی کے توسل سے ہمیں مِلتے ہیں کیوں کہ ایک مدت سے اپنی حد سے بڑھتی ہُوئی مصروفیت کے پیشِ نظر ممکن نہیں تھا کہ اپنی پرسنل اِی میل کے علاوہ مائی پیج پر آنے والے میسجز کا بھی جواب دے سکوں لہٰذا ہم نے اپنا مائی پیج کا اکاؤنٹ بھی احسان وارثی بھائی کے سپرد کردیا ہے آپ کو جو جوابات ملتے ہیں وہ بھی احسان بھائی مجھ سے مشورے کے بعد لکھتے ہیں اسلئے اگر آپ چاہیں تو ڈائریکٹ اپنے میسج احسان الحق وارثی بھائی کو بھی بھیج سکتے ہیں جو روحانی سلسلہ فیضان اسم اعظم کی صورت میں چل رہا ہے اُسکے میر کارواں بھی اب احسان الحق وارثی بھائی ہیں۔

احسان بھائی جب میرے سامنے ہُوتے ہیں تو اکثر سوچتا ہُوں کہ اُنکا شکریہ ادا کروں لیکن زُبان ساتھ نہیں دیتی وہ نہایت درد مند اِنسان ہیں سب کی بھلائی میں گُم رہنے والے انسان آج اپنے اس بیانوے کالم کے ذریعے اُنکا بھی شُکریہ ادا کرنا چاہتا ہُوں اور آخر میں ہماری ویب کا بھی شُکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جسکی وجہ سے یہ اپنا بیانواں کالم لکھنا مُیسر آیا اور انٹرنیٹ پر میری پیچان اور آپ سے تعلق کا ذریعہ بَنا۔

ویسے اِس وقت رات کے ڈیڑھ بجے ہیں اور مجھے اپنے ایک روحانی اُستاد کا اِک جُملہ رِہ رہِ کر یاد آرہا ہے کہ (گُمنامی بھی کسی نعمت سے کَم نہیں) اور آج مجھے اُس جُملے کی قیمت کا اِحساس ہورہا ہے۔

اپنے اس بیانوے کالم کے ذریعے اُن تمام احباب سے بھی معافی کا خواستگار ہُوں جِن کا دِل کسی وجہ سے میں نے دُکھا یا ہُو اللہ کریم سے دُعا ہیےکہ میری زندگی کی شام بھی اِسی بیانوے کی نسبت سے قائم ہُو اور جب تک حیات رہے اس بیانوے عدد کا سایہ ہمیشہ مجھ پر بنا رہے کہ اِسم مُحمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا عدد بھی تو بیانوے ہی ہے!۔
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1095749 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More